سیا سی قائدین بے شک مجھے ہٹانے کی کوشش کریں لیکن کبھی آمریت کیلئے دعا نہ کریں، عبدالمالک بلوچ، آمریت ہی کی وجہ سے ہی ملکی حالات اس نہج تک پہنچے ہیں، امن دشمن و دہشت گرد عناصر بلوچستان کے امن کو تار تار کرنا چاہتے ہیں، تشدد کی سیاست سے مسائل کا حل نہیں، بلوچستان میں امن استحکام کیلئے تمام سیاسی و جمہوری جماعتوں اور سول سوسائٹی کو اعتماد میں لیا جائے گا،میڈیا سے گفتگو

پیر 6 جنوری 2014 08:30

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6جنوری۔ 2014ء) وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ سیاسی قائدین بے شک مجھے ہٹانے کی کوشش کریں لیکن کبھی آمریت کیلئے دعا نہ کریں کیونکہ آمریت ہی کی وجہ سے ہی ملکی حالات اس نہج تک پہنچے ہیں امن دشمن و دہشت گرد عناصر بلوچستان کے امن کو تار تار کرنا چاہتے ہیں تشدد کی سیاست سے مسائل کا حل نہیں بلوچستان میں امن استحکام کیلئے تمام سیاسی و جمہوری جماعتوں اور سول سوسائٹی کو اعتماد میں لیا جائے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز بم دھماکے میں زخمی ہونے والے مشیر زکواة و عشر میر عبدالماجد ابڑو کی رہائشگاہ پر ان کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے میر عبدالماجد ابڑو کی گاڑی پر بم حملے کو بزدلانہ عمل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی بزدلانہ کارروائیوں کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے صوبے کے حالات ماضی سے بہتر ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ حالات مزید بہتر ہوں امن دشمن و دہشت گرد عناصر نے اپنے مذموم عزائم کیلئے بلوچستان کے امن و سکون کو تار تار کیا ہے لیکن نیشنل پارٹی مسلم لیگ (ن) اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی مخلوط حکومت نے بلوچستان کے امن واپس لانے کا تہیہ کررکھا ہے ہم نہ صرف یہاں کے امن کو واپس لائیں گے بلکہ عوام کی جان و مال سمیت چادر و چار دیواری کے تقدس کے دفاع کیلئے بھی اپنا ہر ممکن کردار ادا کریں گے دہشتگروں نے بزدلانہ کارروائی کرتے ہوئے رکن اسمبلی ماجد ابڑو پر حملہ کیا جہاں انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا صوبائی مشیر عبدالماجد ابڑو پر ہونے والے حملے کی تحقیقاتی رپورٹ کل تک سامنے آجائے گی اراکین صوبائی اسمبلی کی سیکورٹی کیلئے چار چار گارڈز اور دیگر سیکورٹی عملہ تعینات کر رکھا ہے جو کمی رہ گئی اسے دور کریں گے مسلح جدوجہد کرنے والوں سے امن کیلئے اپیلیں ضرور کی ہیں لیکن اس حوالے سے پس پردہ کوئی بات چیت نہیں چل رہی عوام نے بھی تشدد کی پالیسی کو جس طرح رد کیا ہے اس کے بعد ان لوگوں کو بھی شاید یہ بات سمجھ میں آگئی ہے کہ تشدد سے مسائل کا حل ممکن نہیں اور شاید انہوں بھی حکمت عملی تبدیل کی ہو اور ہم سمجھتے ہیں تشدد کی بجائے جمہوری انداز میں جدوجہد کے ذریعے ہی حقوق کے حصول کو ممکن بنایا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن و استحکام کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر ہی فیصلہ کیا جائے گا اور وفاقی حکومت کیساتھ نہ صرف مسلسل رابطہ میں ہے بلکہ اس کا مکمل تعاون حاصل ہے9 جنوری کو صوبائی کابینہ کا اجلاس ہے جس میں مسلح تنظیموں کے ساتھ مذاکرات اور بلوچستان کے متعلق اے پی سی بلانے کے حوالے سے منصوبہ بندی کی جائے گی ملک میں آمریت سے متعلق سیاسی جماعت کے مطالبہ سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے امریت کے مطالبہ کو غیر سیاسی و غیر دانشمندانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی قائدین بے شک مجھے ہٹانے کی کوشش کریں لیکن کبھی آمریت کیلئے دعا نہ کریں کیونکہ آمریت کی وجہ سے ہی ملکی حالات اس نہج تک پہنچے ہیں اور میں سمجھتا ہوں آج کوئی بھی سیاسی جماعت ملک میں امریت کی حمایت نہیں کرے گی ارباب عبدالظاہر کاسی کی عدم بازیابی کے خلاف سیاسی جماعتوں کی جانب سے 12جنوری کو پارلیمنٹ ہاوٴس کے سامنے دھرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کل گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی کیساتھ ملاقات کر وں گا اس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گاقبل ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے مشیر برائے زکواة و عشر میر عبدالماجد ابڑو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے ان کی آمد اور عیادت پر اظہار تشکر کیا اور کہا کہ گزشتہ روز بھی واقعہ ہونے پر بروقت انہوں نے نہ صرف فون کیا بلکہ میری خیریت دریافت کی اس پر ان کا شکر گذار ہوں نہ صرف ان کا بلکہ تمام پارلیمینٹرینز اور سیاسی جماعتوں کا شکر گذار ہوں جنہوں نے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ کی مذمت کی ہے اور کہا کہ اس طرح کے واقعات سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہونگے قیام امن و حالات کی بہتری کیلئے کوششیں جاری رہیں گی