شیریں مزاری کے اعتراضات مسترد، قومی اسمبلی کی دفاع کمیٹی میں سرویئنگ اینڈ میپنگ آرڈیننس 2013ء کثرت رائے سے منظور،کنٹونمنٹ لاء ترمیمی بل 2013ء پر غو ر آئندہ اجلاس تک ملتوی ،بل کے تحت سرویئنگ اور میپنگ کرنے والی تمام کمپنیوں کو سروے آف پاکستان میں رجسٹر ہونا ضروری ہوگا،غیر رجسٹرڈ کمپنیاں یہ سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکیں گی

بدھ 8 جنوری 2014 03:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8جنوری۔2014ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے سرویئنگ اینڈ میپنگ آرڈیننس 2013ء کو کثرت رائے سے منظور کرلیا، پاکستان تحریک انصاف کی رکن ڈاکٹر شیریں مزاری نے بل کی 2شقوں پر اعتراض کیا تاہم کمیٹی نے کثرت رائے سے ان کے اعتراض کے باوجود بل کو منظور کرلیا جبکہ کنٹونمنٹ لاء ترمیمی بل 2013ء پر غو ر آئندہ اجلاس تک ملتوی کردیا گیاکیونکہ ارکان کا کہنا تھا کہ وزارت کی جانب سے دستاویزات آج ہی انہیں موصول ہوئی ہیں اور وہ ان کا بغور جائزہ نہیں لے سکے ۔

منگل کے روز قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین شیخ روحیل اصغر کی زیر صدارت ہوا جس میں سرویئنگ اینڈ میپنگ آرڈیننس 2013ء کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف کی رکن ڈاکٹر شیریں مزاری نے بل کی 2شقوں پر اعتراض کیا تاہم کمیٹی نے کثرت رائے سے ان کے اعتراض کے باوجود بل کو منظور کرلیاگیا ۔

(جاری ہے)

اس بل کے تحت سروے آف پاکستان کو نیشنل میپنگ ایجنسی میں تبدیل کیا جائے گا جو کہ سرویئنگ اور میپنگ سے متعلقہ سرگرمیاں ملک میں ادا کرے گی ۔

اس کے علاوہ اس بل کے تحت نیشنل سپیشل ڈیٹا انفراسٹرکچر آف پاکستان بھی قائم کیاجائے گا اور اس میں دیگر شراکت کاروں سے مدد بھی لی جائے گی ۔ اس بل کے تحت سرویئنگ اور میپنگ کرنے والی تمام کمپنیوں کو سروے آف پاکستان میں رجسٹر ہونا ضروری ہوگا اور غیر رجسٹرڈ کمپنیاں یہ سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکیں گی ۔ اس بل کے تحت سال میں حکومت اور نجی شعبہ کی مدد سے ایک دفعہ میپنگ کی ضروریات کو پورا کیاجائے گا اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت صوبائی ترقیاتی منصوبوں اور سرگرمیوں میں مدد دے گی ۔

واضح رہے کہ وزارت قانون کی جانب سے اس بل کے مسودے کو منظوری کے بعد وفاقی کابینہ نے اس بل کی منظوری دی تھی جس کے بعد حکومت نے وزارت دفاع ، داخلہ ، پٹرولیم و قدرتی وسائل کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس میں سے خامیوں کو دور کرے اس کے بعد قومی اسمبلی میں چھ مارچ کو اسے پیش کیا گیا ۔ قومی اسمبلی کی دفاعی کمیٹی نے متفقہ طورپر سات مارچ کو اسے منظور کرلیا ۔

بل کو قومی اسمبلی کے دوبارہ ایجنڈے پر مارچ 11،13اور 14 تاریخ کو رکھا گیا لیکن وقت کی کمی کے باعث اس پر بحث نہ ہوسکی ۔ اس کے بعد گزشتہ سمری اپنی مدت پوری کرنے کے بعد تحلیل ہوگئی چونکہ یہ اہم قومی معاملہ تھا اس لئے صدرپاکستان نے یکم جولائی2013ء کو اس حوالے سے آرڈیننس جاری کردیا ۔ کمیٹی نے کنٹونمنٹ لاء ترمیمی بل 2013ء پر غور آئندہ اجلاس تک ملتوی کردیا کیونکہ ارکان کا موقف تھا کہ انہیں متعلقہ دستاویزات آج ہی موصول ہوئی ہیں اور وہ تاحال ان کا بغور جائزہ نہیں لے سکے ۔