مشرف غداری کیس،خصوصی عدالت نے اپنے اختیارات اور ضابطہ فوجداری کی دفعات کے اطلاق پر فیصلہ محفوظ کر لیا، جمعہ کو سنایا جائے گا،میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر استثنیٰ کے بارے میں عدالت فیصلہ آج سنائے گی،دلائل دیں گے کہ جنرل مشرف کیخلاف مقدمے کی سماعت کا اختیار خصوصی عدالت کو ہے یا اختیارات ملٹری کورٹ کے پاس ہیں؟خالد رانجھا، عدالت کو اس مقدمہ کی سماعت اور ملزم کی گرفتاری کیلئے وارنٹ جاری کرنے یا ضمانت لینے کا کوئی اختیار نہیں،انورمنصور کے دلائل، خصوصی عدالت کے پاس کسی کو گرفتار کرنے یا وارنٹ جاری کرنے کا اختیار نہیں تو اسے بند کردیا جائے ، اکرم شیخ

جمعرات 9 جنوری 2014 07:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9جنوری۔2014ء)سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس میں ضابطہ فوجداری کی دفعات کے اطلاق اور مقدمہ کی سماعت کے حوالے سے خصوصی عدالت کے اختیارات پر فریقین کے وکلاء کی جانب سے بحث مکمل ہونے پر خصوصی عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو (کل) جمعہ کو سنایا جائے گاجبکہ عدالت سابق صدر کی میڈیکل رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد آج (جمعرات ) کو فیصلہ سنائے گی کہ میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر سابق صدر کو مزید عدالتی حاضری سے استثنیٰ دیا جاسکتا ہے یا نہیں۔

فیصلہ سے قبل فریقین کے وکلاء سابق صدر کی میڈیکل رپورٹ پر اپنے دلائل دیں گے، ادھرمشرف کے وکیل خالد رانجھا نے کہاہے کہ ضابطہ فوجداری قانون کے اطلاق سے متعلق عدالتی فیصلے کے بعد وہ اس بات پر دلائل دیں گے کہ جنرل مشرف کے خلاف مقدمے کی سماعت کا اختیار خصوصی عدالت کو ہے یا اختیارات ملٹری کورٹ کے پاس ہیں؟سابق صدر کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عدالت کو اس مقدمہ کی سماعت اور ملزم کی گرفتاری کیلئے وارنٹ جاری کرنے یا ضمانت لینے کا کوئی اختیار نہیں جبکہ سپیشل پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا کہ اگر خصوصی عدالت کے پاس کسی کو گرفتار کرنے یا وارنٹ جاری کرنے کا اختیار نہیں تو اسے بند کردیا جائے ۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز سابق صدر جنرل( ر) پرویز مشرف کے خلاف غداری مقدمہ کی سماعت نیشنل لائبریری میں قائم خصوصی عدالت میں ہوئی۔خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے مقدمہ کی سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر سابق صدر اپنی علالت کے باعث عدالت میں پیش نہ ہوئے۔اس موقع پر ضابطہ فوجداری کی دفعات( سی آر پی سی) کے اطلاق اور خصوصی عدالت کے اختیارات کے حوالے سے سابق صدر کے وکیل انور منصور نے اپنے دلائل دوسرے روز بھی جاری رکھتے ہوئے خصوصی عدالت کے سامنے موٴقف اختیار کیا کہ خصوصی عدالت ایک سپیشل ایکٹ کے تحت قائم کی گئی ہے مگر خصوصی عدالت کے پاس فوجداری مقدمات سننے کے اختیارات نہیں نہ ہی ایسے مقدمات کے ٹرائل خصوصی عدالتوں میں کیے جاسکتے ہیں بلکہ اس کے لئے پہلے سے عدالتیں موجود ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ خصوصی عدالت کے پاس ملزم کو گرفتار کرنے ،ملزم کا وارنٹ گرفتاری جاری یا ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے کے حوالے سے بنیادی اور اہم اختیارات سرے سے موجود ہی نہیں جس کے باعث خصوصی عدالت کا یہ مینڈیٹ نہیں کہ وہ غداری مقدمہ کی سماعت کر سکے،انہوں نے اس حوالے سے آرٹیکل 204،آرٹیکل 04اور دیگر قوانین کا بھی حوالہ دیا اور مختلف عدالتوں کے فیصلوں کو بھی اپنے دلائل کا حصہ بناتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالت کے پاس اس مقدمہ کو سننے کا اختیار نہیں۔

اس موقع پر مقدمہ کے پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے انور منصور کی مخالفت میں دلائل دیتے ہوئے موٴقف اختیار کیا کہ خصوصی عدالت کے قانون میں ایسا کوئی سقم نہیں کہ وہ اس مقدمہ کی سماعت نہ کرسکے،بلکہ خصوصی عدالت کا ایکٹ اس عدالت کو یہ اختیارات دے چکا ہے اسی لئے چیف جسٹس آف پاکستان نے اس مقدمہ کی سماعت کے لئے وفاق کی درخواست پر خصوصی عدالت کے قیام کی منظوری دی۔

انہوں نے مزید کہا کہ غداری کیس بھی فوجداری نوعیت کا ہے اور اس مقدمے کامقصد ان الزامات کو فاضل عدالت کے سامنے ثابت کرنا ہے جن کا پرویز مشرف کو سامنا ہے۔انہوں نے مختلف مقدمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں عدالت یہ قراردے چکی ہے کہ جہاں خصوصی قانون خاموش ہو وہاں ضابطہ فوجداری کے قوانین یاقانون کا اطلاق ہوتا ہے ۔ ضابطہ فوجداری قانون ایک گاڑی ہے جس پر شفاف ٹرائل کے لئے خصوصی قانون سفر کرتا ہے ۔

اگر خصوصی عدالت کے پاس کسی کو گرفتار کرنے یا وارنٹ جاری کرنے کا اختیار نہیں تو اسے بند کردیا جائے ۔انہوں نے مزید کہا کہ خصوصی عدالت کو ایسے تمام اختیارات حاصل ہیں جو اس کیس کے شفاف ٹرائل کے لئے ضروری ہیں اور خصوصی عدالت کا ایکٹ ان کو واضح کرتا ہے۔بعد ازاں عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر خصوصی عدالت نے اپنے اختیارات اور اس ضمن میں فوجداری دفعات کے اطلاق کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کر لیا جو (کل) جمعہ کو فیصلہ سنایا جائے گاجبکہ خصوصی عدالت میں آج سابق صدر کی میڈیکل رپورٹ پر فریقین کے وکلاء دلائل دیں گے کہ میڈیکل کی بنیاد پر سابق صدر کو عدالتی حاضری سے مزید استثنیٰ دیا جا سکتا ہے یا نہیں۔

فریقین کے وکلاء کے دلائل اور میڈیکل رپورٹ کے جائزے کے بعد خصوصی عدالت آج (جمعرات) کو پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ پر فیصلہ جاری کرے گی۔