پرویز مشرف کو ایک دن کا استثنیٰ ، پیر کو مزید سماعت ہوگی ، خصوصی عدالت کا فیصلہ ،سپیشل پراسکیوٹر اکرم شیخ کی مشرف کے وارنٹ جاری کرنے کی درخواست مسترد، دوران سما عت مشر ف اورحکومتی وکلاء کے درمیان تلخ کلامی ایک دوسرے کو دھمکیاں،مشرف کے وکیل انور منصور کا عدالتی کارروائی کا علا متی بائیکاٹ ،اکرم شیخ نے سابق صدر پرویز مشرف کو جوتا مارنے کی دھمکی دی ہے، رانا اعجاز، وزیر داخلہ کی اجازت سے سابق صدر کو ہسپتال منتقل کیا ،ڈی آئی جی سکیورٹی

جمعہ 3 جنوری 2014 07:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3جنوری۔2014ء) خصوصی عدالت نے غداری کیس میں پرویز مشرف کو بیماری کی وجہ سے حاضری سے استثنیٰ دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کئے جارہے ہیں ، رجسٹرار خصوصی عدالت نے فیصلہ سنایا جو اس سے قبل محفوظ کیا گیا تھا یہ فیصلہ ساڑھے چار بجے سنایا گیا ۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے پراسکیوٹر اکرم شیخ کی جانب سے پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے اور مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کئے جارہے ہیں ۔

ان کو جمعرات کے روز کی حد تک حاضری سے استثنیٰ دیا گیا یہ استثنیٰ طبی بنیادوں پر دیا گیا ہے ۔ عدلیہ کی تشکیل اس کے اختیارات اور دائرہ کار کے حوالے سے مشر ف کی درخواستوں کی سماعت آج (جمعہ) کو بھی جاری رہے گی تاہم غداری کیس کی سماعت پیر 6 جنوری کو کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

سابق صدر پرویز مشرف دل کی تکلیف کے باعث خصوصی عدالت میں پیش نہ ہو سکے ان کا قافلہ خصوصی عدالت میں آنے کی بجائے راولپنڈی کے فوجی ہسپتال میں پہنچ گیا جس کے بعد عدالت نے ان کے خلاف غداری کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی ۔

سابق صدر پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جمعرات کے روز شروع کی تو اس دوران پرویز مشرف کے وکلاء اور عدالتی وکلاء کے درمیان شدید تلخ کلامی اور گرما گرمی شروع ہوگئی ۔ دونوں جانب سے ایک دوسرے پر تابڑ توڑ حملے اور دھمکیاں دی گئیں ۔ پرویز مشرف کے وکیل رانا اعجاز کا خصوصی عدالت کو کہنا تھا کہ حکومتی وکیل اکرم شیخ نے سابق صدر پرویز مشرف کو جوتا مارنے کی دھمکی دی ہے ، اکرم شیخ خود کو ہیرو اور نواز شریف کو چیتا سمجھتے ہیں ، اکرم شیخ وزیراعظم سے وعدہ کرکے آئے ہیں کہ وہ مشرف کی تضحیک کرینگے ۔

پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے عدالت کو بتایا کہ انہیں بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہے چالیس سال کی وکالت میں یہ پہلا موقع ہے کہ انہیں مشکلات درپیش ہیں میرے گھر کی ساری رات گھنٹیاں بجائی جاتی رہی ہیں اور ساری رات خوف کے مارے مجھے نیند نہیں آئی مارنا ہے تو ایک ہی مرتبہ مار دیں ، گاڑی پر حملہ کیا گیا ، موبائل فون پر جان سے مار دینے کی بار بار دھمکیاں دی جارہی ہیں ۔

اس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ پریشان نہ ہوں آپ کہتے ہیں تو آپ کی سکیورٹی کے لیے احکامات جاری کئے جاتے ہیں ۔ اس پر انور منصور نے کہا کہ جو حکومت تنگ کررہی ہے وہی مجھے سکیورٹی کیسے دے گی اور ان کی اس سکیورٹی پر کس حد تک اعتماد کیا جاسکتا ہے موجودہ حکومت خود اس مقدمے میں فریق ہے ۔پرویز مشرف کے وکیل شریف الدین پیرزادہ نے عدالت کو بتایا کہ ان کے پینل کے ایک وکیل ابراہیم ستی ایڈووکیٹ کے سامنے اکرم شیخ نے دھمکیاں دی ہیں آپ ابراہیم ستی کی زبانی یہ سب کچھ سن سکتے ہیں جس پر ابراہیم ستی روسٹم پر آئے اور بتایا کہ اکرم شیخ نے کہا ہے کہ شریف الدین پیرزادہ نے ساری زندگی مارشل لاء کی حمایت میں گزار دی ہے میرا ہدف احمد رضا قصوری نہیں بلکہ شریف الدین پیرزادہ ہیں اس پر اکرم شیخ نے کہا کہ انہوں نے کوئی دھمکی نہیں دی ہے ہم یہاں دلائل دینے آئے ہیں جسمانی مقابلہ کرنے نہیں آئے ہیں پرویز مشرف کے وکلاء مجھ پر ذاتی حملے کررہے ہیں اس پر عدالت نے شریف الدین پیرزادہ سے پوچھا کہ آپ کے موکل پرویز مشرف عدالت آرہے ہیں یا نہیں اس پر شریف الدین پیرزادہ نے کہا کہ غالباً وہ آجائینگے ہم چاہتے ہیں کہ ان کو حاضری سے مستثنیٰ قرار دیا جائے ۔

