تحریک انصاف کی سندھ کی تقسیم کی مخالفت، ایم کیو ایم سے وضاحت کا مطالبہ،سندھ کی تقسیم کی کوئی گنجائش نہیں، ایم کیو ایم نے اپنے موٴقف کی نفی کی ہے، مشرف کی بیماری اور در پرد باہر بھیجے جانے کے حوالے سے قیاس آرائیاں تشویشناک ہیں، حکومت بیماری اور غداری کیس پر وضاحت پیش کرے ، ملک میں فرقہ ورایت پر وفاقی حکومت کی خاموش سمجھ سے بالاتر ہے، سانحہ راولپنڈی پر کمیشن کی رپورٹ کب سامنے آئے گی قوم کو بتایاجائے کہ فرقہ ورانہ واقعات میں کون ملوث ہے؟ ، طالبان سے مذاکرات کو یقینی بنانا حکومت کا فرض ہے،شاہ محمود قریشی کا پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 5 جنوری 2014 07:05

اسلا م آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5جنوری۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف نے سندھ کی تقسیم کی مخالفت کرتے ہوئے ایم کیو ایم سے وضاحت پیش کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی کوئی گنجائش نہیں، سندھ کی تقسیم کا مطالبہ کر کے ایم کیو ایم نے اپنے موٴقف کی نفی کی ہے،جنرل مشرف کی بیماری اور در پرد باہر بھیجے جانے کے حوالے سے قیاس آرائیاں تشویشناک ہیں حکومت مشرف کی بیماری اور غداری کیس پر وضاحت پیش کرے کہ غداری کیس کو 3جولائی تک اور غداری کے جرم کو صرف ایک فرد تک کیسے محدود رکھا جا سکے گا، ملک میں فرقہ ورایت پر وفاقی حکومت کی خاموش سمجھ سے بالاتر ہے، سانحہ راولپنڈی پر کمیشن کی رپورٹ کب سامنے آئے گی قوم کو بتایاجائے کہ فرقہ ورانہ واقعات میں کون ملوث ہے؟ ، طالبان سے مذاکرات کا تمام سیاسی جماعتوں نے حکومت کو مینڈیٹ دے دیا ہے اس ضمن میں حکومت کی مدد تو کی جاسکتی ہے مگر مذاکر ات کے عمل کو یقینی بنانا حکومت کا فرض ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں ڈاکٹر شیریں مزاری کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی تقریر نے ایک طرف تو بہت سے سوالات کو جنم دے ہے تو دوسری جانب سے پوری قوم کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے،سندھ میں کسی نئے صوبوں کے حوالے سے ماضی میں ایم کیو ایم کا مطالبہ نہیں تھا اور ایم کیو ایم نے ہمیشہ اس تاثر کی تردید کی تھی اس لئے اس بیان کے بیان الطاف حسین نے اپنی پارٹی کے قومی موٴ قف کی نفی کی ہے۔

6جولائی کو تحریک انصاف عمران خان کی سربراہی میں مہنگائی کے خلاف مہنگائی کے خلاف مظاہرہ کرے گی اور اس حوالے سے ایاز لطیف پلیجو سے بھی بات کی ہے ،ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اس مظاہرے میں پارٹی کا موٴقف مزید واضح کریں گی۔ایم کیو ایم گزشتہ 22برس سے اقتدار کا حصہ رہی ہے ، گزشتہ پانچ سال ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کی اتحادی رہی ہے اور گزشتہ گیارہ برس سے سندھ کی گورنر شپ بھی ایم کیو ایم کے پاس ہے اس کے باوجود الطاف حسین کی طرف سے حقوق کی بات کرنے کا منطق سمجھ سے بالا تر اور سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر آپ کے حقوق اتنے ہی غصب کیے جا رہے ہیں تو آپ کا گورنر کیا کر رہا ہے،ان کو گورنر شپ سے مستعفی ہو کر پارٹی کے ساتھ کیا اظہار یکجہتی نہیں کرنا چاہیئے؟۔

اس مطالبے کے بعد 24گھنٹوں کے دوران کراچی میں 10سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں۔اہلسنت و الجماعت کے کارکنان کے قتل پر انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ملک میں فرقہ واریت کی جنگ شروع ہو چکی ہے پے درپے ایسے واقعات سے قوم تشویش کا شکار ہے۔سانحہ راولپنڈی پر بھی حکومت نے کمیشن بنایا تھا مگر ابھی تک نہ تو رپورٹ سامنے آئی ہے اور نہ یہ پتا چلا ہے کہ اس میں کون ملوث تھا۔

کا لاباغ ڈیم کے حوالے سے ان کا کہنا تھاکہ تحریک انصاف نے اس پر واضح موٴقف ہے کہ ملک کو آبی وسائل کی ضرورت ہے جس کے لئے ڈیم بننے چاہیئے مگر ہماری پارٹی نے ایسے کسی ڈیم کی حمایت نہیں کی جس پر کسی صوبے کو اعترض ہو۔اس مقصد کے لئے تمام اکائیوں کا متفق ہونا ضروری ہے۔ان کا کہنا تھاکہ ان کی پریس کانفرنس کا چوتھا نقطہ یہ ہے کہ قوم جنرل مشرف کی صحت اور غداری کیس کے بارے میں بتایا جائے، جب ان کو عدالت لے جاتے ہوئے ان کی صحت خراب ہوگی تو اطلاعات کے مطابق وزارت داخلہ کی اجازت سے انہیں راولپنڈی لے جایا گیا ہے، ہماری دعا کہ جنرل مشرف جلد صحت یاب ہو مگر در پردہ ڈیل اور انہیں ملک سے باہر بھیجنے کی باتیں تشویشناک ہیں، نواز حکومت قوم کو بتائے کہ غداری کیس کا کیا بنے گا اور اس کیس کو تین جولائی تک محدود کیسے رکھا جائے گا اور یہ بھی بتایا جائے کہ 12اکتوبر تک یہ مقدمہ کس طرح نہیں جائے جبکہ غداری مقدمہ صرف ایک فرد کے خلاف کیسے چلے گا؟۔

جبکہ تحریک انصاف کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ غداری کیس پر تحریک انصاف کی پالیسی واضح ہے اگر حکومت نے مشرف کو ڈیل کر کے باہر بھیجا تو پاکستان تحریک انصاف اس کے خلاف بھرپور احتجاج کرے گی۔