پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے سے روکنے کی درخواست مسترد ، غداری کیس ، پرویز مشرف کو میڈیکل بنیاد پر ایک روزکیلئے حاضری سے استثنیٰ منظور،مقدمے کی مزید سماعت آج ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی،آج اے ایف آئی سی کے سربراہ کے دستخطوں کے ساتھ سابق صدر پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم، مشرف تین مرتبہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے ، سابق صدر نے عسکری ہسپتال میں پناہ لی ہوئی ہے ، اکرم شیخ ،مقدمہ کے پراسیکیوٹر جان بوجھ کر قومی اداروں کو گھسیٹنے کی کوشش کررہے ہیں، احمد رضا قصوری

منگل 7 جنوری 2014 07:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7جنوری۔2014ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سا بق صدر پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے سے روکنے کی درخواست مسترد کردی ،درخواست لال مسجد شہداء فاؤنڈیشن کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں شہداء فاؤنڈیشن کی جانب سے طارق اسد ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے کہاکہ پرویز مشرف کیخلاف عدالت میں کئی مقدمات زیر سماعت ہیں۔

حسین حقانی جوکہ میمو گیٹ میں مرکزی ملزم تھے انہیں بھی سپریم کورٹ نے مشروط طور پر بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی لیکن اب وہ عدالتی حکم کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہورہے اسی طرح اگر پرویز مشرف بھی بیرون ملک جاتے ہیں تو وہ دوبارہ عدالت میں نہیں آئیں گے لہٰذا سابق صدر کی بیرون ملک روانگی کو روکا جائے اور ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سابق صدر کی جن عدالتوں سے ضمانتیں ہوئی ہیں آپ انہی عدالتوں میں جائیں۔

(جاری ہے)

سابق صدر کا نام ای سی ایل سے نکالنا یا ڈالنا اسلام آباد ہائیکورٹ کے اختیار میں نہیں ہے تاہم وہ عدالت کی اجازت کے بغیر بیرون ملک نہیں جاسکتے۔ خصوصی عدالت کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں کرسکتے۔ جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ مشرف کی ضمانت دینے والی عدالتوں کاکام ہے کہ وہ انکی پیشی یقینی بنائیں۔پرویزمشرف عدالت کی اجازت کے بغیر ملک سے باہر نہیں جا سکتے۔

ہم خصوصی عدالت کے دائرہ اختیارمیں مداخلت نہیں کر سکتے۔سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو میڈیکل بنیاد پر پیر کے روز کی سماعت سے استثنیٰ دیتے ہوئے مقدمے کی مزید سماعت آج ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دی ہے۔ عدالت نے مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے حوالے سے مقدمہ کے پراسیکیوٹر اکرم شیخ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ آج اے ایف آئی سی کے سربراہ کے دستخطوں کے ساتھ سابق صدر پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی۔

پیر کے روز مقدمے کی سماعت خصوصی عدالت کے سربرا ہ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں ہوئی ۔سماعت کے موقع پر جسٹس فیصل عرب نے مشرف کے وکیل انور منصور سے استفسار کیا کہ پرویز مشرف کہاں ہیں ۔مشرف کے حوالے سے واضح بیان عدالت میں پیش کیا جائے کہ وہ آرہے ہیں یا نہیں۔جس پر انور منصور نے عدالت کو بتایا کہ میری معلومات نہیں ہو سکیں ۔کوئی واضح بیان نہیں دے سکتا۔

اس موقع پر شریف الدین پیر زادہ نے عدالت کو بتایا کہ سابق صدر علیل ہیں اور اے ایف آئی سی راولپنڈی میں زیر علاج ہیں جس کے باعث وہ عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے ۔اس موقع پر مقدمہ کے پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے بنچ کی تشکیل ،ججز کے چناؤ اور پراسیکیوٹر کی تقرری سے متعلق دلائل دیئے اور کہا کہ مشرف کے وکلاء کی اس حوالے سے ہائی کورٹ نے درخواستیں جو خارج ہو چکی ہیں اور اب ان فیصلوں کے خلاف انٹراکورٹ اپیلیں بھی زیر سماعت ہیں اس موقع پر احمد رضا قصوری نے عدالت کو بتایا کہ اکرم شیخ ٹی وی پر آ کر بیان دیتے ہیں اور حکومتی شخصیات کے ساتھ سفر کرتے ہیں ایسے شخص کو مقدمے کا پراسیکیوٹر نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اکرم شیخ عدالت میں موجود ہو کر بھی نواز شریف کو مخاطب کررہے ہوتے ہیں۔

