آرمی چیف غدار نہیں ہو سکتا: چودھری شجاعت ، مشرف کو دل کی تکلیف ہوئی، ڈاکٹر جنرل اظہر کیانی نے بتایا کہ ان کی حالت اب خطرہ سے باہر ہے ،ملک کا اصل مسئلہ مہنگائی ہے، میڈیا کو عوامی مسائل پر زیادہ توجہ دینی چاہئے، پرویزمشرف سے کئی سال سے نہیں ملا،میڈیا سے گفتگو

جمعہ 3 جنوری 2014 07:50

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3جنوری۔2014ء) پاکستان مسلم لیگ کے صدر سینیٹر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ آرمی چیف غدار نہیں ہو سکتا۔ جمعرات کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے غداری کے مقدمہ کے بارے میں سوال پر کہا کہ غداری کا لفظ اس کیلئے استعمال کیا جاتا ہے جو ملک دشمنوں سے مل جائے اسے پاک فوج کے سابق سربراہ کے خلاف استعمال کرنا مناسب نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنرل پرویزمشرف کے خلاف کیس کو ان کی بیماری سے نہیں ملانا چاہئے، اس کیس سے کچھ نہیں نکلے گا یہ ایک سیاسی کیس ہے اس موقع پر اس کی ضرورت نہیں تھی، میں ماہر قانون نہیں لیکن ان کے وکلاء کا موٴقف ہے کہ ان کیخلاف کیس کی سماعت فوجی عدالت میں ہونی چاہئے۔ چودھری شجاعت حسین نے جنرل (ر) پرویزمشرف کی بیماری کے بارے میں سوال پر بتایا کہ ان کی کئی سال سے پرویزمشرف سے بات نہیں ہوئی، ان کے ڈاکٹر جنرل اظہر کیانی سے بات ہوئی ہے انہیں دل کی تکلیف ضرور ہوئی تھی لیکن اب حالت خطرے سے باہر ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک کا اصل مسئلہ مہنگائی ہے میں نے اس پر تمام سیاسی جماعتوں کی گول میز کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا ہے اور مناسب ہے کہ میڈیا بھی اپنی زیادہ توجہ مہنگائی اور دیگر عوامی مسائل پر دے۔ انہوں نے ایمرجنسی پر مشورہ کے بارے میں سوال پر کہا کہ جب سب لوگ کہہ رہے تھے کہ ہم سے نہیں پوچھا گیا تو میں نے جھوٹ نہیں بولا بلکہ سچ بولا کہ پرویزمشرف نے سب سے مشورہ کیا تھا اور تمام مشورہ دینے والے موجود ہیں میں نے عدلیہ کو نکال کر ایمرجنسی لگانے والی بات کی تھی آئین ملک اور عوام کے تحفظ کیلئے ہے اور اس میں مخصوص حالات میں ایمرجنسی لگانے کا اختیار ہے، میرا بیان جنرل پرویزمشرف کی حمایت والی بات نہیں بلکہ میں نے اصولی بات کی تھی۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ لال مسجد پر میری رائے وہی ہے جو پہلے تھی اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی نہ ہی میرے حالیہ بیان کا اس معاملہ سے کوئی تعلق ہے۔ انہوں نے آرمی اور عوام میں جنرل پرویزمشرف کی حمایت کے بارے میں کہا کہ وہاں ان کے حامی ہوں گے فوج کے ساتھ کھڑا ہونے کے بارے میں ان کے بیان کی فوج کی جانب سے تردید نہیں کی گئی تو یہ وہی بتا سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :