الیکشن ایپلٹ ٹریبیونل نے این اے 57 سے شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے خلاف دائر اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا

25 جولائی کو جو انتخابات روکے گا اس پر آرٹیکل 6 لگے گا‘مسلم لیگ (ن) کا مقابلہ تمام جماعتوں سے ہوگا، کاغذات نامزدگی میں ٹیمپرنگ نہیں کی گئی-سابق وزیراعظم کی صحافیوں سے گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 25 جون 2018 16:40

الیکشن ایپلٹ ٹریبیونل نے این اے 57 سے شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25 جون۔2018ء) الیکشن ایپلٹ ٹریبیونل نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 57 مری سے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے خلاف دائر اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جو 27 جون کو سنایا جائے گا۔شاہد خاقان عباسی کے وکیل نے دلائل دیئے کہ میرے موکل نے اپنے تمام اثاثہ جات ظاہر کردیئے ہیں، دونوں کاغذات نامزدگی میں ایک جیسا ہی ظاہر کیا گیا ہے، میرے موکل نے دونوں فارمز میں ائیر لائن کے شیئرز کا ذکر کیا۔

ایپلٹ ٹریبیونل نے درخواست گزار مسعود احمد عباس کی درخواست پر سماعت کی، اس دوران سابق ویزر اعظم شاہد خاقان عباسی پیش ہوئے۔سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ لیز کی آڑ میں لارنس کالج کے جنگل میں شاہد خاقان نے قبضہ کیا، جس پر سربراہ اپیلٹ ٹریبیونل نے ریمارکس دیے کہ یہ آپ کیسے کہہ رہے ہیں کہ لیز کی آڑ میں قبضہ کیا ہے، کاغذات سے تو ثابت نہیں ہوتا، آپ ثابت کریں۔

(جاری ہے)

اس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ امیدوار شاہد خاقان عباسی نے کاغذات میں بہت تبدیلی کی ہے، جو مصدقہ کاپی مجھے دی گئی وہ خالی ہے جبکہ اب یہ کاغذات نامزدگی بھرے ہوئے ہیں۔ایپلٹ ٹریبیونل کی جانب سے وکیل سے استفسار کیا گیا کہ آپ کو کس بات پر اعتراض ہے؟ کون سے ایسے کاغذات لگائے ہیں، جس پر شاہد خاقان عباسی کو انتخابات کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔

جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں ٹیمپرنگ کی ہے، اس پر ٹریبیونل نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ کی بات مان لی جائے کہ ٹیمپرنگ کی گئی تو کون سی شق کے تحت انہیں نااہل کیا جائے۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ آرٹیکل 62 کے تحت نااہل کیا جائے، جس پر ایپلٹ ٹریبیونل نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 62 کی کون سے کلاز کے تحت الیکشن لڑنے سے نااہل کروں؟اس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ آرٹیکل 62 ون کلاز ڈی کے تحت نااہل کیا جائے، جس پر جج کی جانب سے دیے گئے ریمارکس سے درخواست گزار کے وکیل بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے۔

اس دوران ایپلٹ ٹریبیونل نے حلقہ این اے 57 کے ریٹرننگ افسر حیدر علی خان کو طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ صفحہ 52 اور 66 کے کاغذات ایک ہی ہیں؟ اس حوالے سے کیا آپ نے کوئی تحریری حکم نامہ دیا تھا؟جس پر ریٹرننگ افسر نے بتایا کہ انہوں نے کوئی تحریری حکم نامہ نہیں دیا تھا، تحریری حکم نامہ نہیں دینا میری غلطی ہے، اس پر ٹریبیونل کے جج جسٹس عباد الرحمن لودھی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایسے آراو کیسے شفاف انتخابات کراسکتے ہیں۔

اس دوران وکیل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ان کے موکل نے تمام اثاثے ظاہر کردیے، دونوں کاغذات نامزدگی میں ایک جیسی ہی معلومات ظاہر کی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان کے موکل نے دونوں فارمز میں ایئر بلیو کے شیئرز کا ذکر کیا ہے جبکہ آر او کے حکم سے فارم میں حروف تہجی ایل لکھا گیا، اس پر اس وقت اعتراض کیوں نہیں کیا گیا۔اس موقع پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ اصل معاملہ کاغذات نامزدگی کا ہے، وہاں سب کچھ لکھا ہے۔

بعد ازاں ٹریبیونل نے وکلاءکے دلائل مکمل ہونے کے بعد شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جو 27 جون کو سنایا جائے گا۔ علاوہ ازیں سابق وزیر اعظم نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا مقابلہ تمام جماعتوں سے ہوگا، نواز شریف ہمارے رہنما ہیں، تاہم انتخابی مہم نہ چلانے سے مشکلات ہوگئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کاغذات نامزدگی میں ٹیمپرنگ نہیں کی گئی، میرے وکیل نے عدالت کے سامنے اضافی معلومات لکھیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انتخابات کے فیصلے عدالتوں میں نہیں بلکہ عوام میں ہوتے ہیں، آپ کو یہ نظر آیا ہوگا کہ زیادہ تر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار عدالتوں کے چکر لگا رہے ہیں لیکن مجھے یقین ہے کہ میرے حلقے کے عوام میرے ساتھ ہیں۔سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار کے حوالے سے فیصلہ قیادت نے کیا۔انتخابات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 25 جولائی کو جو انتخابات روکے گا اس پر آرٹیکل 6 لگے گا۔