وفاقی اور سندھ حکومت کا پاکستان وژن 2025پر عمل درآمد کے لیے اتفاق رائے کا اظہار، صوبوں کی مشاورت کے بغیر کالا باغ ڈیم سمیت کسی بڑے آبی منصوبے پر کام شروع نہیں ہوگا،وفاقی وزیر احسن اقبال کی یقین دہانی، وزیر اعلیٰ سندھ کی تھر کول منصوبے کا مشترکہ سنگ بنیاد رکھنے کے لیے وزیر اعظم کو سندھ آنے کی دعوت

اتوار 5 جنوری 2014 07:04

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5جنوری۔2014ء)وفاقی اور سندھ حکومت نے پاکستان وژن 2025پر عمل درآمد کے لیے اتفاق رائے کا اظہارکیا ہے ۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے یقین دہانی کرائی کہ صوبوں کی مشاورت کے بغیر کالا باغ ڈیم سمیت کسی بڑے آبی منصوبے پر کام شروع نہیں ہوگا جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے تھر کول منصوبے کا مشترکہ سنگ بنیاد رکھنے کے لیے وزیر اعظم نواز شریف کو سندھ آنے کی دعوت دی ہے ۔

پاکستان وژن 2025کے حوالے سے وفاقی اور سندھ حکومت کی مشاورتی ورکشاپ ہفتہ کو سندھ سیکرٹریٹ کراچی میں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی صدارت میں منعقد ہوئی ۔اس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال ،صوبائی وزراء ،آبی اور معاشی ماہرین ،ٹیکنوکریٹس اور ارکان اسمبلی نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سندھ حکومت کی جانب سے سید قائم علی شاہ اور وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر مراد علی شاہ نے سندھ میں آئندہ پانچ سالہ ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ دی ۔

جبکہ اجلاس میں شریک شرکاء نے سندھ میں معاشی ترقی اور استحکام اور توانائی بحران کے خاتمے کے لیے اپنی تجاویز پیش کیں ۔سندھ کے ٹیکنو کریٹس نے وفاقی وزیر احسن اقبال سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی اور بھارتی پنجاب کی طرز پر علاقائی تجارت کے لیے فوری طور پر سندھ راجھستان سرحدکھولی جائے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ علاقائی تجارت کو فروغ دینے کے لیے پاک بھارت معاہدوں میں کھوکھرا موناباوٴ تجارتی راستہ کھولنا شامل ہے ،جس پر تاحال عمل درآمد نہیں کیا گیا ۔

سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین نے توانائی بحران کے خاتمے اور اقتصادی ترقی کے لیے سفارشات پر فوری عملدرآمد کی تجویز دی ۔اینگرو سندھ کول مائننگ کے نمائندوں نے نیپرا اور اوگرا کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے تھرکول منصوبے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے پر زور دیا ۔نمائندوں کا کہنا تھا کہ ”نیپرا“ اور ”اوگرا“ خود کام کرتے ہیں نہ صوبائی اداروں کو کام کرنے دے رہے ہیں ۔

رکن سندھ اسمبلی حاجی شفیع جاموٹ نے ٹریٹمنٹ کے بغیر کراچی کے سمندر میں سیوریج کا پانی شامل کرنے پر احتجاج کیا ۔انہوں نے کراچی کے سمندر میں زہریلے پانی کو آبی حیات کے لیے خطرہ قرار دیا۔اس موقع پروفاقی وزیر احسن اقبال نے ان کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے آئندہ ہفتے اجلاس بلانے اور معاملہ حل کرانے کی یقین دہانی کرائی ۔وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر مراد علی شاہ اور آبپاشی ماہرین نے 2025وژن میں بڑے آبی منصوبے رکھنے کی شدید مخالفت کی اور کہا کہ وژن میں کالاغ ڈیم کے منصوبے کو بھی شامل کیا گیا ہے، جس پر سندھ کو شدید تحفظات ہیں ۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ بڑے آبی منصوبوں پر صوبوں کی مشاورت کے بغیر کام شروع نہیں ہوگا ۔حکومت داسو ،دیامیر بھاشا ڈیم سمیت ان منصوبوں پر کام کررہی ہے جن پر صوبوں سے اتفاق ہوا ہے ۔انہوں نے وفاقی اور سندھ حکومت کی مشاورت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں سے سہہ ماہی بنیاد پر مشاورت جاری رکھی جائے گی۔

احسن اقبال نے کہا کہ قومی ترقی میں صوبوں کا کردار اہم ہے ۔نقطہ نظر کے اختلاف کے باوجود تمام سیاسی جماعتیں قومی ترقی پر متفق ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قومی ترقی کا انحصار توانائی پرہے ۔اقتصادی ترقی کے لیے بجلی کی لاگت کم کرنی ہوگی ۔70فیصد بجلی کے لیے تیل استعمال ہورہا ہے ،جس سے نجات حاصل کرنا ہوگی ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نجکاری پالیسی پیپلزپارٹی کے دور سے چلی آرہی ہے ۔

قومی اداروں کی نجکاری کی بجائے 26فیصد شیئرز نجی شعبے کو فروخت کریں گے تاکہ سرمایہ کاری لاکر اداروں کی کارکردگی بہتر بنائی جائے ۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کا سالانہ 36ارب روپے کا خسارہ ہمیں ورثے میں ملا ۔پی آئی اے میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری سے اب بہتری آرہی ہے ۔اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ اجلاس میں سندھ کے توانائی اور ترقیاتی منصوبوں پر بات ہوئی ہے ۔

تھرکول منصوبے سمیت متبادل ذرائع سے توانائی کے منصوبوں میں تاخیر کا مسئلہ وفاق کے سامنے اٹھایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج کی مشاورت سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ وفاق اور سندھ حکومت مل کر توانائی بحران سے نمٹنا چاہتے ہیں ۔میں نے نواز شریف کو دعوت دی ہے کہ تھرکول منصوبے کا مشترکہ سنگ بنیاد رکھنے کے لیے وہ سندھ آئیں ۔انہوں نے کہا کہ پانی بجلی سمیت سندھ کے کئی منصوبوں پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے اور مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے ۔