سینٹ کی خصوصی کمیٹی کا وزیر اور سیکرٹری دفاع کی اجلاس سے غیر حاضری پر اظہار ناپسندیدگی،وزارت دفاع کو نوشہرہ میں حاصل کی گئی زمین کے مالکان کو قیمت کی ادائیگی کیلئے وزارت کی دوبارہ سمری دو ہفتوں میں تیار کرکے کمیٹی کو بھیجنے کی ہدایت، پاک فوج کے زیر استعمال زمین کے کمرشل استعمال پر سروے کی تفصیلات طلب

منگل 7 جنوری 2014 08:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جنوری۔2014ء)سینٹ کی خصوصی کمیٹی نے وزیر دفاع اور سیکرٹری دفاع کی اجلاس سے غیر حاضری پر اظہار ناپسندیدگی کرتے ہوئے دونوں کو آئندہ اجلاس میں حاضر ہونے کی ہدایت کی ہے اور وزارت دفاع کو کہا ہے کہ نوشہرہ میں وزارت دفاع کی جانب سے حاصل کی گئی زمین کے مالکان کو قیمت کی ادائیگی کیلئے وزارت کی دوبارہ سمری دو ہفتوں تیار کی جائے اور کمیٹی کو بھیجی جائے ۔

کمیٹی کی منظوری کے بعد فنڈز کے حصول کیلئے یہی سمری میں وزارت خزانہ کو بھیجی جائے ، کمیٹی نے پاک فوج کے زیر استعمال زمین کے کمرشل استعمال کے حوالے سے کئے گئے سروے کی بھی تفصیلات طلب کرلیں ۔ سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس پیر کے روز کنوینئر افرسیاب خٹک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں نوشہرہ میں وزارت دفاع کی جانب سے اے ایف وی رینجز کیلئے حاصل کی گئی زمین کے مالکان کو قیمتوں کی ادائیگی کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

(جاری ہے)

وزارت دفاع کے نمائندوں نے کمیٹی کو بتایا کہ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہے سپریم کورٹ نے اسے منظور کرلیا ہے اور اس بارے میں جلد سماعت شروع ہوگی ۔ ڈائریکٹر جنرل ملٹری لینڈ اینڈ کنٹونمنٹ مظہر سلیم خان نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت دفاع کی جانب سے وزارت خزانہ سے زمین کے مالکان کو رقم کی ادائیگی کیلئے فنڈز کے حصول کیلئے سمری بھیجی گئی ہے تاہم کمیٹی کے ارکان نے سمری کے مسودے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور ہدایت کی ہے کہ وزارت دو ہفتوں میں دوبارہ سمری تیار کرکے کمیٹی کے سامنے لائے اور کمیٹی کی منظوری کے بعد وزارت خزانہ کو بھیجی جائے کیونکہ وزارت دفاع کی جانب سے بھیجی گئی سمری میں لکھا گیا تھا کہ وزارت دفاع کو فنڈز جاری کئے جائیں حالانکہ معاملہ ابھی عدالت میں زیر سماعت ہے ۔

سینیٹرز کا کہنا تھا کہ اس بنیاد پر وزارت خزانہ کا جونیئر افسر بھی اس سمری کو مسترد کرسکتا ہے ۔اس کے علاوہ کمیٹی نے وزارت دفاع سے پاک فوج کیلئے مختص زمین کے کمرشل استعمال کے حوالے سے کئے گئے سروے کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں ۔ کمیٹی نے سینیٹر عبدالرؤف کی جانب سے کوئٹہ میں قبائل کی زمین پر سکیورٹی اداروں کی جانب سے قبضے کے معاملے پر ڈی جی ایم ایل سی کو ہدایت کی ہے کہ وہ مذکورہ سینیٹرز کے معاملات کو سنیں اور اس کو حل کریں ۔

ایک موقع پر کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر فرحت اللہ بابر اور وزارت دفاع کے نمائندوں کے درمیان الفاظ کی جنگ بھی ہوئی کیونکہ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ نوشہرہ میں زمین کے مالکان کو قیمت کی ادائیگی کے معاملے پر وزارت دفاع کے نمائندوں کا موقف کمیٹی کے سامنے اختیار کئے گئے گزشتہ موقف سے مختلف ہے جو کہ کمیٹی کا استحقاق مجروح کرنے کے مترادف ہے تاہم وزارت دفاع کے نمائندوں کی جانب سے وضاحت کے بعد معاملہ رفع دفع ہوگیا ۔

متعلقہ عنوان :