سعودی وزیر خارجہ کی صدرو وزیراعظم سے ملاقات،باہمی اقتصادی تعلقات کے فروغ ،خطے کی صورتحال سمیت افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء پربات چیت ،افغان امن عمل جاری رکھنے پر اتفاق،پاکستان او رسعودی عرب کا تجارت، معیشت ،توانائی،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون بڑھانے اور افغانستان سمیت دنیا بھر میں امن و استحکام کیلئے ملکر کام کرنے پر اتفاق،دونوں ملکوں کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس دو ماہ میں بلانے اور نجی شراکت بڑھانے کیلئے سعودی عرب پاکستان بزنس کونسل کو بھی فعال بنانے کا فیصلہ،دوطرفہ تعلقات کو خراب کرنے کوششیں ناکام بنانی چاہئیں اور خطے کے معاملات پر تعاون جاری رہنا چاہئے،سعودی وزیرخارجہ،افغانستا سے امریکی اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد وہاں بد نظمی نہ ہو اور دہشت گردوں اور دیگر انتہا پسندوں کو حالات خراب کرنے کا موقع نہیں ملنا چاہئے،پاکستان میں کسی مشن پر نہیں بلکہ بردار ملک کے دورہ پر آیا ، مشرف کیس پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے،سوالوں کے جواب،دونوں ممالک کی دوستی کو آئندہ نسلوں تک جاری رکھا جائے گا، سرتاج عزیز

بدھ 8 جنوری 2014 04:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8جنوری۔2014ء)پاکستان کے دورے پر آئے سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ سعودالفیصل نے صدرممنون حسین اور وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے سمیت خطے کی صورتحال اور رواں سال امریکہ اور اس کی اتحادی فوجوں کے افغانستان سے انخلا کے معاملے پر بھی بات چیت کی گئی جبکہ افغان امن عمل جاری رکھنے اورتجارتی و معاشی تعلقات کو مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا،وزیراعظم نے نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان سعودی سرمایہ کاروں کو خصوصی مراعات دینے کیلئے تیار ہے،دونوں ملکوں کو سٹریٹیجک تعلقات کا نیا دور شروع کرنے کی ضرورت ہے جبکہ سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ خصوصی تعلقات کو اہمیت دیتے ہیں اور پاکستان کے ساتھ تعلقات مزید مستحکم بنائے جائیں گے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق منگل کے روز وزیراعظم میاں نواز شریف سے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ سعودالفیصل نے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی جہاں پر وزیر خزانہ اسحق ڈار اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سمیت وزیراعلی پنجاب شہباز شریف اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی شریک ہوئے جبکہ شہزادہ سعودالفیصل کے ہمراہ سعودی سیکرٹری تجارت اور دوطرفہ تعلقات کی وزارت کے سیکرٹری بھی موجود تھے۔

اس ملاقات میں پاک سعودی عرب تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں دونوں رہنماوٴں نے تعلقات کو فروغ دینے کے علاوہ رواں سال امریکی اور اس کی اتحادی فوجوں کے افغانستان سے انخلا کے معاملے پر بھی بات چیت کی جبکہ افغان امن عمل جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔بعد ازاں وزیر اعظم نواز شریف اور سعود الفیصل کے درمیان وفود کی سطح پر بھی ملاقات ہوئی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت، معیشت اور توانائی کو فروغ دینے کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے سعودی سرمایہ کاروں کو پاکستا ن میں توانائی،انفراسٹکچر،زراعت اور لائیو سٹاک کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جن سے برادر اسلام ملک سعودی عرب بے پناہ فائدہ اٹھا سکتا ہے جبکہ پاکستان سعودی سرمایہ کاروں کو خصوصی مراعات دینے کیلئے بھی تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملک مشکل کے وقت ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں ۔دونوں ملکوں کو سٹریٹیجک تعلقات کا نیا دور شروع کرنے کی ضرورت ہے ۔نواز شریف نے کہا کہ دونوں ملکوں کو تجارتی تعاون کیلئے نئے راستے تلاش کرنے ہوں گے جبکہ وزراء تجارت کی مسلسل ملاقاتوں سے بھی فائدہ ہو گا۔وزیر اعظم نے سعودی فرمانرواشاہ عبداللہ کی طویل عم اور صحت کیلئے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

اس موقع پر سعودی وزیر خارجہ شہزادہ سعودالفیصل نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ خصوصی تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور پاکستان کے ساتھ تعلقات مزید مستحکم بنائے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سمیت خطے میں قیامِ امن کیلئے پاکستان کی کوششیں قابلِ تعریف ہیں جنہیں سعودی عرب بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ اس سے قبل صدر مملکت ممنون حسین سے بھی سعودی سفیر نے ملاقات کی جہاں پر وزیر اطلاعات پرویز رشید اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز سمیت و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

اس موقع پر صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان اب سعودی عرب کیساتھ سٹریٹجک تعلقات کو مزید مضبوط بنانا چاہتا ہے اور سعودی عرب کے سرمایہ کار پاکستان میں آکر سرمایہ کاری کریں جبکہ صدر مملکت نے سعودی عرب کے پاکستان میں مختلف شعبوں میں تعاون کو بھی سراہا۔واضح رہے کہ سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل 2 روزہ سرکاری دورے پر پیر کو اسلام آباد پہنچے تھے ۔

پاکستان او رسعودی عرب نے تجارت، معیشت ،توانائی،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون بڑھانے اور افغانستان سمیت خطہ اور دنیا بھر میں امن و استحکام کیلئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس دو ماہ میں بلایا جائے گا اور نجی شراکت بڑھانے کیلئے سعودی عرب پاکستان بزنس کونسل کو بھی فعال بنایا جائے گاجبکہ سعودی وزیرخارجہ سعود الفیصل نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو خراب کرنے کوششیں ناکام بنانی چاہئیں اور خطے کے معاملات پر تعاون جاری رہنا چاہے۔