اس موقع پرمشرف کے وکیل انور منصور نے خصوصی عدالت کے دائرہ اختیار اور ضابطہ فوجداری کی کارروائی سے متعلق دی گئی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالت کے لئے الگ قانون موجود ہے جبکہ فوجداری مقدمات کی سماعت خصوصی عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں۔ملزم کی گرفتاری کا حکم بھی فوجداری قوانین کے تحت ہوتا ہے جبکہ آرٹیکل سکس سے متعلق یہ مقدمہ فوجداری ہے مگر خصوصی عدالت فوجداری مقدمات کی سماعت کرسکتی ہے اور نہ ہی ملزم کی گرفتاری کے احکامات جاری کر سکتی ہے۔

غداری مقدمے میں پراسکیوٹر اکرم شیخ نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف تین مرتبہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے ، سابق صدر نے عسکری ہسپتال میں پناہ لی ہوئی ہے غداری مقدمہ صرف مشرف کیخلاف ہے کسی ادارے کیخلاف نہیں ہے ۔ غداری مقدمے کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق صدر پرویز مشرف کو عدالت نے تین مرتبہ بلایا ہے لیکن وہ ہر بار عدالتی حکم کی خلاف ورزی کررہے ہیں ۔

سابق صدر کی طرف سے کوئی بھی ثبوت عدالت میں پیش نہیں کیا گیا ہے ۔ انہوں نے انہوں نے عسکری ہسپتال میں بیماری کا بہانہ بنا کر پناہ لی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی دھمکی کو خاطر میں نہیں لاتا اللہ سے ڈ رتا ہوں غداری مقدمہ صرف اسی شخص کیخلاف ہے جس نے آئین پاکستان کو توڑا مقدمہ صرف مشرف کیخلاف ہے فوج یا کسی ادارے کیخلاف نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ہم چھ روز میں اپنے تمام ثبوت عدالت میں پیش کردینگے مجھے وکالت کرتے ہوئے 42سال کا عرصہ ہوگیا ہے ریاستی معاملات سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے سابق صدر پرویز مشرف پاک فوج کے محترم ادارے کو استعمال کررہے ہیں فوج کو چاہیے کہ مشرف کے معاملے سے الگ رہے انہوں نے کہا کہ مشرف بہادر فوج کے جرنیل رہے ہیں بہادر فوج کے ناطے وہ اپنے تمام مقدمات کا مقابلہ کریں میں وثوق سے کہتا ہوں پرویز مشرف مقدمے کے اختتام تک باہر نہیں جائینگے اگر عدالت نے انہیں استثنیٰ دیا ہے تو میں اس کا بھی احترام کرتا ہوں ۔

ادھرسابق صدر پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا ہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کی ابتداء سے کوشش رہی کہ فوج کو بدنام کیاجائے‘ مقدمہ کے پراسیکیوٹر جان بوجھ کر قومی اداروں کو گھسیٹنے کی کوشش کررہے ہیں اور براہ راست افواج پاکستان پر الزام لگایا جارہا ہے‘ نواز حکومت کی کوشش ہے کہ قومی اداروں کو کمزور کیا جائے‘ اگر مقدمہ کے پراسیکیوٹر نے ایسی زبان استعمال کرنے سے گریز نہ کیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز خصوصی عدالت میں غداری کے مقدمہ کی سماعت کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پوری قومی اور دنیا جانتی ہے کہ پرویز مشرف بیمار ہیں اور اس وقت زیر علاج ہیں تاہم اکرم شیخ جان بوجھ کر الزامات کی بوچھاڑ کررہے ہیں اور براہ راست ان کا نشانہ افواج پاکستان ہیں۔ ایک شخص جو چالیس برس تک افواج پاکستان میں خدمات سرانجام دیتا رہا ہو اور جو پاکستان کا سپہ سالار رہا ہو اسے بزدل کہا جارہا ہے۔

اکرم شیخ پراسیکیوٹر نہیں بلکہ پرسیکیوٹر ہیں۔ نواز شریف کی خواہش ہے کہ افواج پاکستان کو ٹارگٹ کیا جائے اور ماضی میں بھی ان کی یہی حکمت عملی رہی ہے۔ 1999ء میں واشنگٹن پوسٹ اور نیویارک ٹائمز پوسٹر چھپے تھے جس کے بعد افواج پاکستان کیخلاف امریکہ میں ہندو برادری نے پاکستانی سفارتخانے کے باہر احتجاج کیا مگر روایت کے برعکس کوئی بھی سفارتکار باہر نہیں آیا اور اس وقت اتفاقاً انہوں (احمد رضا قصوری) نے وہاں جاکر نہ صرف پاکستان کا دفاع کیا بلکہ سفارتی عملے کا کام بھی سرانجام دیتے ہوئے ہندو برادری کو پاکستان پر تنقید سے باز رکھا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف نے بھارت کے متوقع وزیراعظم نریندر مودی کیساتھ رابطہ کیا ہے اور ان کی خواہش پر پرویز مشرف کیخلاف اس مقدمہ کی ابتداء کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت اگر میڈیکل رپورٹس منگوائے گی تو فراہم کی جائیں گی مگر افواج پاکستان پر حرف نہیں آنے دیں گے۔