سنجیدہ کوششیں کی جائیں تو ملک سے بدامنی کا خاتمہ ممکن ، حج کو بھی کرپشن فری کیا جاسکتاہے، قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی مذہبی امور ،اسلامی نظریاتی کونسل اپنے دائرہ کار میں رہے، کمیٹی کا اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر چیئرمین نظریاتی کونسل کو خط لکھنے کا فیصلہ

جمعہ 3 جنوری 2014 07:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3جنوری۔2014ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے کہاہے کہ اگر سنجیدہ کوششیں کی جائیں تو ملک سے بدامنی کا خاتمہ ممکن ہے، حج کو بھی کرپشن فری کیا جاسکتاہے، اسلامی نظریاتی کونسل اپنے دائرہ کار میں رہے، کمیٹی نے اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر چیئرمین نظریاتی کونسل کو خط لکھنے کا فیصلہ کرلیا جبکہ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے نفرت آمیز نصاب کو فرقہ واریت کا ذمہ دار قراردیتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ تمام فقہی کتب کو مذہبی امور ریسرچ کونسل سے گزار کر مارکیٹ میں بھیجا جائے تو پائیدار امن قائم ہوگا اور سانحہ راولپنڈی جیسے واقعات سے بچا جاسکتاہے، تحریک انصاف نے موجودہ تعلیمی ڈھانچے کو ناکام اور دہشتگردی و انتہاء پسندی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اول تا دہم تک عربی کو لازمی مضمون دینے کا مطالبہ کردیا،وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے کہاہے کہ حج کے علاوہ تمام 7ونگز پر کڑی نظر رکھیں گے، کرپشن کو اکھاڑ پھینکیں گے، 2013ء کا حج مثالی رہا، سیکرٹری مذہبی امور کی کمیٹی کو وزارت سے متعلق تفصیلی بریفنگ، اسلامی نظریاتی کونسل بات نہیں مانتی، نظریاتی کونسل کو لگام دی جائے،اراکین کا مطالبہ، اقلیتی تہواروں پر مسیحی برادری سمیت دیگر مذاہب کو اعتماد میں لیا جائے، کمیٹی نے پلگرم ویلفیئر فنڈز ،مینارٹی ویلفیئر فنڈز اور وقف املاک بورڈ کے حوالے سے تفصیلات طلب کرلیں ۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا باضابطہ پہلا اجلاس جمعرات کو چیئرمین حافظ عبدالکریم کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی نے فرداً فرداً اپنا تعارف کرایا جبکہ اجلاس میں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف، سیکرٹری سکندر اسماعیل خان، چیئرمین وقف املاک بورڈ الیاس خان، جوائنٹ سیکرٹری شہزاد احمد سمیت دیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔

اس موقع پر اپنے افتتاحی کلمات میں چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور حافظ عبدالکریم نے کہاکہ پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا مگر بدقسمتی سے یہاں امن کا فقدان ہے اور حج جیسے اہم فریضہ میں بھی کرپشن نظر آتی ہے۔ اگر کمیٹی سنجیدگی سے اپنا کام کرے تو ہم اس ملک سے بدامنی کو ختم نہ بھی کرسکے تو کم کرسکتے ہیں جبکہ حج کے مسائل پر بھی کمیٹی اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

وفاقی وزیر مذہبی امور سرداریوسف نے کہاکہ کمیٹی کو یقین دلاتا ہوں کہ معزز اراکین کی جانب سے جو بھی مثبت تجاویز آئیں گی ان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائیگا ۔ انہوں نے کہاکہ مجھ سے پہلے آنیوالے وزراء نے صرف حج پر اپنی توجہ مرکوز رکھی اور دیگر شعبوں کو چھوڑ دیا مگر میں کمیٹی کو یقین دلاتا ہوں حج کے علاوہ وزارت میں جتنے بھی ونگز ہیں ان تمام پر کڑی نظر رکھی جائیگی جبکہ حج جیسے اہم فریضے اور وزارت سے کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔

انہوں نے کہاکہ حج 2013ء مثالی حج رہاہے جس کی اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ، تمام مکاتب فکر اور مذہبی و سیاسی جماعتوں نے تعریف کی ہے انہوں نے کہاکہ آئندہ بھی قوم کی توقعات پر پورا اتریں گے۔ بعد ازاں سیکرٹری وزارت مذہبی امور سکندر اسماعیل خان نے کمیٹی کو وزارت حج کے امور کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اس موقع پر انہوں نے کمیٹی کو بتایاکہ وزارت کا کام حج کے علاوہ قرآن پاک کی نشرو اشاعت،پڑوسی ملک (بھارت)میں زیارات، سالانہ نیشنل قرات و سیرت کانفرنس کا انعقاد، سالانہ علماء مشائخ کانفرنس کاانعقاد، مقابلہ قرات و نعت، کرسمس اینڈ دیوالی فیسٹیول، نوروز، عید رضوان، بابا گروناننک کا جنم دن سمیت دیگر امور بھی سرانجام دیتاہے جبکہ اسلامی نظریاتی کونسل، پاکستان مدرسہ بورڈ اور پاکستان وقف املاک بورڈ بھی وزارت کے زیر انتظام ادارے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ تمام شعبوں کے انچارج موجود ہیں لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کی نمائندگی نہیں ہے کیونکہ انہوں نے ایک خط کے ذریعے کمیٹی کو آگاہ کردیاہے کہ وہ کانسٹیٹیوشن باڈی ہیں اس لئے ہم حاضر نہیں ہونگے حالانکہ خود پارلیمنٹ آئینی ادارہ ہے البتہ تمام ادارے اس کو جوابدہ ہیں کمیٹی کے اصرار پر سیکرٹری نے بتایاکہ نظریاتی کونسل وزارت مذہبی امور کے زیر انتظام ہے لیکن وہ بات نہیں مانتے جس پر کمیٹی رکن شگفتہ جمانی و دیگر نے کہاکہ اسلامی نظریاتی کونسل کو لگام دی جائے اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اس سلسلے میں اسلامی نظریاتی کونسل کو خط لکھا جائیگاجبکہ اراکین نے اس موقع پر شدید اعتراضات کئے کہ اسلامی نظریاتی کونسل آ ج تک کام کرنے میں ناکام رہی ہے کوئی قانون اسلامی نہیں بن سکاہے۔

