نیب نے سابق چیئرمین صاف پانی کمپنی ملزم انجینئر راجہ قمرالسلام اور سابق سی ای او صاف پانی وسیم اجمل کو گرفتار کر لیا

پیر 25 جون 2018 23:36

نیب نے سابق چیئرمین صاف پانی کمپنی ملزم انجینئر راجہ قمرالسلام اور ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جون2018ء) قومی احتساب بیور ( نیب ) نے سابق چیئرمین صاف پانی کمپنی ملزم انجینئر راجہ قمرالسلام اور سابق سی ای او صاف پانی وسیم اجمل کو گرفتار کر لیا۔ملزم انجینئر قمر اسلام راجہ پر 84واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کا ٹھیکہ غیر قانونی طورپر مہنگے داموں دینے کا الزام ہے ،واٹر پلانٹس میں 56ریورس آسموسز پلانٹس تھے جبکہ 28 الٹرا فلٹریشن پلانٹس شامل ہیں،واٹر پلانٹس چار تحصیلوں میں لگائے جانے تھے، جن میں حاصل پور، منچن آباد، خان پور اور لودھراں شامل ہیں،ملزم انجینئر قمرالسلام راجہ نے بدنیتی کے ذریعے بڈنگ کے کاغذات میں مالی تخمینہ بڑھا کر ظاہر کیا،ملزم کی جانب سے کے ایس بی پمپس نامی کمپنی کو مہنگے داموں ٹھیکہ دیا گیا ۔

ملزم قمر السلام راجہ پروکیورنمنٹ کمیٹی کے انچارج ہوتے ہوئے مہنگے داموں کے ایس بی پمپس کا ٹھیکہ منظور کیا۔

(جاری ہے)

ملزم نے مبینہ طورپر 102واٹر فلٹریشن پلانٹس کا ٹھیکہ کے ایس بی پمپس کو مہنگے داموں دیا ۔ملزم نے 102واٹر پلانٹس کا ٹھیکہ بورڈ آف ڈائریکٹر سے منظور کروایا بلکہ ٹھیکے کے کاغذات میں بعد ازاں تبدیلیاں بھی کیں۔سابق سی ای او ملزم وسیم اجمل پر پراجیکٹ بڈنگ کے بعدغیر قانونی طورپر صاف پانی کمپنی کے کاغذات میں تبدیلیاں کرنیکا الزام ہے ۔

ملزم کا یہ اقدام پنجاب کیورنمنٹ رولز 2014کی سخت خلاف ورزی ہے۔وسیم اجمل سابق سی ای او صاف پانی کمپنی نے 8فلٹریشن پلانٹس غیر قانونی طورپر تحصیل دنیا پور میں لگائے جبکہ متعلقہ علاقہ کنٹریکٹ میں شامل نہ تھا۔ملزم وسیم اجمل نے کنٹریکٹرز اور کنسلٹنٹ سے ملی بھگت کر تے ہوئے معاہدے کی شقوں ردوبدل کیا ۔ملزم وسیم اجمل کی جانب سے علی اینڈ فاطمہ پرائیویٹ لمیٹیڈ کوبورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری کے بغیر غیر قانونی طورپر چوبیس اعشاریہ سات ملین کی رقم فراہم کی ۔

ملزم وسیم اجمل نے رقم آفس کی کرایے کی مد میں ادا کی گئی جبکہ اس آفس کا قبضہ ہی حاصل نہ کیا گیا تھا۔ملزم وسیم اجمل کی صاف پانی کمپنی میں بطور سی ای او تعیناتی غیر قانونی تھی۔ملزم وسیم اجمل کی تعیناتی مبینہ طورپر بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری سے کی گئی۔دونوں ملزمان کو آج بروز ( منگل ) کو احتساب عدالت کے روبروجسمانی ریمانڈکے حصول کے لئے پیش کیا جائیگا۔