سینٹ قائمہ کمیٹی کا موجودہ حکومت کے بیرون ملک مقیم تجارتی مشنز کی تعداد کم کرنے کیلے بنائی گئی کمیٹی پر تحفظات کا اظہار ،بیرون ممالک میں قائم کمرشل سیکشنز اور مشنز کو ختم کرنا اور سفارتخانوں میں تقرر کئے گئے پاکستانیوں کو نکالنا احسن اقدام نہیں ہے ،سفارتخانوں اور مشنز میں تعینات ملازمین کی کارکردگی کو بہتر کرنے اور تجارت کو فروغ دینے کیلئے مو ثر حکمت عملی اپنائی جانی چاہیے،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت

ہفتہ 11 جنوری 2014 07:11

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11جنوری۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے کہا ہے کہ بیرون ممالک میں قائم کمرشل سیکشنز اور مشنز کو ختم کرنا اور سفارتخانوں میں تقرر کئے گئے پاکستانیوں کو نکالنا احسن اقدام نہیں ہے بلکہ سفارتخانوں اور مشنز میں تعینات ملازمین کی کارکردگی کو بہتر کرنے اور تجارت کو فروغ دینے کیلئے مو ثر حکمت عملی اپنائی جانی چاہیے ۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس حاجی غلام علی کی زیر صدارت ہوا جس میں سینیٹرز ڈاکڑ کریم احمد خواجہ ، حاجی سیف اللہ خان بنگش، الیاس احمد بلوراور مشاہد اللہ خان کے علاوہ ایڈیشنل سیکریٹری کامرس اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی کمیٹی نے موجودہ حکومت کے بیرون ملک مقیم تجارتی مشنز کی تعداد کم کرنے کیلے بنائی گئی کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

سینیٹر کریم احمد خواجہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے تیس فیسد ترقیاتی بجٹ کم کرنے کی غرض سے بیرون ملک تعین کردہ تجارتی مشنز میں ملازمین کی تعداد کو کم کرنا شروع کر دیا ھے جس سے اسکیل چودہ یا پندرہ کے ملازمین سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں ابتک سو سے زائدد افراد کو بیروزگارکیا جا چکا ھے۔ وزارت تجارت کے نمائندے نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے میکسیکو اور جدہ سمیت بیرون ملک 8تجارتی مشنز کو ختم کردیا ہے جس سے سالانہ پانچ سو ملین روپے سے زیادہ کی بچت کی امید ھے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ بیرون ملک مقیم تجارتی مشنزکے ملازمین کے بچوں کو تعلیم کی سبسڈی کے نام پر بھی ماہانہ لاکھوں روپے دئئے جا رہے تھے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی ٹریڈ مشن ڈھاکہ کے گریڈ 14کے اہلکار کو بچوں کی تعلیم کے نام پر 1لاکھ روپے سے زائد سبسڈی دی جارہی ہے۔ سینیٹر ڈاکٹر کریم احمد کا کہنا تھا کہ ٹریڈ مشن کے لوگوں نے بیرون ملک اپنے کاروبار شروع کرر کھے ہیں، پاکستانی تجارتی مشنز کے کچھ افراد نے DUBAI میں حکومت کے کچھ راز بھی فاش کے تھے جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ امریکہ میں پاکستان کے پانچ تجارتی مشنز ابھی کام کر رہے ہیں انھیں ختم کرنے کا ارادہ نہیں۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ بیرون ملک تجارتی مشنز کی کارکردگی کا سالانہ بنیادوں پر جائزہ لیا جائے اور جو تجارتی مشن اپنا کام درست طریقے سے نہیں کر رہے انھیں واپس بلا لیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :