ای سی سی کا ملک میں یوریا کھاد کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس،کل کھاد ساز کمپنیوں کے ساتھ میٹنگ میں مسئلے کوزیر بحث لا نے کا فیصلہ ،وزارت پلاننگ کو فرٹیلائیزر ریویو کمیٹی بارے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

جمعرات 9 جنوری 2014 07:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جنوری۔2014ء)کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی )نے ملک میں یوریا کھاد کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ کل بروز جمعہ کو کھاد بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ ایک میٹنگ کی جائے گی،جس میں اس مسئلے کوزیر بحث لایا جائے گا،کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہوا،جس میں وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ نے بتایا کہ کھاد بنانے والی کمپنیوں نے یوریا کی قیمتوں میں بغیر کسی وجہ کے 150روپے فی تھیلا اضافہ کردیا ہے،اس پر ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ کھاد کمپنیوں کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں گے اور ان مذاکرات میں وفاقی وزیر برائے وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی ،پٹرولیم،انڈسٹری اور پروڈکشن کے وزراء اور ان تمام وزارتوں کے متعلقہ سیکرٹری بھی اس اجلاس میں شریک ہوں گے،ای سی سی نے وزارت پلاننگ کو ہدایت کی ہے کہ وہ فرٹیلائیزر ریویو کمیٹی کے بارے میں اپنی رپورٹ پیش کریں جو کہ ابھی وزارت صنعت کے دائرہ کار میں کام کر رہی ہے،اس بات کا فیصلہ اس میں سے بے ضابطگیوں کو ختم کرنے اور کمیٹی کو متعلقہ وزارت کے اندردینے کے لئے کیا گیا ہے،چےئرمین ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان میں ای سی سی کو یوریا کھاد کی کراچی اور گوادر سے منتقلی کے اخراجات کے بارے میں بریفنگ دی،ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی کے زیر صدارت ایک علیحدہ کمیٹی تشکیل دی جائیگی جس میں وزارت تجارت بھی شریک ہو گی تاکہ یوریا کی بوقت ضرورت درآمد کے اخراجات اور نیشنل فرٹیلائزر مینوفیکچرر لمیٹڈ کے کردار پر کظر ر کھی جاسکے ،چےئرمین ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے ای سی سی کو بتایا کہ ٹی سی پی کے لئے بینکوں کی قرضے کی مختص شرح 143ارب پوری ہونے کے قریب ہے جبکہ 2004سے دی جانے والی سبسڈی بھی 122 رب تک جمع ہو چکی ہے،وفاقی وزیر خزانہ نے اس بات کا سنجیدگی سے نوٹس لیا اور کہا کہ اس مسئلے کو کمیٹی کے سامنے پہلے پیش کرنا چاہئے تھا اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سابقہ حکومت کے بقایا جات ای سی سی کے سامنے نہیں لائے گئے،ای سی سی نے اس مقصد کیلئے ایک علیحدہ کمیٹی قائم کردی جو اس مسئلے کے حل کیلئے اپنی تجاویز دے گی،ای سی سی کے اجلاس میں اسحاق ڈار نے میڈیا میں ای سی سی کے حوالے سے آنے والی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ اگر ایسی خبریں چھپیں جو وضاحت طلب ہوں تو متعلقہ وزارت یا اس کا سیکرٹری اس پر ایک وضاحتی بیان شائع کرے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جاسکے،وزیرخزانہ نے معاشی وزارتوں کے سیکرٹریوں کو ہدایت کی کہ وہ ای سی سی کی میٹنگ میں مکمل طور پر تیار ہوکر آئیں اور اپنی وزارتوں کے تمام کام مکمل باہمی مشاورت کے بعد اور دیگرمتعلقہ ڈویژنوں سے ہدایات لینے کے بعد ای سی سی کے سامنے لائیں تاکہ بروقت فیصلہ کیا جاسکے،وزیرخزانہ نے کہا کہ حکومت ملک میں معاشی نظم و ضبطکو یقینی بنائے گی،تاکہ تمام وزارتوں سے سپلیمنٹری گرانٹس کے کلچر کو ختم کیا جاسکے او سپلیمنٹری گرانٹ ر انتہائی ضرورت کے وقت جاری کی جائے،سیکرٹری اپنی وزارتوں کیلئے مختص اخراجات میں سے اپنے اخراجات پورے کریں گے اور سپلیمنٹری گرانٹس کی بجائے کفایت شعاری کو فروغ دیں گے،اجلاس کے دوران سیکرٹری کیبنٹ سمیع سعید نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے6ماہ کے دوران ای سی سی کے 16اجلاس ہوچکے ہیں جو کہ ایک ریکارڈ ہے،ای سی سی نے 81فیصلے کئے،جن میں سے 54پر عملدرآمد ہوا جبکہ 27تکمیل کے مراحل میں ہیں،اس کے ساتھ ساتھ ایکنک کے6اجلاس ہوئے جو کہ ایک نیا ریکارڈ ہے،ای سی سی نے عالمی ادارہ خوراک کی جانب سے بلوچستان کے زلزلہ زدگان کیلئے 1.86ملین ڈالر کی گندم فراہم کرنے پر ادارے کی تعریف کی،ای سی سی نے لکی سیمنٹ کو ہدایت کی کہ وہ کانگوں میں سیمنٹ بنانے کے پلانٹ کیلئے 40ملین امریکی ڈالر4قسطوں میں بھیجے،بجائے اس کے کہ وہ انٹربینک مارکیٹ سے بھیجے،آئی سی سی نے فیصلہ کیا کہ انڈیا سے واہگہ بارڈر کے ذریعے پٹ کوک کو درآمدی اشیاء کی لسٹ میں ڈالنے کیلئے امپورٹ پالیسی آرڈر 2013ء میں ایک نئی شق کا اضافہ کیا جائے گا�

(جاری ہے)