بھارتی فوجی کے سر کاٹنے کے الزامات ایک بار پھر مسترد،ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا،بھارت نے باہمی اور تیسرے فریق سے تحقیقات کی پیشکش قبول نہیں کی،بھارتی الزام بے بنیاد ہیں،ترجمان دفترخارجہ،سعودی عرب کے وزیرداخلہ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے جس میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے کئی سمجھوتوں پر دستخط متوقع ہیں، امریکہ کے ساتھ سٹرٹیجک ڈائیلاگ جلد ہوں گے،سرتاج عزیز پاکستان کی نمائندگی کرینگے،دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

جمعہ 10 جنوری 2014 03:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10جنوری۔2013ء)پاکستان نے ایک بھارتی فوجی کے سر کاٹنے کے الزامات کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، پاکستان نے بھارت کو مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے اور تیسرے فریق سے تحقیقات کی پیشکش کی گئی جو اس نے قبول نہیں کی،بھارتی الزام بے بنیاد ہیں جبکہ دفترخارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے وزیرداخلہ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے جس میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے کئی سمجھوتوں پر دستخط متوقع ہیں۔

جمعرات کے روز دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان تسنیم اسلم نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ سٹرٹیجک ڈائیلاگ جلد ہوں گے ۔تاریخوں کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ امید ہے کہ یہ مذاکرات واشنگٹن میں ہوں گے ۔

(جاری ہے)

پاکستان کی جانب سے وزیر اعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز جبکہ امریکہ کی جانب سے وزیر خارجہ جان کیری اپنے اپنے وفود کی سربراہی کریں گے۔

امریکہ کے ساتھ سٹرٹیجک مذاکرات کے دوران بننے والے پانچ ورکنگ گروپ میں سے تین کے اجلاس ہو چکے ہیں جبکہ 2 ورکنگ گروپوں کے اجلاس ہونا باقی ہیں ۔یہ دونوں ورکنگ گروپ وزارت داخلہ اور دفاع سے متعلق ہیں جن کے اجلاس کی تاریخیں ابھی طے نہیں ہوئیں ،اگر ان کے اجلاس سٹرٹیجک مذاکرات سے پہلے نہ ہوئے تو بعد میں ہوں گے۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم کے دورہ پاکستان کے حوالے سے تاریخوں کا علم نہیں،اگر انہوں نے دورہ کرنا ہوا تو ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے ۔

ترجمان نے کہا کہ سعودی وزیر خارجہ نے واضح کہا ہے کہ سعودی عرب حکومت پاکستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے کوئی کردار ادا نہیں کررہا ،سعودی عرب مسلمان دنیا کے لئے اہم ملک ہے اور وہ مسلم دنیا میں امن واستحکام کے لئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔مشرف کو باہر اور بیرون ملک دباؤ کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔

ایک اور سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں انتخابات ہو رہے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ سٹرٹیجک مذاکرات کا جلد آغاز ہو جائے تاہم توقع نہیں ہے کہ انتخابات سے قبل مذاکرات دوبارہ شروع ہو سکیں۔ترجمان نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق دوسرے ملک کے ان ایشو پر بات نہیں ہو سکتی ،دہشت گردی کے خلاف بل تیار کیا جارہا ہے ،جب یہ بل مکمل ہو جائے گا تو پاکستان میں بہتر پوزیشن میں ہوگا کہ وہ بیرون ممالک سے دہشت گردوں کو ہونے والی بیرونی فنڈنگ کے معاملہ کو بہتر انداز میں اٹھا سکے۔

ترجمان نے کہا کہ بنگلہ دیش میں انتخابات کی مانیٹرنگ کررہے ہیں اور حالات کا جائزہ لے رہے ہیں،ابھی کوئی بات نہیں کرسکتے تاہم ہمارا وہی موقف ہے جو عالمی برادری کا ہے۔پاکستان کو بنگلہ دیش کی جانب سے انتخابی مبصرین کو بھیجنے کی دعوت موصول نہیں ہوئی ۔ ترجمان نے الطاف حسین کے بیان سے متعلق کہا کہ اس کا جواب وزارت داخلہ سے پوچھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی وزیر داخلہ آئیں گے۔ان سے بہت سے ایشوز پر بات ہوگی ۔امید ہے کہ جوائنٹ کمیشن پر اتفاق رائے ہو جائے گا۔ پاکستان اور سعودی عرب کی بزنس کونسل کو دوبارہ فعال کیا جائے گا۔ سعودی وزیر داخلہ کے دورے کے موقع پر کچھ معاہدوں پر دستخطوں کے لئے مذاکرات ہو رہے ہیں جب حتمی تاریخ طے ہوگی تو آگاہ کر دیا جائیگا۔ترجمان نے کہا کہ بھارتی میڈیا میں جو سرکٹی لاش دکھائی جارہی ہے ،ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، پاکستان نے بھارت کو مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کی پیشکش کی ہے جو کہ بھارت نے قبول نہیں کی ۔

اس کے علاوہ پاکستان نے تیسرے فریق کے ذریعے تحقیقات کرنے کے لئے بھی آفر کی تھی جو قبول نہیں کی گئی ۔بھارتی الزام بے بنیاد ہیں ۔بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔ایک اور سوال پر ترجمان نے کہا کہ بنگلہ دیش کے حالات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں ۔بنگلہ دیش میں ٹی ٹونٹی میچ مارچ میں ہیں ،پاکستان کرکٹ بورڈ نے ابھی باضابطہ طور پر دفتر خارجہ سے رابطہ نہیں کیا تاہم پاکستان کی سکیورٹی ٹیم ایونٹ سے پہلے حالات کا جائزہ لینے کے لئے بنگلہ دیش کا دورہ کرے گی ۔اس وقت کے حالات دیکھ کر کرکٹ ٹیم بھیجنے یا نہ بھیجنے کا اعلان کریں گے۔