نیب عوام سے لوٹے گئے اربوں روپے کی برآمدگی میں ناکام،82ارب کے اوگراسکینڈل کو 5 ماہ گزرجانے کے بعدبھی حتمی چالان مرتب نہ کیا جاسکا

منگل 14 جنوری 2014 07:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14جنوری۔ 2013ء) قو می احتسا ب بیو رو ( نیب) کی انوسٹی گیشن ٹیموں کو82ارب کے اوگراسکینڈل اور7ارب سے زائدکے مضاربہ سکینڈل کی تحقیقات میں قومی خزانے اورعوام سے لوٹے گئے اربوں روپے کی برآمدگی میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ میڈیا رپو رٹ کے مطا بق نیب کی جانب سے اوگرا اکرپشن کیس میں ملزم سابق چیئرمین توقیرصادق کوگرفتارکرکے واپس پاکستان لانے کے 5ماہ گزرجانے کے بعد بھی نیب کی جانب سے ایک کھرب کے سے زائدکی کرپشن کے الزامات اورملزم کی گرفتاری کے فوری بعد سارے کرداروں کو بے نقاب کرنے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے اور5ماہ میں نیب کی انوسٹی گیشن ٹیم حتمی چالان تک مرتب نہیں کرسکی۔

ذرائع کے مطابق نیب کی انوسٹی گیشن ٹیم 90 روز تک کی مشق مکمل کرنے کے بعداس پوزیشن میں نہیں جوکچھ ملزم کی گرفتاری سے قبل سپریم کورٹ اورنیب کی جانب سے منظرعام پرآیاتھااس کے مطابق نیب کوملزم سے ریکوری کرنے میں کامیابی نہیں ہوئی۔

(جاری ہے)

ملزم کی دبئی میں مفروری کے دوران نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں82ارب کے اسیکنڈل کوایک کھرب تک کابڑاسکینڈل قراردیناشروع کردیاتھااوراس میں گزشتہ دورحکومت کے بڑے بڑے ذمے داروں کے نام لیے جارہے تھے لیکن ملزم کی گرفتاری کے بعدنیب کی ٹیم کے پاس مستندشواہدنہ ملنے کے باعث تاحال ان بڑے کرداروں میں سے کسی کوبھی اوگراکرپشن کیس میں بطورشریک ملزنامزدنہیں کیاگیاجبکہ ملک کے سیکڑوں غریب افرادکی زندگی بھرکی جمع پونجی لوٹنے والے مفتی احسان اوردیگرملزمان سے بھی نیب کوکسی قسم کی ریکوری نہیں ہوسکی،نیب کی جانب سے اس بڑے اسیکنڈل کی تحقیقات اورریکوری کے حوالے ایک سے ایک ڈیڑھ ماہ میں ایک پریس بریفنگ بلائی جاتی ہے جس میں نیب افسران اپنی وضاحت کرتے ہیں کہ انھوں نے مفتی احسان کوجب گرفتارکیاتھاتو3ماہ تک اشتہاردیتے رہے لوگ سامنے نہیںآ رہے تھے تاہم جب ملزمان کے خلاف بہت سارے لوگ سامنے آئے توان کودوبارہ تحویل میں لیا ہے لیکن55کروڑ کے علاوہ مزیدریکوری نہیں ہوسکی ہے۔