علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس میں اہم ترین پیش رفت،سابق پارلیمانی سیکریٹری برائے دفاع میجر(ر) تنویر حسین ہارون الرشید غازی کے گواہ بن گئے،میجر(ر)تنویر حسین کا طارق اسد سے رابطہ،گواہ بننے کی خواہش کا اظہار،سابق پارلیمانی سیکرٹری برائے دفاع نے کچھ حساس ترین معلومات کا تبادلہ کردیا

بدھ 8 جنوری 2014 04:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8جنوری۔2014ء)لال مسجد آپریشن کے دوران شہید ہونے والے علامہ عبدالرشید غازی شہید اور ان کی والدہ صاحب خاتون شہید کے قتل کے مقدمے میں اہم ترین پیش رفت ہوئی ہے۔علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس میں اہم ترین گواہ سامنے آگئے۔سابق پارلیمانی سیکریٹری برائے دفاع میجر(ر) تنویر حسین نے گزشتہ روز ہارون الرشید غازی کے وکیل طارق اسد ایڈووکیٹ سے رابطہ کیا اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس میں ہارون الرشید غازی کے گواہ بننا چاہتے ہیں۔

میجر(ر)تنویر حسین نے شہداء فاؤنڈیشن کے رہنماؤں کو لال مسجد آپریشن کے متعلق کچھ حساس معلومات بھی فراہم کی ہیں سابق پارلیمانی سیکریٹری برائے دفاع میجر(ر) تنویر حسین کی طرف سے عبدالرشید غازی قتل میں گواہ بننے کی خواہش کے اظہار کے بعد اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ علامہ عبدالرشید غازی شہید کے صاحبزادے ہارون الرشید غازی جے آئی ٹی کے سربراہ ڈی آئی جی اسلام آباد خالد خٹک اور آئی جی اسلام آباد سکندر حیات کو تحریر درخواست دیں گے کہ میجر(ر)تنویر حسین کے اہم ترین گواہ ہونے کے پیش نظر جے آئی ٹی سابق سیکریٹری برائے دفاع میجر(ر)تنویر حسین کا بیان رحیم یار خان میں واقع ان کی رہائش گاہ جاکر ریکارڈ کرے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ آرمڈ فورسز وزارت دفاع کے ماتحت ہیں۔ میجر (ر) تنویر حسین 2007میں لال مسجد آپریشن کے وقت پارلیمانی سیکریٹری برائے دفاع تھے۔اس وقت وزارت دفاع کا قلمدان وزیر اعظم شوکت عزیز کے پاس تھا۔اس لحاظ سے وزارت دفاع کے تمام امور کو میجر(ر)تنویر حسین دیکھ رہے تھے۔ میجر(ر)تنویر حسین کے پاس لال مسجد آپریشن کے متعلق اہم ترین و حساس معلومات موجود ہیں۔میجر(ر)تنویر حسین کا شمار پرویزمشرف کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔اس اعتبار سے میجر(ر)تنویر حسین کا عبدالرشید غازی قتل میں بطور گواہ بیان ریکارڈ کرانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔توقع ہے کہ میجر(ر)تنویر حسین کے بیان ریکارڈ کرانے کے بعد لال مسجد آپریشن کے متعلق اہم حقائق منظر عام پر آجائیں گے۔

متعلقہ عنوان :