پنجاب ہمیشہ ڈکٹیٹروں کو لایا اور ان کو پیار دیا، اب مشرف کا فیصلہ بھی پنجاب والوں نے کرنا ہے، غلام احمد بلور ، سندھ سمیت اگر سب کے حقوق ان کو ملے تو پھر کوئی سندھ ون یا ٹو کی بات نہیں کرے گا، موجودہ حکومت کو دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے اب کوئی ٹھوس اقدام کرنا ہوگا، اے پی سی کو ہوئے بھی 7ماہ کا عرصہ گزر گیا مگر حکومت ابھی تک طالبان کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کر پائی، تقریب سے خطاب

جمعرات 9 جنوری 2014 07:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جنوری۔2014ء) اے این پی کے مرکزی رہنما وسابق وفاقی وزیر ریلوے اور رکن قومی اسمبلی حاجی غلام احمد بلور نے کہا ہے کہ پنجاب ہمیشہ ڈکٹیٹروں کو لایا اور ان کو پیار دیا، اب مشرف کا فیصلہ بھی پنجاب والوں نے کرنا ہے، مگر میں سمجھتا ہوں کہ اس کا ساتھ دینے والوں سمیت سب کا ٹرائل ہونا چاہیے، جنہوں نے ڈکٹیٹروں کی حمایت کی ہے، سندھ سمیت اگر سب کے حقوق ان کو ملے تو پھر کوئی سندھ ون یا ٹو کی بات نہیں کرے گا، اگر حقوق نہ دیئے گئے تو سندھ کے بعد بلوچستان سے آواز بلند ہو گی، جب ہم بھارت سے دوستی اور تجارت کی بات کرتے تھے تو ہمیں غدار کہا جاتا تھا اب پنجاب بھارت کے ساتھ امن کی آشا قائم کررہا ہے، اچھی بات ہے، مگر بھارت سمیت افغانستان، بنگلہ دیش، ایران کو بھی ان میں شامل کرنا ہو گا،اگر ا س خطے میں یہ اتحاد قائم ہو جائے تو اس سے نہ صرف اس خطے میں امن قائم ہو گا بلکہ دہشت گردی کا خاتمہ بھی ہو گا، موجودہ حکومت کو دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے اب کوئی ٹھوس اقدام کرنا ہوگا، اے پی سی کو ہوئے بھی 7ماہ کا عرصہ گزر گیا مگر حکومت ابھی تک طالبان کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کر پائی، یہ بات انہوں نے گزشتہ روز لاہور پریس کلب میں بشیر احمد بلور کی برسی کے حوالے سے ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اس موقعہ پر احسان وائیں سمیت دیگر بھی موجود تھے، غلام احمد بلور نے کہا کہ آج کل طالبان عام سادہ لوگوں کو جنت ملنے کا کہہ کر بے گناہ لوگوں کا قتل عام کروا رہے ہیں، ہزاروں بچے مرد وخواتین دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ قرآن میں ہے جس نے کسی بے گناہ کو بلاوجہ قتل کیا اس پر جنت کے دروازے ہمیشہ کے لئے بند کردیئے جاتے ہیں اور وہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا، جمہوریت اور اپنے حقوق کی خاطر باچا خان نے 24 ولی خان نے 14 اور میں نے 6سال جیل کاٹی جبکہ پنجاب والوں نے ہمیں جمہوریت اور حقوق کی بات کرنے پر غدار کہا اور گالی دی مگر اس وقت بھی ہماری جنگ ظالموں کے خلاف تھی آج بھی ہے،جس کی وجہ سے میرا بھائی ، میرا بیٹا شہید ہوئے، ہماری کسی کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں تھی ہم صرف مظلوموں کا ساتھ دیتے تھے، آج مرنے والوں کو شہید کہنے کی بجائے مارے والوں کو شہید کہا جاتا ہے، بڑے افسوس کی بات ہے کہ مارنے والا کیسے شہید ہوا، انہوں نے بتایا کہ بشیر احمد بلور نے شہادت سے کچھ دن قبل اپنی بیوی سے کہا کہ دہشت گرد میرے پیچھے لگے ہوئے ہیں انہوں نے مجھے مار دینا ہے، اور تم دعا کرو کہ جب میں شہید ہوں تو گولی میرے سینے پر لگے میری پیٹھ پر نہ لگے، اگر گولی میرے سینے پر لگے تومیرا چہرہ دیکھنا اگر میری پیٹھ پر لگے تو تم میرا چہرہ نہ دیکھنا، اور جب میرا بھائی شہید ہوا تو اس کی بیوی نے پوچھا کہ بابا ان کو گولی کہاں لگی تو میں نے اس کو بتایا کہ اس کے سینے پر بم لگا ہے، غلام احمد بلور نے کہا کہ جب ہم ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات اور تجارت کی بات کرتے تھے تو ہمیں بھارتی ایجنٹ کہا جاتا تھا، اگر اس وقت کی لیڈر شپ ہماری بات مان لیتی تو آج ہم چائینہ سے آگے ہوئے اور امریکہ کی غلامی نہ کرتے، اس وقت ہمیں لیڈر شپ نہیں ملی تھی، ماضی کی حکومتوں نے بہت ساری سیاسی غلطیاں کی تھیں، آج طالبان ،مہنگائی، بے روزگاری دہشت گردی کے ہم خود ذمہ دار ہیں، آج اگر اس ملک کو مسائل کی چکی سے نکالنا ہے تو جیو اور جینے دو کی پالیسی پر عمل کرنا ہو گا، اب دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مثبت اور ٹھوس فیصلے کرنا ہوں گے اب اس خطے سے دہشت گردی کے خاتمے اور پائیدار امن کے لیے بھارت بنگلہ دیش، ایران اور افغانستان کے ساتھ مل کر اتحاد بنانا ہو گا۔

(جاری ہے)

مشرف کے ٹرائل کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب نے ہمیشہ ڈکٹیٹروں کا ساتھ دیا ہے اور ان کو پیار دیا ہے اب مشرف کا بھی پنجاب نے کرنا ہے، مگر میں یہ سمجھتا ہوں کہ مشرف کا ٹرائل ہونا چاہیے اور جن لوگوں نے مارشل لاء لگانے والوں کا ساتھ دیا ہے ان کو بھی سزائیں ہونی چاہیے، اس کے علاوہ احسان وائیں سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