اس موقع پر کمیٹی اراکین نے رویت ہلال کمیٹی پر بھی اعتراضات عائد کئے اور کہاکہ ایسے افراد کا تقرر کیا جائے جنہیں کم از کم چاند صحیح نظر آتا ہو گزشتہ رمضان میں بھی ایک روزہ دیر سے رکھا گیا۔ اس موقع پر سیکرٹری کمیٹی نے مزید بتایاکہ وزارت کے کل 427 افسران ہیں جن میں63 افسران گزٹیڈ آفیسر ز ہیں۔ کمیٹی کو مزید بتایاگیا کہ زکوٰة و عشر کا معاملہ اب اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں کو منتقل ہوچکا ہے فارمولے کے تحت 7فیصد ملک کی زکوة وفاق اور 93صوبوں کو جاتی ہے۔

کمیٹی کو مزید بتایاکہ پاکستانی حاجیوں پر امسال 20فیصد کٹ لگا جس کے تحت کوٹے سے 20فیصد کم افراد عازم حج ہوئے انہوں نے بتایاکہ سرکاری حج کے تحت درخواست گزاروں میں سے صرف 3افراد حج پر نہیں جاسکے باقی تمام نے یہ سعادت حاصل کی۔حج ایڈوائزری کمیٹی بارے بھی کمیٹی کو آگاہ کیا گیا جس پر اراکین نے اعتراض کیا کہ اس کمیٹی میں کوئی عوامی نمائندہ شامل نہیں ہے اس لئے تمام صوبوں سے ایک ایک نمائندہ لیا جائے جس پر کمیٹی نے کہاکہ اس معاملے پر غور کیا جائیگا۔

کمیٹی کو مزید بتایاگیا کہ حاجیوں کو تین کیٹیگریوں (بلیو، گرین اور وائٹ) کے ذریعے حج پر بھیجاگیا جن میں بلیو کیٹیگری کیلئے 14،گرین کیلئے18 اور 138 وائٹ کیٹیگری کیلئے عمارات کرایہ پر لی گئیں۔کمیٹی کو بتایاگیا کہ پہلی بار حج مانیٹرنگ سسٹم لاگو کیاگیاور ٹول فری نمبر پر کل 1ہزار شکایات موصول ہوئیں جن میں 54 شکایات کا ازالہ نہیں ہوسکا۔

پاکستان وقف املاک بورڈ کے زیر اہتمام نیشنل کمیشن فار مینارٹیز قائم کیاگیا ہے جس کے کل 17ممبران ہیں جن میں چار مسلمان، 2مسیحی، 2ہندو، 1سکھ اور 1 پارسی برادری سے لئے جاتے ہیں جبکہ سالانہ اقلیتی برادری کے تہوار بھی منائے جاتے ہیں اس موقع پر اقلیتی رکن طارق سی قیصر نے کہاکہ کرسمس ، ایسٹر اور دیوالی کے مواقع پر اراکین سے مشاورت کی جائے جبکہ مینارٹی ویلفیئر فنڈز بارے تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔

اس موقع پر کمیٹی نے پلگرم ویلفیئر فنڈز ،مینارٹی ویلفیئر فنڈز اور وقف املاک بورڈ کے حوالے سے تفصیلات اگلے اجلاس میں طلب کرلیں۔ اجلاس میں ملک میں بدامنی ختم کرنے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا اس موقع پر پیپلزپارٹی کی رکن شگفتہ جمانی نے کہاکہ جو نصاب اس وقت مارکیٹ میں دستیاب ہے اسی کی وجہ سے دہشت گردی و انتہاء پسندی پروان چڑھ رہی ہے اس لئے سب پہلے اس متنازعہ نصاب کو ضبط کیا جائے جبکہ فقہی نصاب پر وزارت کی ریسرچ کونسل کو کام میں لایا جائے اور تمام فقہی کتب کو بغور جائزہ لینے کے بعدمارکیٹ میں بھیجا جائے کیونکہ اگر ان معاملات پر غور کیا جائے تو پھر سانحہ راولپنڈی جیسے واقعات سے بچا جاسکتاہے،جس پر ایم کیو ایم کی رکن کمیٹی کشور زہرہ نے شگفتہ جمانی کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ تمام محلوں میں مسجد کے امام حضرات پر بھی کڑی نظر رکھی جائے کیونکہ متنازعہ تقاریر سے امن و امان کی صورتحال خراب ہوتی ہے۔

اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے رکن علی محمد خان نے کہاکہ ہمارا تعلیمی ڈھانچہ ناکام ہوچکاہے جس کی وجہ سے انتہاء پسندی و دہشت گردی پروان چڑھ رہی ہے عربی کو اول سے دہم تک لازمی قرار دیا جائے جب نئی نسل کو عربی زبان سمجھ آئیگی تو وہ قرآن و حدیث کو صحیح طریقے سے سمجھ پائینگے۔ کمیٹی کا اگلا اجلاس لاہور میں ہوگا۔