مشرف غداری کیس‘ خصوصی عدالت کے باہر سکیورٹی اہلکاروں کی صحافیوں سے بدتمیزی‘ موبائل فون چھین لئے‘ صحافیوں کا احتجاج،اہلکاروں نے کوریج سے روک دیا‘ معاملے کو حل کرنے کیلئے عدالت نے رجسٹرار خصوصی عدالت کو ٹاسک دے دیا،رجسٹرار کی مداخلت سے معاملہ حل ہوگیا‘ صحافیوں کو کوریج کی اجازت دے دی گئی

جمعرات 9 جنوری 2014 07:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جنوری۔2014ء) مشرف غداری کیس‘ خصوصی عدالت کے باہر تعینات سکیورٹی اہلکاروں کی صحافیوں سے بدتمیزی اور نارواء سلوک‘ صحافیوں کو عدالت میں جانے سے روک دیا گیا‘ اہلکاروں نے صحافیوں سے موبائل فون بھی چھین لئے۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو مشرف غداری کیس کی سماعت شروع ہونے والی تھی کہ نیشنل لائبریری میں تعینات پولیس اور رینجرز اہلکاروں نے صحافیوں کو مقدمے کی کوریج سے روکنے کیلئے خصوصی عدالت کے اندر جانے سے روک دیا اور کہا کہ صحافیوں کو اندر جانے کی اجازت نہیں جس پر صحافیوں نے کہا کہ اگر اپ کے پاس اندر نہ جانے کا کوئی تحریری حکم نامہ ہے تو دکھائیں جس پر سکیورٹی اہلکار سیخ پاء ہوگئے اور صحافیوں کو دھکے دئیے‘ ان سے موبائل فون چھین لئے اور دھینگا مشتی کی۔

(جاری ہے)

مقدمے کی کوریج سے روکنے پر صحافیوں نے عدالت کے باہر احتجاج کیا۔ اس موقع پر موجود مشرف غداری کیس میں سابق صدر کے وکیل فیصل چوہدری نے معاملے کی کارروائی دیکھ کر عدالت میں جاکر بتایا کہ عدالت کے باہر سکیورٹی اہلکاروں نے میڈیا کے نمائندوں سے بدتمیزی کی ہے اور انہیں کوریج سے روک دیا ہے لہٰذا عدالت معاملے کا نوٹس لے جس پر خصوصی عدالت نے رجسٹرار عبدالغنی سومرو کو معاملے کو حل کرانے کیلئے عدالت کے باہر بھیجا۔ رجسٹرار خصوصی عدالت نے سکیورٹی اہلکاروں سے تمام معاملے کی حقیقت جاننے کے بعد معاملے کو رفع دفع کرادیا اور صحافیوں کو عدالت میں آنے کی اجازت دے دی