سینٹ کی پٹرولیم کمیٹی کاامریکی یونائیٹڈ کمپنی اور سوئی سدرن کے درمیان واشنگٹن میں حکومت کی اجازت کے بغیر ایم او یو پر دستخط پر تخفظات کا اظہار،تفصیلات طلب، حکومت ایران سے مذاکرات کے ذریعے تحفظات کا خاتمہ اور گیس منصوبے کو پایہ تکمیل پہنچا کر اربوں روپے کے جرمانے سے بچ کر تعلقات کو مضبوط کرے، کمیٹی کی سفارش، قطر سے نرم شرائط اور کم قیمتوں کی ایل این جی حاصل کرنیکی کوشش کر رہے ہیں،وزیرپٹرولیم ،پاک ایران گیس معاہدے پر عالمی پابندیوں کی وجہ سے عمل در آمد میں مشکلات ہیں ،بین الاقوامی کمپنیاں کمپریسرز اور ضروری سازوسامان دینے کیلئے تیار نہیں،،چین کے سب ے بڑے بنک نے سرمایہ کاری کرنے سے انکار کر دیا ،کمیٹی کو بریفنگ

منگل 7 جنوری 2014 07:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جنوری۔2014ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل نے امریکی یونائیٹڈ کمپنی اور سوئی سدرن کے درمیان واشنگٹن میں حکومت کی مرضی اور اجازت کے بغیر مفاہمتی یادداشت پر دستخط پر تخفظات کا اظہارکرتے ہوئے ایم او یو کی تفصیلات طلب کر لی ہیں اور کمیٹی نے زوردیا ہے کہ حکومت ایران کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے تحفظات کا خاتمہ کرے اور گیس منصوبے کو پایہ تکمیل پہنچا کر اربوں روپے کے جرمانے کی ادائیگی سے بچ کر تعلقات کو بھی مضبوط کیا جائے ۔

جبکہ وزیرپٹرولیم و قدرتی وسائل شاہدخاقان عباسی نے کمیٹی کو بتایا کہ قطر سے نرم شرائط اور کم قیمتوں کی ایل این جی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔پاکستان ایران گیس معاہدے پر بین الاقوامی برادری اور یورپی یونین کی پابندیوں کی وجہ سے عمل در آمد میں مشکلات ہیں ۔

(جاری ہے)

بین الاقوامی کمپنیاں کمپریسرز اور ضروری سازوسامان دینے کیلئے تیار نہیں،چین کے سب سے بڑے بنک نے امریکی پابندیوں کی وجہ سے پاک ایران منصوبے میں سرمایہ کاری کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔

چیئر مین قائمہ کمیٹی سینیٹر محمد یوسف کی صدارت میں قائمہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔کمیٹی کے اجلاس میں قطر سے مہنگے داموں ایل این جی کی در آمدگی اور معیشت پر پڑنے والے برے اثرات کے حوالے سے میڈیا رپورٹس پر وفاقی وزیر،پیڑولیم اور قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے آگاہ کیا کہ قطر دنیا کے مختلف ممالک کو چار ڈالر سے19ڈالر فی مکعب فٹ گیس فروخت کر رہا ہے ایل این جی کی قیمتوں کا تعین بین الاقوامی مارکیٹ کی روزانہ کی صورتحال پر کیا جاتا ہے ۔

ایل این جی کی در آمد سے گھریلو صارفین پر اثر نہیں پڑے گا۔پورٹ قاسم کراچی پر ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر شروع ہے اور سپلائی لائن کا ابھی تک ٹینڈر جاری نہیں ہو سکا۔ پچھلی حکومت کے دستخط شدہ مفاہمتی یاداشت میں شامل کمپنی کو بولی میں شمولیت کی اجازت ہو گی۔ آئی ایس جی ایس اور ایس ایس جی پی ایل کے درمیان مذاکرات کے بعد معاہدہ ہونے کے بعد گیارہ ماہ کے عرصے میں ٹرمینل مکمل کر لیا جائیگا۔

ٹرمینل میں 1لاکھ 38ہزار ٹن سے ایک 1لاکھ 70ہزار ٹن گیس ذخیرہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے ۔ قطر سے معاہدہ کے ذریعے یومیہ 40کروڑ مکعب فٹ گیس روزانہ حاصل ہو گی ۔ توانائی کے بحران کا حل صرف ایل این جی اور دوسرے ممالک سے گیس کے حصول سے ہی ممکن ہے ۔قطر سے نرم شرائط اور کم قیمتوں کی ایل این جی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔پاکستان ایران گیس معاہدے پر بین الاقوامی برادری اور یورپی یونین کی پابندیوں کی وجہ سے عمل در آمد میں مشکلات ہیں ۔

