تحریک انصاف نے نیٹو سپلائی بند کرکے پشتونوں سے روزگار چھین لیا،حاجی عدیل،حکومت کی رٹ کئی نظر نہیں آرہی امن وامان کی صورتحال بدتر ہوتی جارہی ہے‘ وزیراعظم اسمبلی یا سینٹ میں آئیں اگر وہ اسمبلی میں نہیں آسکتے تو اسمبلی کے ر کن کیوں منتخب ہوئے تھے ، حکومت چند خاندانوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے سرکاری اداروں کو پرائیویٹائز کررہی ہے، سینیٹ میں اظہا ر خیا ل

ہفتہ 4 جنوری 2014 07:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جنوری۔2014ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صدر حاجی عدیل نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے نیٹو سپلائی بند کرکے پشتونوں سے روزگار چھین لیا ہے جبکہ وفاقی حکومت تماشہ دیکھ رہی ہے اور حکومت کی رٹ کئی نظر نہیں آرہی امن وامان کی صورتحال بدتر ہوتی جارہی ہے ۔ حکومت کو ان معاملات پر ایوان کو اعتماد میں لینا چاہیے وزیراعظم اسمبلی یا سینٹ میں آئیں اگر وہ اسمبلی میں نہیں آسکتے تو اسمبلی کے ر کن کیوں منتخب ہوئے تھے ۔

جمعہ کے روز سینٹ کے اجلاس میں میاں رضا ربانی کی جانب سے ملک موجودہ سیاسی اور سکیورٹی صورتحال خصوصاً بلوچستان فاٹا اور راولپنڈی کے سانحہ کے بارے میں تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے حاجی عدیل نے کہا کہ اے پی سی نے حکومت کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے کا مینڈیٹ دیا تھا لیکن حکومت نے ابھی تک کیا کیا ہے اس بارے میں کوئی خبر نہیں ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت نے نیٹو سپلائی روک کر پشتونوں سے روزگار چھین لیا ہے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ وفاقی حکومت اس معاملے پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے نیٹو سپلائی کی بندش سے پشتونوں کا ٹرانسپورٹ کا کاروبار شدید متاثر ہوا ہے اس کے ساتھ ساتھ افغانستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ بھی متاثر ہوئی ہے اور سب سے زیادہ خیبر پختونخواہ کے عوام مالی طور پر متاثر ہوئے ہیں کیونکہ خیبر پختونخواہ میں امن وامان کی خراب صورتحال دہشتگردی اور عسکریت پسندی کی وجہ سے صنعتیں بند ہوچکی ہیں اور پشتونوں کے پاس صرف ٹرانسپورٹ کا کاروبار تھا وہ بھی اب بند ہوچکا ہے ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت بتائے کہ کیا وہ عالمی معاہدوں سے پھرنا چاہتی ہے اگر نہیں پھنا چاہتی تو خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کے کارکنوں سے سڑکیں خالی کرائے ۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بھی امن وامان کی صورتحال بہت خراب ہے اور وزیراعلیٰ بلوچستان کہہ چکے ہیں کہ ان کے پاس کوئی اختیار نہیں کیونکہ بلوچستان میں غیر ملکی خواتین کو اغواء کیا جارہا ہے ۔ حاجی عدیل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نہ قومی اسمبلی میں آتے ہیں اور نہ ہی سینٹ میں اگر انہوں نے قومی اسمبلی میں نہیں آنا تو رکن کیوں منتخب ہوئے حکومت چند خاندانوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے سرکاری اداروں کو پرائیویٹائز کررہی ہے پاکستان واحد ملک ہے جس میں نہ کوئی وزیر دفاع ہے اور نہ ہی وزیر تجارت اور نہ ہی وزیر خارجہ ۔

مزید برآں وزارت خارجہ بھی وزیراعظم کے مشیر اور معاون کی وجہ سے دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ہی خاندان کے بہت سے افراد اس ملک پر حکمرانی کررہے ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گزشتہ حکومت نے خیبر پختونخواہ اور فاٹا کیلئے ایک امدادی پیکج دیا تھا جس کے تحت ان علاقوں کے عوام سے انکم ٹیکس کی چھوٹ دی گئی تھی اور سیل ٹیکس بھی پچاس فیصد کم کیا گیا تھا تاکہ خیبر پختونخواہ اور فاٹا میں دہشتگردی کی تباہ کاریوں کے شکار عوام کو ریلیف دیا جاسکے لیکن موجودہ حکومت نے یہ پیکج واپس لے لیا ہے لہذا اسے دوبارہ جاری کیا جائے انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں امن وامان کی خراب صورتحال کی وجہ سے نہ ہی گورنر خیبر پختونخواہ نہ وزیراعظم اورنہ ہی صدر پاکستان جاسکتا ہے کیونکہ وہاں پر حکومت کی کوئی عملداری نہیں ۔