ہنگو خود کش دھماکے میں شہید طالبعلم اعتزاز حسین کی قبر پر آرمی چیف کی طرف سے پھول ،سلامی دی گئی، کرنل ندیم اور کرنل کامران نے آرمی چیف اور آئی جی ایف سی کی طرف سے شہید کی قبر پر پھول چڑھائے،ملالہ یوسفزئی کا اعتزاز احسن کے خاندان کو 50 لاکھ روپے دینے کا اعلان، اعتزاز حسن اور ملالہ یوسفزئی جیسے ہزاروں پاکستانی بچے شدت پسندوں کے خلاف پہلی صف میں کھڑے ہو کر امن کے لئے جنگ لڑ رہے ہیں، جس پر ہم سب کو فخر ہے،لارڈ نذیر احمد

اتوار 12 جنوری 2014 07:26

ہنگو(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12جنوری۔2013ء) ہنگو خود کش دھماکے میں شہید ہونے والے طالبعلم اعتزاز حسین کی قبر پر آرمی چیف کی طرف سے پھول چڑھائے گئے اور سلامی دی گئی ، اس سلسلے میں ابراہیم زئی کے مقام پر ایک سادہ تقریب کااہتمام کیا گیا ۔ اس موقع پر آرمی چیف اور آئی جی ایف سی کی طرف سے کرنل ندیم اور کرنل کامران نے اعتزاز حسین شہید کی قبر پر پھول چڑھائے اور تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اعتزاز شہید نے جس بہادری کا مظاہرہ کیا ہے وہ انتہائی خراج تحسین ہے ہم نے اس سلسلے میں چیف سیکرٹری سے انعام کی سفارش کی ہے جس پر مرکزی حکومت جلد منظوری دے گی ۔

انہوں نے شہید کے والد کے ساتھ ان کے گھر میں اظہار تعزیت کی اور فاتحہ خوانی پڑھی جبکہ شہید کے والد مجاہد علی اور بھائی مجتبیٰ حسین نے اس موقع پر کہا کہ ہم اعتزاز کے شہادت پر فخر کرتے ہیں لیکن اس بات پر ہمیں افسوس ہے کہ اب تک ہمارے منتخب نمائندوں نے ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا اور ملالہ یوسف زئی نے ٹیلی فون پر ہم سے اظہار تعزیت کی اور پچاس لاکھ کا امداد بھی خاندان کیلئے دیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے آرمی چیف کا بھی شکریہ ادا کیا یاد رہے کہ چھ جنوری کو ہائی سکول ابراہیم زئی کے نویں جماعت کے طالبعلم اعتزاز حسین سکول کے گیٹ کے باہر ایک خود کش دھماکے میں شہید ہوئے تھے اور درجنوں طالبعلموں کو بچا کرخود جام شہادت نوش کیا ۔ادھرطالبان کے حملے میں شدید زخمی ہونے والی، ملالہ یوسفزئی نے ہنگو میں اپنے اسکول سے باہر خود کش حملہ آور روکتے ہو ئے اپنی جان دینے والے 17 سالہ اعتزاز حسن کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اْنھیں فخر ہے کہ وہ ایک ایسے ملک سے تعلق رکھتی ہیں جہاں اعتزاز حسن جیسے جری، با ہمّت اور بہادر نوجوان پیدا ہوتے ہیں۔

ملالہ یوسفزئی نے اعتزاز احسن کے خاندان کو 50 لاکھ روپے دینے کا اعلان کرتے ہوئے، کہا ہے کہ انھیں انتہائی افسوس ہے کہ اْن کے ملک میں جاری تشدد کی لہر نے ایک اور بچے کی جان لے لی۔لیکن، ملالہ نے کہا کہ، اْنھیں اعتزاز حسن پر فخر ہے، ’جِنہوں نے اپنی جان قربان کرکے اپنے اسکول کے سینکڑوں بچوں کی جان بچائی‘۔ملالہ یوسفزئی نے اِس توقع کا اظہار کیا کہ اعتزاز حسن کی قربانی میرے وطن پاکستان اور اس کے عوام کے لئے امن کی ایک کرن ثابت ہوگی۔

ملالہ یوسفزئی جو کہ خود بھی 2012 میں سوات میں طالبان کے ایک حملے میں شدید زخمی ہوگئی تھیں، برطانوی شہر برمنگھم میں مقیم ہیں اور بچیوں کی تعلیم کے لئے جدوجہد کرنے پر اب تک کئی عالمی ایوارڈز حاصل کر چکی ہیں۔ادھر، برطانوی ہاوٴس آف لارڈز کے رکن، لارڈ نذیر احمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اعتزاز احسن نے جو ہمت دکھائی اْس پر فخر کیا جاسکتا ہے۔

اْن سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا اعتزاز حسن اور ملالہ یوسفزئی جیسے باہمت بچوں کی دہشت گردی کے خلاف بلا خوف و خطر جنگ میں بڑی قربانی دینا، اِس بات کا مظہر ہے کہ پاکستانی عوام کی اکثریت شدت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف ہے؟لارڈ نذیر نے کہا کہ اعتزاز حسن اور ملالہ یوسفزئی جیسے ہزاروں پاکستانی بچے شدت پسندوں کے خلاف پہلی صف میں کھڑے ہو کر امن کے لئے جنگ لڑ رہے ہیں، جس بات پر، اْن کے بقول، ہم سب کو فخر ہے۔اْنھوں نے اعتزاز حسن کی شہادت پر ان کے خاندان سے تعزیت کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی، لارڈ نذیر احمد نے برطانیہ کی پاکستانی برادری اور حکومتِ پاکستان سے اعتزاز حسن کے خاندان کے ساتھ ہر ممکن مالی اور اخلاقی مدد فراہم کرنے کی اپیل کی