تاجروں کو عزت و احترام دئیے بغیر محاصل وصولی کا جواز نہیں بنتا،ریفنڈز کے مسائل تیزی سے حل کیے جارہے ہیں‘طارق محمود پاشا

دوسال میں سیلز ٹیکس ریفنڈز کا مسئلہ ختم ہوجائے گا، وسائل کی قلت کے سبب انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس ریفنڈز اکٹھے ادا کرنا ممکن نہیں مگر صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے‘چیئرمین ایف بی آر

پیر 25 جون 2018 17:28

تاجروں کو عزت و احترام دئیے بغیر محاصل وصولی کا جواز نہیں بنتا،ریفنڈز ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جون2018ء) چیئرمین ایف بی آر طارق محمود پاشا نے لاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید، نائب صدر ذیشان خلیل اور ایگزیکٹو کمیٹی سے لاہور چیمبر میں ملاقات کے موقع پر کہا ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم تاجر برادری کے لیے سنہرا اور آخری موقع ہے جس سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ صوبائی وزیر خزانہ سید ضیاء حیدر رضوی، لاہور چیمبر کے سابق صدر میاں محمد اشرف اورسابق نائب صدر کاشف انور بھی اجلاس میں موجود تھے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ تاجروں کو عزت و احترام دئیے بغیر محاصل وصولی کا جواز نہیںبنتا۔ انہوں نے کہا کہ ریفنڈز کے مسائل تیزی سے حل کیے جارہے ہیں، پچھلے سال سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی 54ارب روپے تھی جبکہ اس سال 102ارب روپے کے سیلز ٹیکس ریفنڈز ادا کیے گئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دوسال میں سیلز ٹیکس ریفنڈز کا مسئلہ ختم ہوجائے گا، وسائل کی قلت کے سبب انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس ریفنڈز اکٹھے ادا کرنا ممکن نہیں مگر صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کافی چیزوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی کم کی گئی ، ان اشیاء کی درآمدات کی حوصلہ شکنی ضروری ہے جو ملک میں تیار ہورہی ہیں تاکہ مقامی صنعتوں کو تحفظ ملے۔ انہوں نے کہا کہ باربار آڈٹ نے تاجروں کو پریشان کررکھا تھا، اب تین سال میں صرف ایک ہی آڈٹ ہوگا جس سے اختیارات کے غلط استعمال کی روک تھام بھی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے اثاثہ جات کو ظاہر کرکے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھانے والے تاجروں کے ساتھ ایف بی آر بھرپور تعاون کررہا ہے، اس سے حکومت اور کاروباری برادری دونوں کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اے ڈی آرسی کے لیے لسٹ ایف بی آر مرتب کرے گاجبکہ نمائندہ تاجر منتخب کریں گے، کمیٹی کا فیصلہ سب کو قبول کرنا ہوگا۔ لاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم کا اجراء اچھا قدم ہے جس کے تحت دو سے پانچ فیصد ٹیکس ادا کرکے اثاثہ جات ظاہر کیے جاسکتے ہیں، اس سکیم میں کم از کم ایک ماہ کی توسیع ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اٴْن اشیاء اور خام مال وغیرہ کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی نہیں ہونی چاہیے جو مقامی سطح پر دستیاب نہیںتاکہ صنعتوں کو پریشانی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں، مینوفیکچررز اور کمرشل امپورٹرز کے لیے سیلز ٹیکس کے مختلف ریٹس ہیںجو ابہامات پیدا کررہے ہیں، سب کے لیے سیلز ٹیکس کا ایک ہی ریٹ ہونا چاہیے، مزید برآں صوبائی اور وفاقی ٹیکسوں میں ہم آہنگی لاکر دوہرے ٹیکسوں کا خاتمہ کیا جائے۔

لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ ٹیکسوں و ڈیوٹیوں کی تعداد و شرح کم کرکے ٹیکس نیٹ کو وسعت دی جاسکتی ہے، لاہور چیمبر بینکوں سے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کی سخت مخالفت اور اسکی فوری واپسی کا مطالبہ کرتا ہے۔ کاروباری برادری کی مشکلات کم کرنے کے لیے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کے ریفنڈز جلد ادا کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کسٹم ویلیوایشن کا احاطہ کرنے کے لیے اجلاس لاہور میں منعقد کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنازعات حل کرنے کے لیے متبادل مکینزم کو مستحکم کرنا ضروری ہے۔