حکومت کا پہلا آپشن طالبان سے مذاکرات ہے،ناکامی پر دیگر آپشنزپرغورہوگا،بلیغ الرحمان،ملک میں پہلی دفعہ داخلی سلامتی پالیسی تیار کی گئی ہے اور اس کا مسودہ کابینہ کی کمیٹی برائے نیشنل سکیورٹی کو بھیج دیا گیا ہے،رابطوں کی وجہ سے دہشت گردی کے بڑے بڑے منصوبوں کو بے نقاب کرکے روکا گیا، ملک میں امن وامان اور سلامتی کی صورتحال پروزیر مملکت برائے داخلہ کا بیان

جمعرات 9 جنوری 2014 07:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جنوری۔2014ء) سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے بھی کوششیں کی جارہی ہیں حکومت کا پہلا آپشن مذاکرات ہی ہوگا لیکن اگر مذاکرات کا آپشن ناکام ہوگیا تو پھر دیگر آپشنز کے استعمال پر غور کیا جائے گا ۔حکومت کی بہتر پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے ، کراچی میں جرائم کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اور محرم الحرام کے دوران شدید خطرات کے باوجود صرف راولپنڈی میں افسوسناک واقعہ رونما ہوا باقی سارے ملک میں امن وامان کی صورتحال بہتر رہی اس میں علماء حضرات نے مرکزی کردار ادا کیا حکومت نے ایف آئی اے میں اندرونی نگرانی کا یونٹ قائم کیا ہے ملک میں پہلی دفعہ داخلی سلامتی کی پالیسی تیار کی گئی ہے اور اس کا مسودہ کابینہ کی کمیٹی برائے نیشنل سکیورٹی کو بھیج دیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

وزارت داخلہ کے بہتر اقدامات اور خفیہ اداروں کے درمیان اچھی مشاورت اور رابطوں کی وجہ سے دہشت گردی کے بڑے بڑے منصوبوں کو بے نقاب کرکے روکا گیا ہے ۔ بدھ کے روز ملک میں امن وامان اور سلامتی کی صورتحال کے بارے میں تحریک پر بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن نے کہا کہ حکومت کی بہتر پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے ۔

کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور جرائم کی شرح میں خاصی کمی ہوئی ہے اس کے ساتھ ساتھ مختلف فرقوں کے درمیان ہم آہنگی کیلئے بھی کوششیں کی گئی ہیں جس کی وجہ سے علماء نے محرم الحرام کے دوران امن وامان کی صورتحال اور فرقہ ورانہ تشدد کے واقعات کوروکنے کیلئے اہم کردار ادا کیا ہے تاہم راولپنڈی کا سانحہ رونما ہوا جس میں سکیورٹی اداروں کی جانب سے غفلت اور کوتاہی کے بارے میں عدالتی کمیشن اور ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تحقیقات کررہی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ محرم ا لحرام کے دوران تمام وی آئی پیز سے ہیلی کاپٹرز واپس لے کر امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے استعمال کیا گیا اس کے ساتھ ساتھ وزارت داخلہ نے صوبائی حکومتوں کو خفیہ اداروں کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات فراہم کیں اور دہشت گردی کے شدید خطرات کو روکا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کراچی میں امن وامان کی صورتحال کے مسئلے کے نزاکت کا احساس کرتے ہوئے کراچی کے تین دورے کئے اورصوبائی حکومت کو پوری حمایت فراہم کی جس کی وجہ سے کراچی میں بھی حالات نارمل ہورہے ہیں ۔

بلیغ الرحمن کا کہنا تھا کہ اگرچہ امن وامان کے قیام کا مسئلہ صوبائی ہے لیکن اس کے باوجود وفاقی حکومت نے صوبوں کو اس سلسلے میں تمام تر رہنمائی اور معاونت فراہم کی لیکن اس کے باوجود کچھ غیر ملکی فورسز ملک میں فرقہ ورانہ تشدد کے نام پر کشیدگی پیدا کرنا چاہتے تھے تاہم حکومت نے بروقت اقدامات کرکے اس کو ناکام بنا دیا ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ میاں نواز شریف کی قیادت اور ولولہ انگیز سوچ کے تحت حکمران جماعت نے خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کیا اور وہاں پر اکثریت ہونے کے باوجود حکومت سازی نہیں کی اس کے علاوہ بلوچستان میں قوم پرست جماعتوں کو حکومت دے کر بلوچستان میں علیحدگی پسندگی کے معاملے سے نمٹنے کی کوشش اور اب صوبائی حکومت نے علیحدگی پسند جماعتوں کو مذاکرات کی دعوت دے دی ہے توقع ہے کہ صورتحال جلد بہتر ہوجائے گی ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ داخلی سلامتی پالیسی تیار کی گئی ہے اور اس کا مسودہ کیبنٹ کی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے پاس منظوری کیلئے بھیج دیا گیا ہے اس کے تحت خفیہ اداروں کو کسی بھی آدمی کو بغیر اجازت زیر حراست رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ امن وامان کی صورتحال اور ملک کو درپیش سلامتی کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تحفظ پاکستان آرڈیننس جاری کیا گیا ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے بھی کوششیں کی جارہی ہیں حکومت کا پہلا آپشن مذاکرات ہی ہوگا لیکن اگر مذاکرات کا آپشن ناکام ہوگیا تو پھر دیگر آپشنز کے استعمال پر غور کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اعلیٰ شخصیات سے سکیورٹی کو واپس لے کر عوام کی سکیورٹی پر لگادیا ہے جس سے بھی حالات بہت بہتر ہوئے ہیں ۔ حکومت پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے استعداد کار میں اضافے کیلئے کوشاں ہے اور اس سلسلے میں ایف آئی اے میں داخلی نگرانی کا یونٹ قائم کیا گیاہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نے 43لاکھ غیر رجسٹرڈ سموں کو بند کیا اور اب ڈیڑھ لاکھ سمیں مروجہ قوائد و ضوابط کے تحت جاری کی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی مختلف جیلوں کے سروے کے بعد 43 ایسے قیدیوں کا پتہ چلا ہے جن کی شناخت کا ریکارڈ درست نہیں ہے ۔ حکومت نے ملک میں غیر ملکی افراد کے بارے میں جائزے کیلئے ”نارا“ کو متحرک کیا ہے تاکہ ملک بھر میں موجود لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کے بارے میں پتہ کیا جاسکے ۔

قبل ازیں بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایم کیو ایم کی سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ الطاف حسین نے 2008ء میں کراچی میں طالبان موجود ہیں اور اب طالبان کراچی میں فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینے کیلئے علماء حضرات کو قتل کررہے ہیں ایسے حالات میں سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو مل بیٹھ کر اقدامات کرنے چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے فرقہ ورانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کیلئے ایک نظام وضع کررکھا ہے کہ اس کے منتخب اراکین پارلیمنٹ محرم کے جلوسوں کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں تاکہ کسی ناگہانی صورتحال سے بچا جاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کے خلاف جنگ ہماری اپنی جنگ ہے اس کے علاوہ افغان کشیدہ صورتحال بھی پاکستان پر اپنے منفی اثرات ڈال رہی ہے انہوں نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے کراچی کے دوروں کے بارے میں بیان پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ اس طرح کے غیرذمہ دارانہ بیانات جاری نہیں کئے جانے چاہئیں۔

متعلقہ عنوان :