دو مواقع پرپاک، بھارت مسئلہ کشمیر کے حل پر پہنچ گئے تھے‘ برطانوی و بھارتی اخبار کا انکشاف ، مسئلے کے حل کے لئے طے پا نے والے فارمو لے میں چناب کو سرحد تسلیم ، سری نگر بھارت کا حصہ جبکہ چناب کا کچھ مغربی حصہ پاکستان کو ملتا،اسی طرح پاکستان کا کچھ حصہ بھارت کو دیا جاتا،مشرف واجپائی دور اور من موہن سنگھ حکومت میں کشمیر کے متعلق کسی معاہدے پر پہنچنے کے لئے وسیع خاکہ تیار کیا گیا جس کے چار وسیع پیرامیٹرز میں دونوں ممالک کی سرحدوں پر نرمی،علاقے کو فوج سے خالی رکھنا،تجارت اور سرحد پار لوگوں کے روابط کے لئے مشترکہ لائحہ عمل اور اس میں دونوں اطراف سے کشمیریوں کی شمولیت تھا، سابق سیکریٹری خارجہ شہریار خان

جمعرات 9 جنوری 2014 07:55

لند ن ، نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جنوری۔2014ء)برطانوی اخبار”دی میل “اور بھارتی اخبار ”انڈیا ٹو ڈے“ میں شائع رپورٹ کے مطابق ماضی میں دو مواقع پرپاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کے حل پر پہنچ گئے تھے۔ چناب فارمولے میں چناب کو سرحد تسلیم کیا جانا تھا، سری نگر بھارت کا حصہ جبکہ چناب کا کچھ مغربی حصہ پاکستان کو ملتا،اسی طرح پاکستان کا کچھ حصہ بھارت کو دیا جاتا،چار پیرامیٹرز میں سرحدوں پر نرمی غیر فوجی علاقہ،تجارت اور لوگوں کے روابط کا مشترکا لائحہ عمل، دونوں اطراف کے کشمیریوں کی شمولیت تھا۔

رپورٹ میں یہ انکشافات وزیر اعظم نواز شریف کے خصوصی نمائندے اور سابق سیکرٹری خارجہ شہریار خان کے ایک انٹرویو کے حوالے سے کئے گئے۔پاکستانی مندوب نے انکشاف کیا کہ اٹل بہاری واجپائی اور من موہن سنگھ کے دور حکومت میں پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر پر ایک قرارداد کے قریب پہنچ گئے تھے تاہم وزیر اعظم واجپائی اور جنرل مشرف کے درمیان علاقائی مراعات کاسوال پیدا ہوا جس میں دونوں ممالک کو اپنے کچھ علاقوں کا ایک دوسرے سے تبادلہ کرنا تھا،اسے چناب فارمولہ کا نام دیا گیا،اس کے مطابق چناب کو دونوں ممالک کی سرحد تسلیم کیا جانا تھا جو پاکستان اور بھارت کو تقسیم کرتی،فارمولے کے مطابق سری نگر بھارت کا حصہ ہی رہتا جبکہ چناب کا کچھ مغربی حصہ پاکستان کے حصہ بن جاتا،اسی طرح پاکستان کا کچھ حصہ بھارت کے پاس چلا جاتاتاہم یہ فارمولہ کبھی بھی حقیقت کا روپ نہ لے پایا اور نہ اب کوئی اسے تسلیم کرنے کو تیار ہے۔

(جاری ہے)

مشرف واجپائی دور اور من موہن سنگھ حکومت میں کشمیر کے متعلق کسی معاہدے پر پہنچنے کے لئے وسیع خاکہ تیار کیا گیا جس کے چار وسیع پیرامیٹرز میں دونوں ممالک کی سرحدوں پر نرمی،علاقے کو فوج سے خالی رکھنا،تجارت اور سرحد پار لوگوں کے روابط کے لئے مشترکہ لائحہ عمل اور اس عمل میں دونوں اطراف سے کشمیریوں کی شمولیت تھا۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں وہ اس مسئلے کے حل کے لئے پر امید ہیں، بھارت کی اس مسئلے پر تشویش کو قدر کی نگا ہ سے دیکھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں تاہم وہ اس پوزیشن میں نہیں کہ اس کے لئے کوئی ٹائم فریم دے سکیں لیکن جلد ہی یہ مسئلہ حل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ بحالی کے لئے بھی کوششیں کی جارہی ہیں، ہم بھارت میں کھیلنے کو تیار ہیں جس کے لئے ستمبر اور اکتوبر کے ماہ دستیاب ہیں، دونوں کرکٹ بورڈ ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں، اگر تمام معاملات ٹھیک سمت رہے تو ہم ایک دوسرے کے ملک میں جلد کھیلیں گے، ہم نے بھارت کے ساتھ جنوبی افریقہ اور انگلینڈ میں کھیلنے پر بھی سوچا مگر معاشی صورت حال نے ساتھ نہیں دیا۔ہمیں بھارت میں آنے میں خوشی ہے اور ہم پانچ میچز کی سیریز جلد کھیلیں گے۔انہوں نے ممبئی حملوں کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا بھی یقین دلایا۔