ممبئی حملوں میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچائے بغیر پاک بھارت تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے‘ بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید،کشمیری عوام بھارت کے شہری ہیں ان کا پاکستان کیساتھ بات چیت کرنے کا کوئی جواز نہیں‘ انٹرویو

ہفتہ 11 جنوری 2014 07:10

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11جنوری۔2014ء)بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا ہے کہ پاکستان میں قائم عسکریت پسندی کے ڈھانچے کے خاتمے اور ممبئی حملوں میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچائے بغیر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری نہیں آسکتی ۔ کشمیر کے لوگوں کا پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے کا کوئی جواز نہیں ۔وہ ملک کے شہری ہیں اور اگر وہ مرکزی حکومت کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو ہم ان کا خیر مقدم کریں گے ۔

کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور رہے گا ۔اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ کشمیر کے بارے میں پاکستان سے کوئی ڈکٹیشن نہیں لیں گے ۔کشمیر کے لوگوں نے برسوں پہلے اپنی وابستگی بھارت کے ساتھ کی ہے اور وہ ملک کے دوسرے لوگوں کی طرح ہمارے اپنے شہری ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاک بھارت مذاکرات کے دوران کشمیریوں کی شمولیت کا کوئی جواز نہیں بنتا اور وہ ملک کے شہری ہیں اور ملک کے کسی بھی شہری کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اختلافات بڑھ جانے کے بعد حکومت کے ساتھ بات کرے ۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں پاکستان سے ہم کوئی ڈکٹیشن نہیں لیں گے۔ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ تھا ،ہے اور رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو چھوڑ کر دوسرے مسائل پر ہم پاکستان کے ساتھ بات چیت کے لئے رضا مند ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کا مستحکم ہونا ضروری ہے تاہم پاکستان میں موجود عسکریت پسندی کے ڈھانچے کو جب تک نہ ختم کیا جائے تب تک دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کا ماحول برقرار رہنے کا امکان ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کا دارمدار پاکستان کی نیک نیتی ا ور خلوص پر ہے اور اگر پاکستان کی جانب سے مثبت اشارے ملے تو تعلقات مستحکم ہوں گے ۔پاکستانی وزیر اعظم کے ساتھ نیو یارک میں بات چیت جس میں دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم نے ایل او سی پر امن قائم کرنے پراتفاق کیا تھا جس کے بعد ڈاکٹر منموہن سنگھ کو کافی تنقید کا نشانہ بنایاگیا تاہم دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کی بات چیت سے ہی ایل او سی اور بین الاقوامی کنٹرول لائن پر امن قائم ہوگیا اور دونوں کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری اپریشنوں کے درمیان میٹنگ بھی منعقد ہوئی ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے متمنی ہیں تاہم میں یہ بات پھر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کشمیر کے بغیر دوسرے معاملات پر ہم پاکستان کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم منموہن سنگھ نے دو ٹوک الفاظ میں اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ ملک کا کوئی بھی وزیر اعظم سرحدوں میں تبدیلی نہیں لا سکتا جو ہوا ہے اس پر قائم رہنے کی ضرورت ہے اور خطے میں اگر امن وامان بگڑ گیا تو اسے دونوں ملکوں کو نقصان سے دو چار ہونا پڑے گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کوئی کمزور ملک نہیں ہے جس سے ڈکٹیشن دی جائے ۔ملک کی خود مختاری اور سالمیت کے بارے میں ہم اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :