ڈاکٹروں نے مشورہ دیاتو پرویزمشرف بیرون ملک جاسکتے ہیں ،اگرسیاستدان اوربیوروکریٹس سرکاری خرچے پرباہرعلاج کراسکتے ہیں تو مشرف کیوں نہیں ؟نجی ٹی وی سے بات چیت

جمعہ 3 جنوری 2014 07:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3جنوری۔2014ء)سابق صدرپرویزمشرف کے وکیل احمدرضاقصوری نے کہاہے کہ اگرڈاکٹروں نے مشورہ دیاتوسابق صدرپرویزمشرف بیرون ملک جاسکتے ہیں ،اگرسیاستدان اوربیوروکریٹس سرکاری خرچے پرباہرعلاج کراسکتے ہیں توپرویزمشرف کیوں نہیں؟ ۔جمعرات کوایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمیں معلوم ہواہے کہ پرویزمشرف کی انجیوگرافی ہوئی ہے ،وہ اس وقت اے ایف آئی سی میں زیرعلاج ہیں ،جسے فوج نے گھیرے میں لیاہواہے اورملاقات پرمکمل پابندی ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عدالت شدت سے پرویزمشرف کاانتظارکررہی تھی کہ وہ ساڑھے گیارہ بجے تک آجائیں گے لیکن جب وہ نہ آئے توڈی آئی جی سیکورٹی نے عدالت کوبتایاکہ انہیں سیکورٹی تحویل میں عدالت لایاجارہاتھاکہ انہیں عارضہ قلب کے باعث اے ایف آئی سی پہنچادیاگیاہے اوروہ آئی سی یومیں داخل ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ ڈاکٹروں کی رپورٹ کے بعدصورتحال کااندازہ ہوگااورڈاکٹرزکی جورپورٹ عدالت میں پیش کی جاتی وہ حتمی ہوتی ہے ۔

سابق صدرکوعدالت میں پیشی سے استثنیٰ کے بارے میں سوال پرانہوں نے کہاکہ یہ استثنیٰ صرف مشرف تک محدودنہیں یہ روایت ہے کہ دونوں فریقوں کے وکلاء کے درمیان بحث ہوتی ہے جس کی روشنی میں عدالت فیصلہ کرتی ہے ۔جب ان سے پوچھاگیاکہ کیاسابق صدرعلاج کیلئے بیرون ملک جاسکتے ہیں توانہوں نے کہاکہ ہمارے ملک میں تعلیم اورصحت پرکبھی توجہ نہیں دی گئی ،اس لئے سیاستدان بیوروکریٹ اورفوجی افسران سرکاری خرچے پرعلاج کیلئے باہرجاتے ہیں ۔ایسی صورت میں اگرڈاکٹروں نے مشورہ دیاتومشرف کابیرون ملک جانابھی فطری ہوگا۔