سینیٹ کی قانون و انصاف کمیٹی میں مقامی حکومتوں کے انتخابات ان کی مدت ختم ہونے کے 45 دن کے اندر کرانے اور قبروں کی بے حرمتی سے متعلق ترمیمی بل متفقہ طورپر منظور ، دوہری شہریت کے حامل افراد کو پاکستان کے رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے کی اجازت دینے سے متعلقہ ترمیم مسترد، سمندر پار پاکستانیوں کو بیرون ملک ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم کرنے‘ نئے صوبوں کی تخلیق اور دیگر متعدد بلوں پر غور آئندہ اجلاس تک ملتوی

بدھ 8 جنوری 2014 04:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8جنوری۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے مقامی حکومتوں کے انتخابات ان کی مدت ختم ہونے کے 45 دن کے اندر کرانے اور قبروں کی بے حرمتی سے متعلق بھی آئینی ترامیمی بل کو متفقہ طورپر منظور کرلیا۔ یہ بل آزاد رکن محسن لغاری اور ایم کیو ایم کے سینیٹر کرنل طاہر حسین مشہدی نے پیش کئے تھے، کمیٹی نے دوہری شہریت کے حامل افراد کو پاکستان کے رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے کی اجازت دینے سے متعلقہ ترمیم کو مسترد کردیا جبکہ کمیٹی نے سمندر پار پاکستانیوں کو بیرون ملک ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم کرنے‘ نئے صوبوں کی تخلیق اور دیگر متعدد بلوں پر غور آئندہ کے اجلاس تک ملتوی کردیا۔

منگل کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین محمد کاظم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں کمیٹی نے ارکان کی جانب سے پیش کی گئی متعدد آئینی ترمیمی بلوں پر غور کیا، طویل غور و خوض کے بعد کمیٹی نے سینیٹر محسن لغاری کی جانب سے پیش کی گئی آئینی ترمیمی بل 2013 ء کو متفقہ طور پر منظور کرلیا اس ترمیم میں آئینی کے آرٹیکل 140-A میں مزید ترمیم تجویز کی گئی ہے اور سفارش کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کو مقامی حکومتوں کی مدت ختم ہونے کے 45 دن کے اندر اندر دوبارہ انتخابات کرانے کا پابند کیا جائے۔

(جاری ہے)

اپنی ترمیمی بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے محسن لغاری کا کہنا تھا کہ 2005 ء سے ملک میں مقامی حکومتوں کے انتخابات نہیں ہوئے جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ آئین میں متعلقہ اداروں کو کسی مقررہ مدت کے اندر مقامی حکومتوں کے انتخابات کرانے کا پابند نہیں کیا گیا یہی وجہ ہے کہ اب تک مقامی حکومتوں کے انتخابات نہیں ہوئے ۔ان کا کہنا تھاکہ انہوں نے اس سلسلے میں تحقیق کی اور اس حوالے سے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کیلئے مقررہ مدت سے استفادہ کیا ہے چونکہ مقامی حکومتوں کے حلقے مختصر ہوتے ہیں اس لئے انہوں نے ان حکومتوں کے انتخابات کیلئے ساٹھ کی بجائے 45 دن کی مدت تجویز کی ہے ۔

اس پر کمیٹی کے دیگر ارکان نے ان کی اس ترمیم کو منظور کرلیا۔ اس کے بعد کمیٹی نے کرنل طاہر حسین مشہدی کی جانب سے قبروں کی بے حرمتی کرنے سے متعلقہ آئینی ترمیم کو بھی منظور کرلیا۔ اس ترمیم میں سفارش کی گئی ہے کہ قبروں کی بے حرمتی کے مرتکب افراد کو کم از کم دس سال قید کی سزا دی جائے تاہم وزارت قانون کی جانب سے کم از کم کی بجائے زیادہ سے زیادہ دس سال کی سزا تجویز کی گئی اس پر کمیٹی نے کم از کم دس سال کی سزا کی تجویز کو منظور کیا۔

دوہری شہریت کے حامل افراد کو رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے کی اجازت دینے سے متعلقہ ایک آئینی ترمیم جسے ایم کیو ایم کے رکن طاہر حسین مشہدی نے پیش کیا تھا ۔ارکان کا کہنا تھا کہ دوہری شہریت کے حامل افراد کسی اور ملک کی شہریت کا حلف اٹھاتے وقت یہ اقرار کرتے ہیں کہ ضرورت پڑنے پر وہ اپنے آبائی ملک کے خلاف ہتھیار اٹھانے سے بھی گریز نہیں کریں گے اس لئے ان کی وفاداری نئے ملک کے ساتھ ہوتی ہے اور مشکوک وفاداری کے حامل فرد کو تو رکن پارلیمنٹ ہی نہیں جج یا فوجی افسر بھی نہیں ہونا چاہیے اس لئے کمیٹی نے اس ترمیم کو مسترد کردیا۔

کمیٹی نے قومی احتساب بیورو ترمیمی آرڈیننس 2010 ء میں ترمیم پر وزارت قانون و انصاف کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس ترمیم کے مسودے کو مزید بہتر بنا کر کمیٹی کے سامنے پیش کرے جبکہ کمیٹی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت دینے کے بارے میں بھی کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں تفصیلی بریفنگ کمیٹی کو دے تاہم ارکان کمیٹی کا موقف تھا کہ حکومت کیلئے ممکن نہیں ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ان ممالک میں پاکستانی مشنز میں ووٹنگ سہولت فراہم کرے کیونکہ بہت سے ممالک میں انتخابی عمل ہی نہیں ہے اور نہ ہی جمہوریت موجود ہے۔ سینیٹر ظفر علی شاہ کا کہنا تھا کہ اگر یہ ترمیم ہوگئی تو سیاستدان روئیں گے کیونکہ اس سے دھاندلی کے امکانات مزید روشن ہوجائیں گے۔