افغانستان مشکل مرحلے سے گزرر ہا ہے ۔امریکی اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد اس بات پر غور کیا جائے کہ وہاں بد نظمی نہ ہو اور دہشت گردوں اور دیگر انتہا پسندوں کو حالات خراب کرنے کا موقع نہ ملے ۔پاکستان میں کسی مشن پر نہیں بلکہ بردار ملک کے دورہ پر آیا ، مشرف کیس پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے جبکہ مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔

دونوں ممالک کی دوستی کو آئندہ نسلوں تک جاری رکھا جائے گا۔منگل کے روز دفتر خارجہ میں وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ اور قومی سلامتی سرتاج عزیز سے سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل عبدالعزیز نے ملاقات کی اور ان سے باہمی دلچسپی کے امور سمیت علاقائی و عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ دونوں ممالک کے دوران قریبی تعلقات ہیں۔

نئی حکومت کے قیام کے بعد یہ پہلا دورہ ہے جس میں اچھے ماحول میں بات ہوئی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے سرمایہ کاری ،تجارت اور دیگر حوالے سے بات چیت ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر مطمئن ہیں اور ان کومزید وسعت دینے کے لئے اتفاق رائے ہوا ہے۔وزیر اعظم نواز شریف حکومت سے منصوبہ بندی کے حوالے سے سعودی وزیر خارجہ کو بریف کیا اور سعودی بزنس مینوں میں تعاون بڑھانے میں وسیع مواقع پر بات چیت ہوئی ۔

انہوں نے کہا کہ 15 لاکھ پاکستانی سعودی عرب میں کام کررہے ہیں جو سعودی عرب کی ترقی اپنا حصہ ڈال رہے ہیں اور پاکستان میں زرمبادلہ بھیج رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ دونوں ممالک کی دوستی کو آئندہ نسلوں تک جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے عالمی ملکوں کے ساتھ نیو کلیئر معاہدے کو خوش آئند کہتے ہیں اس سے ایران پر عالمی پابندیاں نرم ہوں گی اور تجارت کے مواقع پیدا ہوں گے ۔

دونوں ممالک نے فرقہ وارانہ معاملات کو حل کرنے پر زور دیا ہے اور اتفاق کیا ہے کہ خطے میں فرقہ واریت کو کم کرنے کے لئے ملکر کام کریں گے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ہائیڈل منصوبوں پر پہلے ہی فنڈنگ کررہا ہے ۔اور اس پر وسیع پیمانے پر کام کرنا چاہتا ہے۔ سعودی وزیر خارجہ سعودالفیصل نے اس موقع پر کہا کہ وہ شاہ عبدا للہ کا صدر ممنون حسین کے لئے پیغام لیکر آئے ہیں۔

صدر اور وزیر اعظم سے ملاقات ہوئی ہے ۔سعودی اور پاکستان کے قریبی تعلقات ہیں اور دونوں ہر مشکل میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے رہے ہیں۔ہماری کوشش ہے کہ ہر سطح پر یہ تعاون جاری رہے اور ایسی کمیٹی ہونی چاہیے کہ وہ تمام معاملات پر میٹنگ کرے ۔پاکستان میں توانائی کے حوالے سے صرف 16 فیصد مواقع استعمال کئے جارہے ہیں جبکہ اس حوالے سے گنجائش موجود ہے اور سعودی عرب توانائی کے شعبہ میں منصوبے لگانا چاہتا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو خراب کرنے کوششیں ناکام بنانی چاہئیں اور خطے کے معاملات پر تعاون جاری رہنا چاہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے بھر پور کوشش کی ضرورت ہے اور اس ناسور پر قابو پانے کے لئے مزید تعاون کی ضرورت ہے۔افغانستان مشکل مرحلے سے گزرر ہا ہے ۔امریکی اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد اس بات پر غور کیا جائے کہ وہاں بد نظمی نہ ہو اور دہشت گردوں اور دیگر انتہا پسندوں کو حالات خراب کرنے کا موقع نہ ملے ۔

انہوں نے کہا کہ شام کے معاملے پر شامی اپوزیشن کے صدر کو دوبارہ عہدہ ملنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ان عالمی کوششوں کی طرف اشارہ کرتا ہوں جنہوں نے سعودی عرب میں فرینڈز آف سیریا کانفرنس کو ناکام بنانے کی کوششیں کی ۔حافظ الاسد کو اختیار نہ ہو کہ کس کو چاہے قتل کرتے رہے اس حوالے سے تمام لوگ مل بیٹھ کر فیصلہ کریں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کے مسئلے کا واحد حل مذاکرات ہیں مگر اسرائیل ہمیشہ خلاف ورزیاں کرتا رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوا۔

اسرائیل نے غیر قانونی بستیاں قائم کر رکھی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد پیدا ہونے والے خلاء کو پر کرنے کی ضرورت ہے ۔پاکستان اور سعودی عرب افغانستان کی مدد کرنے کو تیار ہے مگر اس کے لئے افغانستان کے لوگوں کی مرضی بھی ضروری ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں کسی مشن پر پاکستان نہیں آیابلکہ برادر ملک کے دورے پر آیا ہوں تاکہ باہمی تعلقات کو مزید فروغ دیا جا سکے ۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ کوئی خفیہ ڈیل نہیں کرارہے،سابق صدر پرویز مشرف ایشو پاکستان کا اندرنی معاملہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم مصر کو کتنا پیسا دیتے ہیں اور ہمیں کتنا پیسا دیتا ہے یہ ہمارا اپنا معاملہ ہے ۔