بنگلہ دیش میں عام انتخابات کے دوران پرتشدد واقعات ، پولنگ افسر سمیت 20سے زائد افراد ہلاک ‘ متعدد زخمی،200سے زائدپولنگ سٹیشن نذر آتش، 157 میں پولنگ معطل ، اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیا کی نظربندی کیخلاف احتجاج جاری،20 ا تحادی جماعتوں کاانتخابات کا بائیکاٹ ،امریکہ، یورپی یونین ، دولت مشترکہ کا مبصرین بھیجنے سے انکار ،کسی بھی عالمی طاقت کی تصدیق کے بغیر انتخابات بالکل قابل اعتبارنہیں‘بنگلہ دیشی حزب اختلاف

پیر 6 جنوری 2014 08:38

ڈھاکہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6جنوری۔ 2014ء)بنگلہ دیش میں عام انتخابات کیلئے ووٹنگ کے دوران اپوزیشن جماعتوں کے مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں اور پرتشدد واقعات میں پولنگ افسر سمیت 20سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جبکہ200زائدپولنگ سٹیشنوں کو جلا دیا گیا جس کے باعث 157پولنگ سٹیشنز میں پولنگ معطل کر دی گئی ہے۔بنگالی میڈیا کے مطابق دارالحکومت ڈھاکا میں پولنگ اسٹیشن کے باہر بم دھماکے میں پولیس اہلکار سمیت 3 افراد زخمی ہوگئے جبکہ مختلف علاقوں میں پرتشدد کارروائیوں کے پیش نظر 157 پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ موخر کردی گئی، مظاہرین کی جانب سے اب تک 200 سے زائد پولنگ اسٹیشنز نذرِآتش کر دئے گئے ہیں، حکمران جماعت عوامی لیگ کی سربراہ اور وزیراعظم حسینہ واجد نے اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیا کو نظر بند کیا ہوا ہے جس کے خلاف بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی کے حامی سراپا احتجاج ہیں۔

(جاری ہے)

بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی سمیت 20 ا تحادی جماعتیں پہلے ہی انتخابات کا بائیکاٹ کر چکی ہیں، حکمران جماعت نے ووٹنگ کو پرامن رکھنے کے لیے حساس پولنگ سٹیشنوں پر 50 ہزار فوجی اہلکاروں کو تعینات کر رکھا ہے۔ملک کے مختلف حصوں میں حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان کے درمیان گذشتہ ایک ماہ کے دوران شدید تصادم کے نتیجے میں اب تک سیکروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ پولنگ سے قبل اپوزیشن جماعت کے حامیوں نے متعدد پولنگ اسٹیشن نذر آتش بھی کئے،جھڑپوں کے باعث بیشتر شہروں میں کاروباری مراکز اور دکانیں بند ہیں جبکہ عوام میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے،دوسری جانب سکیورٹی فورسز نے کریک ڈاوٴن کے دوران اپوزیشن جماعتوں کے سیکڑوں کارکنان کو بھی حراست میں لے رکھا ہے۔

واضح رہے کہ اپوزیشن اراکین کے بائیکاٹ کے بعد پارلیمنٹ کی 300 نشستوں میں سے 153 پر حکمران جماعت عوامی لیگ کے امیدواروں کے کامیاب ہونے کا امکان ہے۔دوسری جانب چٹاگونگ میں انتخابی حکام کا کہنا ہے کہ پولنگ سٹیشنوں کے جلائے جانے کے باوجود ووٹنگ ہو گی۔جو پولنگ سٹیشن جلائے گئے تھے ان کی جگہ ہم نے عارضی پولنگ سٹیشن قائم کر دیے ہیں جہاں لوگ آ کر ووٹ ڈال سکتے ہیں۔

ان متنازع انتخابات کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کی عوامی لیگ باآسانی کامیاب ہوجائے گی جبکہ بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کا الزام ہے کہ ان کی رہنما خالدہ ضیا کو ان کے گھر پر نظر بند کیا ہوا ہے۔ جبکہ بنگلہ دیشی حکومت خالدہ ضیا کی نظر بندی سے انکار کرتی ہے۔ حفاطتی انتظامات کے تحت انتخابات سے قبل ہی 50,000 زائد فوجی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ امریکہ، یورپی یونین اور دولتِ مشترکہ نے اپنے مبصرین بھیجنے سے انکار کر دیا ہے جس کے بعد بنگلہ دیشی حزبِ مخالف کا کہنا ہے کہ کسی بھی عالمی طاقت کی تصدیق کے بغیر یہ انتخابات بالکل بھی قابل اعتبار نہیں ہوں گے۔