حکومت سندھ کا تحفظ پاکستان آرڈیننس پر عملدرآمد کیلئے وفاق مکمل تعاون پر رضابندی کا اظہار ،پراسیکیوشن کے ذمرے میں تحفظ پاکستان آرڈیننس میں بعض قانونی معاملات کے حل کرنے کی طرف نشاندہی ، پراسیکیوشن صوبائی حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے،وزیر اعلی سندھ کی زیر صدارت اجلاس

بدھ 8 جنوری 2014 03:52

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8جنوری۔2014ء)حکومت سندھ نے تحفظ پاکستان آرڈیننس (پی پی او) پر عملدرآمد کیلئے وفاقی حکومت سے مکمل تعاون پر رضابندی کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ پراسیکیوشن کے ذمرے میں تحفظ پاکستان آرڈیننس میں بعض قانونی معاملات کے حل کرنے کی طرف نشاندہی کی ہے، کیوں کے پراسیکیوشن صوبائی حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔یہ فیصلہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم شاہ کی زیر صدارت منگل کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا ہے۔

اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ سید ممتاز علی شاہ، آئی جی سندھ پولیس شاہد ندیم بلوچ، سیکریٹری خزانہ سہیل راجپوت، سیکریٹری قانون میر محمد شیخ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ خالد جاوید، آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن،پراسیکیوٹر جنرل و دیگر افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ سید ممتاز علی شاہ نے اجلاس میں بتایا کہ وفاقی حکومت تحفظ پاکستان آرڈیننس کے تحت سنگین مقدمے چلانے کیلئے حکومت سندھ کے تعاون سے صوبہ سندھ میں اسپیشل کورٹس کا قیام چاہتی ہے اور اس ضمن میں وفاقی حکومت نے کورٹوں کی تعداد، مقام، گواہوں اور پراسیکیوشن عملداروں اور ججز کی مربوط اور جامع سیکیورٹی کی تفصیلات دینے کے متعلق درخواست دی ہے۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے ایڈووکیٹ جنرل کی سفارشات سے اتفاق کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے قانونی اشوز کے حل کی شرط پر مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی جوکہ صوبائی محکمہ داخلا کے ذریعے متعلقہ اتھارٹیز کو ارسال کی جائیں گی رواں ٹارگیٹیڈ آپریشن کو مکمل طور پر کامیاب بنانے کے سلسلے میں پراسیکیوشن اور جیل خانہ جات کے اہم مسائل پر بحث کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے موبائل فون و دیگر کمیونکیشن ذرائع کے ذریعے قیدیوں کی جیل سے باہر جرائم کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے واقعات کا سخت نوٹیس لیتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ کو فوری طور سزایافتہ 51خطرناک قیدیوں کوصوبے سے باہر منتقل کرنے اور جرائم پیشہ سرگرمیوں میں ملوث دیگر ایسے قید ی جن کے کیس عدالتوں میں چل رہے ہیں ان کو کراچی سے باہر جیلوں میں ان کے مقدمات کے ساتھ منتقل کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔

ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ نے اجلاس میں بتایا کہ 5سؤ ایسے قیدیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن کے خلاف ایکشن اٹھایا جا رہا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی جیل خانہ جات کو ایک مہینے کے اندر سینٹرل جیل اور لانڈھی جیل میں جیمرز کی تنصیب کو یقینی بنانے کے احکامات دیئے جن کیلئے 88 ملین روپے پہلے ہی جاری کردیئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ہائی کورٹ سے رابطے کیلئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی اور کمیٹی کو ایسا مکنزم تشکیل دینے کے احکامات دیے جس کے تحت ٹارگیٹیڈ آپریشن میں گرفتار کئے گئے ملزمان کے مقدمات کا انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں ایک ہفتے کے اندر فیصلہ سنایا جاسکے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے اسلحہ ایکٹ کے تحت عدالتوں میں ناقص چالان کا نوٹیس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو ان افسران کے خلاف کاروائی کے احکامات دیئے،جنہوں نے مقدمات کے چالان کے ساتھ کورٹ میں ناقص(Non-functional)یا لائسنس یافتہ اسلحہ جمع کروایا جس کے نتیجے میں ملزمان رہا ہوگئے۔وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی جیل خانہ جات کو صوبہ بھر کے تمام جیلوں باالخصوص کراچی، حیدرآباد اور سکھر کے جیلوں میں فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے احکامات بھی دیئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :