سابق صدر آصف علی زرداری احتساب عدالت کے روبرو پیش، فرد جرم عائد نہ ہو سکی، عدالتی ریکارڈ پر کوئی ایسا ثبوت نہیں جس سے میر ے موکل پر الزام ثابت ہو، نہ ہی عدالت کو ان کے خلاف گواہان کی فہرست فراہم کی گئی ،ایسے میں فردجرم عائد نہیں کی جاسکتی ، وکیل صفائی فاروق ایچ نائیک،سابق صدر پولو گراوٴنڈ ریفرنس میں مرکزی ملزم نہیں بلکہ شریک ملزم ہیں ،سابق صدر عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں چاہے وہ بیمار تھے یا جیل میں تھے‘ سما عت کے بعد میڈیا سے گفتگو ،مقدمہ کی سماعت 18جنوری تک ملتوی

جمعہ 10 جنوری 2014 03:02

اسلا م آ با د (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10جنوری۔2013ء)سابق صدر آصف علی زرداری احتساب عدالت میں پیش ہوگئے تاہم فرد جرم عائد کرنے کے حوالے سے وکیل صفائی کے اعتراض پر فاضل عدالت نے آصف علی زرداری پر فرد جرم عائد کرنے کے لئے مقدمہ کی سماعت 18جنوری تک ملتوی کر دی ہے۔جمعرات کے روز سابق صدر آصف علی زرداری پولو گراوٴنڈ ریفرنس، کوٹیکناریفرنس اور پولو گراوٴنڈ ریفرنس سمیت پانچ ریفرنسز میں احتساب عدالت کی جانب سے طلبی کے نوٹس پر عدالت میں پیش ہوئے۔

اس موقع پر عدالت نے ان کی حاضری کے حوالے سے استفسار کیا جس پر وکیل صفائی فاروق ایچ نائیک اور عدالتی عملے نے فاضل جج کو بتایا کہ آصف علی زرداری کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔ان کی حاضری لگائے جانے کے بعد نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالت سے آصف علی زرداری پر فرد جرم عائد کرنے کی استدعا کی جس کی وکیل صفائی فاروق ایچ نائیک نے مخالفت کرتے ہوئے موٴقف اختیار کیا کہ ان کے موٴکل کے خلاف شواہد موجود نہیں اور عدالتی ریکارڈ پر کوئی ایک بھی ایسا ثبوت نہیں جس سے ان پر الزام ثابت ہو اور نہ ہی عدالت کو ان کے خلاف گواہان کی فہرست فراہم کی گئی ہے لہذا ایسے میں فردجرم عائد نہیں کی جاسکتی ۔

(جاری ہے)

جس پر عدالت نے کہا کہ مقدمہ ملتوی کردیتے ہیں اگلی سماعت پر فاروق ایچ نائیک اور نیب کے پراسیکیوٹر( فریقین کے وکلاء) فرد جرم عائد کرنے کے حوالے سے اپنے دلائل عدالت کو ریکارڈ کروا دیں ۔بعد ازاں عدالت نے سابق صدر پر فرد جرم عائد نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت 18جنوری تک ملتوی کر دی ہے۔کمرہ عدالت میں سابق صدر کے ہمراہ سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی،راجہ پرویز اشرف، سابق وفاقی وزیر امین فہیم،وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری عبدالمجید، سینٹر اعتزاز احسن، میاں رضا ربانی، اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ، سابق وزیر اطلاعات و نشریات قمرالزمان کائرہ،سابق صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر ، فیصل سخی بٹ اور مقدمہ کے معاون وکلاء بھی موجود تھے۔

۔اگلی سماعت پر فریقین کے وکلاء فرد جرم عائد پر دلائل دیں گہ مذکورہ کیس میں آصف علی زرداری پر فرد جرم عائدکی جاسکتی ہے یا نہیں ۔عدالتی کاروائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آصف علی زرداری کے وکیل و سابق وزیر برائے قانون و انصاف فاروق ایچ نائیک عدالت نے گزشتہ سماعت پر سابق صدر کی عدالت میں حاضری کو یقنی بنانے کے احکامات جاری کیے تھے جس کی پیروی میں آصف علی زرداری عدالت میں پیش ہوئے تاہم ان پر فردجرم عائد نہیں کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتی ہے ، ماضی میں بھی سابق صدر عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں چاہے وہ بیمار تھے یا جیل میں تھے انہوں نے عدالت حکم کو ہمیشہ مقدم سمجھا ہے۔کیس کے حوال سے انہوں نے بتایاکہ سابق صدر پولو گراوٴنڈ ریفرنس میں مرکزی ملزم نہیں بلکہ شریک ملزم ہے البتہ پانچ سال عہدہ صدارت پر فائز ہونے اور عدالتی استثنی کے باعث وہ عدالتوں میں پیش نہیں ہو سکے جس کے باعث پولو گراوٴنڈ سمیت دیگر ریفرنسز کے مرکزی ملزمان عدالتوں سے رہا ہوچکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ ریفرنس میں سابق صدر کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں جو کاعذات ہیں وہ بھی اصل نہیں بلکہ فوٹو کاپیا ں ہے اور اس کے علاوہ ان ریفرنس میں سابق صدر کے خلاف کوئی گواہ بھی نہیں اسی بناء پر سابق صدر کی حاضری کو عدالت حکم کی تعمیل میں یقینی بنایا گیا ہے تاہم فرد جرم عائد کرنے کی ہم نے مخالفت کی ہے۔عدالت نے فرد جرم عائد کرنے پر بحث کے حوالے مقدمہ کی سماعت 18جنوری تک ملتوی کی ہے تاہم سابق صدر کی دوبارہ عدالت میں حاضری کے حوالے سے کوئی احکامات جاری نہیں کیے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری ایک بہادر انسان ہیں جو ہمیشہ جان کی پرواہ کیے بغیر عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں ،اگرچہ انہیں سیکیورٹی تھرٹس تھے مگر اس کے باوجود وہ عدالت میں پیش ہوئے تاکہ قانون کی حکمرانی کو ملک میں یقینی بنایا جا سکے۔میڈیا کو عدالت میں جانے سے روکنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ میڈیا کو روکنا درست اقدام نہیں ،میڈیا کا کردار ہمارے معاشرے میں بہت تعمیری ہے اس لئے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ میڈیا کو اطلاعات تک رسائی سے نہیں روکنا چاہیئے۔