کنٹونمنٹ بورڈز بلدیاتی انتخابات کیس ، حکو مت بتائے کیا اگلی صدی میں انتخابات کرا ئے گی ، سپریم کو رٹ ، پارلیمنٹ اگر دو سال تک آئینی ترامیم منظور نہیں کرے گی تو آپ کیا انتخابات نہیں کرائیں گے، ا نتخا بی قانون متنازعہ تھا تو پھر سپریم کورٹ کو انتخابات کے لارے میں حکومت نے کیوں رکھا ، چیف جسٹس کے ریما رکس ،حکومت انتخابات کرانے میں مخلص ہے۔ جیسے ہی پارلیمنٹ بل پاس اور صدر مملکت دستخط کریں گے ہم انتخابات کرادیں گے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، اسلام آباد میں بھی بلدیاتی انتخابات کا معاملہ 16 جنوری تک ملتوی

جمعہ 10 جنوری 2014 03:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10جنوری۔2013ء) سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات آئینی ضرورت ہیں تو حکومت اس سے روگردانی کیسے کرسکتی ہے‘ ستمبر سے لے کر اب تک پانچ ماہ ہوگئے ہیں لیکن انتخابات کا دور دور تک پتہ نہیں ،کیا اگلی صدی میں انتخابات کرائیں گے‘ اگر پارلیمنٹ دو سال تک آئینی ترامیم منظور نہیں کرے گی تو آپ انتخابات نہیں کرائیں گے‘ جائیں اور جاکر حکومت سے پوچھ کر 16 جنوری کو بتائیں کہ حکومت کنٹونمنٹ بورڈز میں انتخابات کرانا چاہتی ہے یا نہیں‘ حکومت بار بار غلط بیانی کررہی ہے اس سے تو انتخابات لمبے عرصے تک ملتوی ہوجائیں گے‘ جب پہلے ہی قانون متنازعہ تھا تو پھر سپریم کورٹ کو انتخابات کے لارے میں حکومت نے کیوں رکھا ہے‘ حکومت جو مرضی سوچے آئینی و قانونی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے انتخابات تو کرانا ہی ہوں گے ، انتخا بی التوا ء کے حوالے سے کسی قسم کی نا اہلی اور تا خیر بر داشت نہیں کی جا ئے گی ۔

(جاری ہے)

یہ ریمارکس چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جمعرات کے روز دئیے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے کنٹونمنٹ بورڈز میں انتخابات کے حوالے سے ہوم ورک مکمل کرلیاہے۔ ترمیمی بل پارلیمنٹ میں ہے۔ آرڈیننس 2002ء اور 1924 ایکٹ میں مطابقت نہیں ہے۔ حکومت انتخابات کرانے میں کلی طور پر مخلص ہے۔ جیسے ہی پارلیمنٹ بل پاس کرے گی اور صدر مملکت دستخط کریں گے ہم انتخابات کرادیں گے اس پر جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ آپ اگلی صدی کو کوئی دن بتلادیں کہ جس روز آپ انتخابات کرادیں گے۔

جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ اگر اسمبلی دو سال تک ترمیمی بل پاس نہ کرے تو کیا حکومت کنٹونمنٹ بورڈز میں انتخابات نہیں کرائے گی۔ آرٹیکل 140 اے میں لکھا ہوا ہے کہ بلدیاتی الیکشن کرائے جائیں یہ آئین کا فیصلہ ہے آپ اس سے روگردانی کیسے کرسکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے پہلے ستمبر 2013ء کی تاریخ دی وہ بھی گزرگئی اب جنوری 2014ء آگیا ہے مگر معاملہ تاحال حل نہیں ہوا۔

آپ غلط بیانی کررہے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ قانون اگر آپ کے نزدیک متنازعہ تھا تو آپ نے عدالت کو لارے میں کیوں رکھا‘ سیدھا جواب دے دیتے‘ اس پر شاہ خاور نے کہا کہ پارلیمنٹ جیسے ہی ترمیمی بل منظور کرے گی الیکشن کرادیں گے اس پر عدالت نے انہیں ہدایت کی کہ وہ حکومت سے پتہ کرکے بتائیں کہ الیکشن کب کروارہے ہیں ہم مزید انتظار نہیں کرسکتے۔ عدالت نے بعدازاں سماعت 16 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے حکومت سے جواب طلب کیا ہے اور اس کیس کو سیکرٹری دفاع آصف یاسین کے مقدمے کیساتھ سماعت کیلئے لگانے کا حکم دیا ہے۔ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کا معاملہ بھی 16 جنوری تک ملتوی کردیا گیا۔