انور منصور نے کہا کہ اس وقت ان کی جو کیفیت ہے وہ دلائل نہیں دے پائیں گے ۔ اس پر عدالت نے کہا کہ آپ دلائل نہ دیں پھر کسی وقت دے دیجئے گا ۔ مشرف کے وکلاء نے مقدمے کی سماعت پیر تک ملتوی کرنے کی استدعا بھی کی جسے عدالت نے مسترد کردیا اور کہا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ پرویز مشرف نہ آئے تو خصوصی حکم جاری کرینگے سماعت ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کی گئی ہے ۔

اس دوران سابق صدر پرویز مشرف چک شہزاد میں واقع اپنے گھر سے روانہ ہوئے اور یہ وقت تقریباً گیارہ بج کر 37 منٹ تھا چک شہزاد سے فارم ہاؤس اور دیگر راستوں پر ٹریفک مکمل طور پر بند کردی گئی ہے ۔ موبائل فون سروس بھی جام کردی گئی ہے 1600 سکیورٹی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں سخت ترین سکیورٹی کے انتظامات کئے گئے ہیں ۔ چک شہزاد سے خصوصی عدالت تک 11کلو میٹر کا فاصلہ ہے سکیورٹی اہلکاروں میں رینجرز ،کمانڈوز ، پولیس اہلکار اور ایلیٹ فورس کے دستے تعینات کئے گئے ہیں ۔

دوران سماعت انور منصور نے اکرم شیخ کے رویئے سے خفا ہوکر عدالت سے باہر چلے گئے تھے انہیں اکرم شیخ منا کر واپس عدالت لائے ۔دریں اثناء پرویز مشرف نے غداری مقدمے میں نیشنل لائبریر میں لگنے والی خصوصی عدالت میں پیش ہونا تھا جونہی وہ اپنی رہائش گاہ سے خصوصی عدالت جانے کے لئے نکلے کہ ان کی اچانک طبیعت خراب ہوگئی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کو دل میں گھبراہٹ سی ہوئی جس کے بعد انہوں نے قافلے میں موجود اعلی حکام کو بتایا کہ ان کی طبیعت خراب ہے لہذا خصوصی عدالت جانے کی بجائے قافلے کو راولپنڈی مری روڈ کی طرف موڑا جائے اور انہیں جلد از جلد ہسپتال منتقل کیا جائے ۔

ڈی آئی جی سکیورٹی جان محمد کے مطابق پرویز مشرف کو دل کی تکلیف کے باعث آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کر دیا گیا ہے ۔انہیں ڈاکٹرز کی مشاورت کے بعد ہسپتال منتقل کیا گیا ۔پیشی کے فوری بعد سینئر ڈاکٹر کو طلب کر لیا گیا جو کہ ان کا معائنہ کر رہے ہیں ۔ذرائع کے مطابق سابق صدر کو انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا جائے گا۔سکیورٹی حکام کے مطابق مشرف کی طبعیت خرابی سے متعلق وزارت داخلہ کو آگاہ کیا تھا اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی اجازت سے سابق صدر کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

خصوصی عدالت نے غداری کیس میں پرویز مشرف کو بیماری کی وجہ سے حاضری سے استثنیٰ دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کئے جارہے ہیں ، رجسٹرار خصوصی عدالت نے فیصلہ سنایا جو اس سے قبل محفوظ کیا گیا تھا یہ فیصلہ ساڑھے چار بجے سنایا گیا ۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے پراسکیوٹر اکرم شیخ کی جانب سے پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے اور مشرف کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کئے جارہے ہیں ۔

ان کو جمعرات کے روز کی حد تک حاضری سے استثنیٰ دیا گیا یہ استثنیٰ طبی بنیادوں پر دیا گیا ہے ۔ عدلیہ کی تشکیل اس کے اختیارات اور دائرہ کار کے حوالے سے مشر ف کی درخواستوں کی سماعت آج (جمعہ) کو بھی جاری رہے گی تاہم غداری کیس کی سماعت پیر 6 جنوری کو کی جائے گی