ایران نے اپنے علاقے میں گیس لائن بچھا دی ہے اور پاکستان میں گیس لائن بچھانے اور کمپریسرز کیلئے درکار مشینری اور آلات دو بڑی بین الاقوامی کمپنیوں کے تیار کردہ ہیں جو بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے سپلائی دینے اور کام کرنے کیلئے تیار نہیں ۔چین کے سب سے بڑے بنک نے امریکی پابندیوں کی وجہ سے پاک ایران منصوبے میں سرمایہ کاری کرنے سے انکار کر دیا ہے ۔

گیس کی شدید کمی کی وجہ سے ملک بھر کے صارفین کو موسم سرما کے تین ماہ میں گیس فراہمی تعطل کا شکار رہے گی ۔اجلاس میں امریکی یونائیٹڈ کمپنی اور سوئی سدرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس ایس جی پی ایل) کے درمیان واشنگٹن میں حکومت کی مرضی اور اجازت کے بغیر مفاہمتی یادداشت پر دستخط پر تخفظات کا اظہار کیا گیا اور یادداشت کی تفصیلات طلب کر لی گئیں ۔

چیئر مین قائمہ کمیٹی سینیٹر محمد یوسف نے کہا کہ توانائی کا بحران روز بروز شدید سے شدید تر ہو رہا ہے ۔ معیشت کا برا حال ہے ۔حکومتوں کی بجائے ملک و قوم کے مفاد کو ترجیح دے کر توانائی کے بحران کیلئے قطر سے ایل این جی اور ایران سے گیس کا حصول جلد از جلد ممکن بنایا جائے ۔اپنے ملک سے 4ڈالر ز میں حاصل ہونے والی گیس کی بجائے 22ڈالر میں صارفین کو گیس فروخت کرنے سے مہنگائی کا شدید طوفان آئیگا۔

پچھلی حکومت نے امریکہ کی شدید مخالفت کے باوجود پاک ایران معاہدہ کیا جس پر عمل کرنے سے پاکستان کو سستی گیس کی فراہمی ممکن ہو گی ۔حکومت ایران کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے تحفظات کا خاتمہ کرے اور گیس منصوبے کو پایہ تکمیل پہنچا کر اربوں روپے کے جرمانے کی ادائیگی سے بچ کر تعلقات کو بھی مضبوط کیا جائے ۔ حکومت بنکوں کے قرضوں سے جاری اربوں روپے کے منصوبوں کے اخراجات کی بجائے معاشی مضبوطی کیلئے پاک ایران گیس منصوبے کیلئے فنڈز فراہم کئے جائیں ۔

اجلاس میں سینیٹر عبدالنبی بنگش نے کوہاٹ ڈویژن میں سابقہ حکومت کے منظور شدہ منصوبوں کے لئے فنڈز کے اجراء کیلئے کہا تو وفاقی وزیر شاہد حاقان عباسی نے وضاحت کی کہ وزیر اعظم پاکستان نے تمام ترقیاتی فنڈز پر پابندی لگا دی ہے اور آگاہ کیا کہ کرک سے گیس ریفائنری کو اٹک منتقل نہیں کیا جا رہا۔ سینیٹر ڈاکٹر جہانگیر بدر نے تجویز کیا کہ امریکہ میں میں کی گئی مفاہمتی یاداشت کو قومی مفاد میں مشتہر کیا جائے ۔

سینیٹر حمزہ نے کہا کہ حکومتوں کی سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے زیادہ سے زیادہ علاقوں میں گیس کی فراہمی کی وجہ سے معیشت کا برا حال ہے ۔ سیکریٹری پیٹرولیم عابد سعید نے بتایا کہ وزارت خارجہ کی طر ف سے آگاہ کیا گیا ہے کہ ایران پاکستان کیساتھ گیس منصوبے پر نظر ثانی نہیں کر رہا ۔جلد ایران اور پاکستان کے ماہرین کامشترکہ اجلاس منعقدکیاجائیگا۔ اجلاس میں وزیر مملکت جام کمال ،آئی ایس جی ایس کے ایم ڈی مبین کے علاوہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی