قومی اسمبلی کی اطلاعات و نشریات کی ذیلی کمیٹی کا خواتین کو اخباری اور الیکٹرانک میڈیا میں اشتہارات کی زینت بنانے پر تشویش کا اظہار ،وزارت کوپیمرا سے متعلق زیر التواء کیسوں کو نمٹانے کیلئے عدالتوں کو خطوط لکھنے کی ہدایت، 2010ء سے نئے ٹی وی چینل کے لائسنس کے اجراء پر پابندی ہے اور 2015ء تک ٹی وی چینلز کو ڈیجیٹل کیا جائے گا جس سے کیبل سے جان چھوٹ جائے گی‘پیمرا حکام، کمیٹی نے ضابطہ اخلاق کو عملی جامہ پہنانے کیلئے آئندہ اجلاس میں پی بی اے کو مشاورت کیلئے بلالیا

بدھ 8 جنوری 2014 03:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8جنوری۔2014ء) قومی اسمبلی کی اطلاعات و نشریات کی قائمہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے خواتین کو اخباری اور الیکٹرانک میڈیا میں اشتہارات کی زینت بنانے پر تشویش کا اظہار کیاہے اور وزارت کو ہدایت کی کہ وہ پیمرا سے متعلق زیر التواء کیسوں کو نمٹانے کیلئے عدالتوں کو خطوط لکھیں‘ پیمرا حکام نے بتایا کہ 2010ء کے بعد سے نئے ٹی وی چینل کے لائسنس کے اجراء پر پابندی ہے اور 2015ء تک ٹی وی چینلز کو ڈیجیٹل کیا جائے گا جس سے کیبل سے مستقل طور پر جان چھوٹ جائے گی‘ کمیٹی نے ضابطہ اخلاق کو عملی جامہ پہنانے کیلئے آئندہ اجلاس میں پاکستان براڈ کاسٹنگ ایسوسی ایشن(پی بی اے) کو مشاورت کیلئے بلالیا ہے۔

منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں کنوینئر عارفہ خالد کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اراکین کمیٹی‘ سیکرٹری اطلاعات و نشریات ڈاکٹر نذیر سلیم اور پیمرا کے اعلی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں پیمرا کے کردار کو مضبوط اور متحرک کرنے کے امور کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ پیمرا سے متعلق امور عدالتوں سے التواء کا شکار ہیں۔

انہیں جلداز جلد نمٹانے کیلئے عدالتوں کو خطوط لکھیں اور کمیٹی کے ضابطہ اخلاق کو عملی جامہ پہنانے کیلئے آئندہ اجلاس میں پی بی اے کو مزید مشاورت کیلئے طلب کرلیا ہے جبکہ پیمرا نے بتایا کہ 2010ء کے بعد نئے ٹی وی چینلز کے اجراء پر پابندی ہے اور 2015ء تک ٹی وی چینلز کو ڈیجیٹل کردیں گے۔ پیمرا حکام نے مزید بتایا کہ گراس ایڈورٹائزمنٹ ایجنسی نے پیمرا کے ساڑھے تین ارب روپے کے واجبات ادا کئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ضابطہ اخلاق پیمرا پی بی اے اور فخرالدین جی ابراہیم نے تیار کیا۔ کمیٹی نے اس حوالے سے گذشتہ کمیٹی کی سفارشات طلب کرلی ہیں تاکہ ضابطہ اخلاق کی تشکیل میں مشکلات نہ ہوں۔ پیمرا حکام نے بتایا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت ملک دشمن عناصر کو ٹی وی چینلز پر نہیں دکھایا جاسکتا جبکہ چند ٹی وی چینلز نے اس کی خلاف ورزی کی ہے۔ کنوینئر کمیٹی عارفہ خالد پرویز نے کہا کہ غیر ملکی ڈرامہ دکھایا جاتا ہے جس کی روک تھام کیلئے پیمراء نے کوئی اقدامات نہیں کئے جس پر پیمراء نے بتایا کہ جن کیخلاف کارروائی کرتے ہیں وہ عدالتوں سے حکم امتناعی لے لیتے ہیں۔ پیمرا نے بتایا کہ ٹی وی چینلز لائسنس کی تجدید ہر پندرہ سال جبکہ ایف ایم ریڈیو کی ہر دس سال بعد کی جاتی ہے۔