کوئٹہ ، ایران سے آنے والی زائرین کی بس پر خود کش حملہ، 1شخص جاں بحق خواتین و بچوں، 6پولیس اہلکاروں سمیت 34افراد زخمی ،دھماکے کے بعد بس میں آگ بھڑک اٹھی، مکمل طور پر جل کر راکھ ، علاقے میں شدید فائرنگ سے خوف وہراس پھیل گیا، دھماکے سے زائرین کی بس کے ہمراہ چلنے والی پولیس سکواڈ کی گاڑی کو بھی شدید نقصان پہنچا اور ایک گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی دھماکے میں 80سے100کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا، دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور فرنٹیئر کور کا عملہ موقع پر پہنچ گیا علاقے کو گھیرے میں لے کر کارروائی شرو ع کردی ،وزیراعلیٰ، گورنر بلوچستان سمیت دیگر کی دھماکے کی مذمت ،ملت جعفریہ کا سانحہ کوئٹہ پر افسوس کا اظہار، شیعہ علماء کونسل، مجلس وحدت مسلمین، عزاداری کونسل، بلوچستان شیعہ کونسل سمیت دیگر جماعتوں کا 3روزہ سوگ کا اعلان

جمعرات 2 جنوری 2014 04:20

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2جنوری۔2014ء)صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ایران سے آنے والی زائرین کی بس پر خود کش حملے کے نتیجے میں 1شخص جاں بحق خواتین اور بچوں 6پولیس اہلکار سمیت 34افراد زخمی ہوگئے دھماکے کے بعد بس میں آگ بھڑک اٹھی اور بس مکمل طور پر جل گئی علاقے میں شدید فائرنگ سے خوف وہراس پھیل گیا دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور فرنٹیئر کور کا عملہ موقع پر پہنچ گیا علاقے کو گھیرے میں لے کر کارروائی شرو ع کردی دھماکے سے زائرین کی بس کے ہمراہ چلنے والی پولیس سکواڈ کی گاڑی کو بھی شدید نقصان پہنچا اور ایک گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی دھماکے میں 80سے100کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیاوزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی، صوبائی وزیر اطلاعات وقانون پارلیمانی امور عبدالرحیم زیارتوال نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے 2افراد کی ہلاکت اور17کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تفصیلات کے مطابق بدھ کی شام ہمسایہ ملک ایران سے زائرین کی کوئٹہ آنے والی بس جیسے ہی بائی پاس پر اخترآباد کے مقام پر پہنچی تو گاڑی میں سوار خود کش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی زائرین کی بس کے ساتھ ٹکرا دی جس کے ساتھ ہی زور دار دھماکہ ہوا اور بس کھائی میں جا گری اور الٹ گئی اس میں آگ بھڑک اٹھی اور بس کے ہمراہ چلنے والی پولیس سکواڈ کی گاڑی کو بھی شدیدنقصان پہنچادھماکے سے بس میں سوار خواتین، بچوں سمیت درجنوں افراد زخمی ہوگئے دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس فرنٹیئر کور اور بم ڈسپوزل سمیت فائر بریگیڈ کا عملہ موقع پر پہنچ گیا اور علاقے کو گھیرے میں لے کر کارروائی شروع کردی فائر بریگیڈ کے عملے نے بس میں لگی آگ پر قابو پانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے نعشوں اور زخمیوں کو بولان میڈیکل کمپلیکس اور کمبائنڈ ملٹری ہسپتال منتقل کیا گیابی ایم سی میں ایک نامعلوم شخص کی نعش جبکہ اے ٹی ایف اہلکار عبدالواحد ، محمد انور ، محمد مہدی ، عرفان ، عبدالستار ، جاوید علی ، خضر عباس ، محمد رمضان ، عبدالستار ، شعیب ، منظور ، عزیز ، غلام عباس ، غلام علی ،ملائکہ، نائلہ بتول ،لائبہ ، نسرین ، بی بی رائی ، کوثر ، نایاب ، عاصمہ ، حفیظہ ، کنیز بی بی ، نسیم ، سکینہ ، شمیم ،نذیراں ، عالم مائی اور دو بچیاں زخمیوں میں شامل ہیں ایس ایچ او شالکوٹ راز محمد نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس کی موبائل زائرین کی بس کے ہمراہ سکواڈ کے طور پر آرہی تھی کہ جب اخترآباد کے مقام پر بس پہنچی تو زور دار دھماکہ ہوا تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ دھماکہ خیز مواد روڈ کے کنارے یا سڑک کے قریب کھڑی گاڑی میں نصب تھا انہوں نے بتایا کہ بس میں 50سے زائد مسافر سوار تھے جنہیں فوری طورپر پرائیویٹ اور پولیس کی گاڑیوں میں ہسپتال پہنچایا گیا بم ڈسپوزل اسکوارڈ کے ذرائع کے مطابق دھماکہ گاڑی میں سوار خود کش حملہ آور کی جانب سے زائرین کی بس کے ساتھ گاڑی ٹکرانے سے ہوا جس میں 80سے100کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا صوبائی وزیر اطلاعات وقانون پارلیمانی امور عبدالرحیم زیارتوال نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دھماکہ گاڑی میں نصب دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے ہوا جس کے نتیجے میں2افراد ہلاک اور17سے زائد زخمی ہوگئے جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے زخمیوں کو بی ایم سی اور سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جنہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے ۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ 2014ء کا پہلا دہشت گردی کا واقعہ کوئٹہ میں زائرین کی بس کو نشانہ بنا کر کیا گیا یاد رہے کہ اس سے قبل بھی اخترآباد اور اس کے گردونواح میں زائرین کی بسوں اورگاڑیوں پر خود کش حملوں سمیت دیگر بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات رونما ہوچکے ہیں جس میں درجنوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے جس کے بعد حکومت اور انتظامیہ نے کوئٹہ سے جانے اور کوئٹہ آنے والے زائرین کی گاڑیوں کو پولیس سکواڈ کے ساتھ لایا اور لے جایاجاتاہے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے زائرین کی بس کو نشانہ بنانے کے انسانیت سوز واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ انسانیت اور امن کے دشمنوں کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، انہوں نے کہا کہ صوبے کے امن کو برباد کرنے والے کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ہو سکتے، بے گناہ انسانوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے درندہ صفت لوگ مسلمان تو کیا انسان کہلانے کے لائق نہیں ، وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ واقعہ میں جاں بحق اور زخمی افراد کے غم اور تکلیف میں برابر کے شریک ہیں، انہوں نے ہدایت دی کہ تمام زخمیوں کو علاج معالجے کی تمام تر بہتر سہولیات فراہم کی جائیں اور دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے فوری کاروائی عمل میں لائی جائے، وزیر اعلیٰ نے واقعہ کے بارے میں متعلقہ حکام کو تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔

گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے کوئٹہ میں زائرین کی بس کے قریب ہونے والے بم دھماکے کی مذمت اور اس میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت اور افسوس کا اظہار کیا ہے ، انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے واقع میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے موثر کارروائی کریں، گورنر نے واقعے میں زخمی ہونے والوں کی جلدصحت یابی کی بھی دعا کی ہے۔

صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے اختر آباد کوئٹہ میں زائرین کی بس میں ہونے والے دھماکے کی مذمت اور اس واقعہ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے، انہوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملزمان کی گرفتاری کا حکم جاری کر دیا گیا ہے، وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت دہشت گردی کے خلاف اپنے اقدامات ہر قیمت پر جاری رکھے گی۔

ادھرملت جعفریہ کا سانحہ کوئٹہ پر افسوس کا اظہار، شیعہ علماء کونسل، مجلس وحدت مسلمین، عزاداری کونسل، بلوچستان شیعہ کونسل سمیت دیگر جماعتوں کا 3روزہ سوگ کا اعلان جبکہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاہے کہ حکومت دہشت گردی کے تدارک کیلئے صرف دعوؤں اور مذمتی بیانات کی بجائے عملی اقدامات اٹھائے۔ تفصیلات کے مطابق ملت جعفریہ نے سانحہ کوئٹہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے 3روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے ۔

اس سلسلے میں اپنے الگ الگ بیانات میں شیعہ علماء کونسل ، مجلس وحدت مسلمین ، عزاداری کونسل ،بلوچستان شیعہ کونسل سمیت دیگرتنظیموں نے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کوئٹہ میں ایران سے پاکستان آنیوالی زائرین کی بس پر ہونے والے دہشت گردی کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے ، کراچی سے کوئٹہ اور پارا چنار سے گلگت بلتستان تک پورا ملک جل رہاہے اس لئے حکومت کو چاہیے کہ دہشت گردی کے تدارک کیلئے عملی اقدامات اٹھائے اس موقع پر انہوں نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر بھی دلی دکھ کا اظہار کیاہے۔

شیعہ علماء کونسل پاکستان نے بھی سانحہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے 3روزہ سوگ کا اعلان کیاہے ۔ اپنے مذمتی بیان میں شیعہ علماء کو نسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے کہاہے کہ بے یارو مددگارمسافروں سمیت ملک میں کسی کی جان محفوظ نہیں ہے اور پورا ملک دہشت گردوں کے رحم و کرم پر ہے۔ اس لئے اب حکومت کو چاہیے کہ فوراً دہشت گردی کے خاتمے کیلئے دہشت گردوں کے سرپرستوں پر آہنی ہاتھ ڈالے۔

مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے جاری کئے گئے بیان میں سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری اور علامہ امین شہیدی نے کہاہے کہ حکومت دہشت گردی کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہوچکی ہے اور دہشت گردوں سے مذاکرات کی بجائے ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے اور حکومت جرات مندی کا مظاہرہ کرے ملک میں کسی کی جان محفوظ نہیں ہے ایسا لگ رہاہے جیسے ملک پر دہشت گردوں کا راج ہے۔