سوات میں عملاً ایم ایم اے غیر موثر ثابت ،جے یوآئی( ف) او ر جے آئی کے اندرونی اختلافات برقرار

تاحال حتمی فہرست جاری نہ ہوسکی ، ووٹرز تذبذب کا شکار ،رہی سہی کسر جے یوآئی نظریاتی کے اُمیدواورںکی میدان میں اُترنے سے پوری ہوگئی مذہبی حلقوںنے مولانا عبیدالرحمان مرحوم کے سیاسی جانشینوںکو ووٹ دینے کا فیصلہ کرلیا

اتوار 24 جون 2018 23:50

سوات(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 جون2018ء) سوات میں عملاً ایم ایم اے غیر موثر ثابت ،جے یوآئی (ف) او ر جے آئی کے اندرونی اختلافات برقرار ،تاحال حتمی فہرست جاری نہ ہوسکی ،اختلافات کی وجہ سے ووٹرز تذبذب کا شکار ،رہی سہی کسر جے یوآئی نظریاتی کے اُمیدواورںکی میدان میں اُترنے سے پوری ہوگئی ،مذہبی حلقوںنے مولانا عبیدالرحمان مرحوم کے سیاسی جانشینوںکو ووٹ دینے کا فیصلہ کرلیا،ضلع بھر کے بڑے بڑے دینی مدارس او ر خاموشی مذہبی ووٹرز نے جے یوآئی نظریاتی کو عام انتخابات میں ووٹ دینے کی یقین دہانی کرادی ،تفصیلات کے مطابق سوات میں ایم ایم اے عملاًغیر موثرثابت ہو اہے اور ایم ایم اے کے دونوں بڑی جماعتوں نے ایک دوسرے کے خلاف اُمیدوار کھڑے کردیئے ہیں جس کی وجہ سے جویوآئی ف اور جے آئی سوات کے کارکن تذبذب کا شکار ہیں جبکہ دونوں جماعتوں کے اندرختلافات بھی برقرار ہیں اور ایم ایم اے کیجانب سے تاحال سوات کے اتحاد کے حوالے سے حتمی فہرست جاری نہ ہوسکی ہے جس کے باعث دونوں جماعتوں کے کارکن ایک دوسرے پر اعتمادکرنے کے لئے تیار نہیںہے ادھر ایم ایم اے کے دونوں بڑے سیاسی جماعتوں کے مابین ٹکٹوںکے تقسیم پر بھی ان دونوں جماعتوں میں اختلافات پائے جارہے ہیں اوراس کا نقصان دنوں سیاسی جماعتوںکو ہورہا ہے یہ دونوں جماعتیں اور خصوصا ًجے یوآئی ف کے اندر ٹکٹوںکے تقسیم پر پہلے سے پائے جانے والے اختلافات اب مزیدبڑھنے کے امکانات ہیں کیونکہ اطلاعات کے مطابق این اے ٹول کا ٹکٹ قاری محمود اورپی کے چھ کاٹکٹ شاہی نواب باچہ سے واپس لینے کاامکان ہے اور این اے ٹو کاٹکٹ شہزاد گجر جبکہ پی کے چھ کاٹکٹ مسلم لیگ ن سے امکانی طورپر شامل ہونے والے اہم علاقائی راہنماکو دیئے جانے کا امکان ہے ان اختلافات کے باعث ایم ایم اے اور کا ووٹ بنک تقسیم ہونے کا خدشہ ہے اور اس کے اثرات پی کے پانچ ،این اے تھری ،پی کے چھ ،پی کے نو اور این اے ٹوکے حلقوںپر مرتب ہونگے اور ان حلقوںمیں وہ اُمیدوارجوکہ ایم ایم اے کے مردہ گھوڑے کے پلیٹ فارم سے صرف اور صر ف کرسی کے حصول کے لئے اکھٹے ہوئے ہیںاب ان اختلافات کی وجہ سے اُن کے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا جبکہ رہی سہی کسر جے یوآئی نظریاتی کے نامزد اُمیدوار پورا کرے گی کیونکہ باخبر زرائع کے مطابق جے یوآئی نظریاتی نے این اے تھری کے لئے مذہبی حلقوں میں آثر رسوخ رکھنے والے ممتاز عالم دین مفتی شکیل اور پی کے پانچ سے جے یوآئی نظریاتی کے سابق آمیرکے بیٹے اور گھڑئی باباجی کے نواسے مولانا حافظ عارف اللہ سراجی انتخابات لڑرہے ہیں جس کے لئے اُنہوںنے ضلع بھر کے تمام دینی مدارس سے اپنے انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے اور ضلع بھر کے زیادہ تر دینی مدارس کے علماء مشائخ اور دینی حلقوںنے اُن کو اپنے بھر پور حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے جس کے بعد ایم ایم اے کے اُمیدواورںکی حمایت میں مزید کمی آنے کابھی قوی امکان ہے۔