چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے لاپتا افراد کیلئے اتوار کو بھی عدالت لگا لی ، چیف جسٹس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لاپتا افراد کیلئے خصوصی سیل قائم کرنے کا حکم دے دیا

سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے، لاپتا افراد کے اہلخانہ نے شکایات کے انبار لگا دیئے آپ لوگوں نے عدالت کا تقدس پامال کیا، میرا کہنا بھی آپ لوگ نہیں مانے اور شور شرابا کرتے رہے، آپ کی جگہ کوئی مرد ہوتا تو جیل بھیج دیتا، چیف جسٹس

اتوار 24 جون 2018 18:20

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے لاپتا افراد کیلئے اتوار کو بھی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے لاپتا افراد کیلئے اتوار کو بھی عدالت لگا لی۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لاپتا افراد کے لئے خصوصی سیل قائم کرنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں لاپتہ افراد سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔ لاپتا افراد کے اہلخانہ نے شکایات کے انبار لگا دیئے۔ حساس اداروں کے نمائندوں کو مخاطب کرکے الزامات لگاتے رہے۔ 50سے زائد لاپتا افراد کے اہل خانہ کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

(جاری ہے)

متاثرہ اہلخانہ نے بتایا کہ ہمارے پیاروں کو طویل عرصہ سے غائب کردیا گیا۔

لاشیں بھی نہیں مل رہیں۔ اہلخانہ کے رویئے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا اور نشست سے اٹھ کر چلے گئے۔ تھوڑی دیر وقفہ کے بعد چیف جسٹس کی دوبارہ کمرہ عدالت میں آئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لوگوں نے عدالت کا تقدس پامال کیا۔ میرا کہنا بھی آپ لوگ نہیں مانے اور شور شرابا کرتے رہے۔ آپ کی جگہ کوئی مرد ہوتا تو جیل بھیج دیتا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں نے کمرہ عدالت میں ڈائس پر گھونسے مارے، ڈائس پر ہاتھ مارنے والی خاتون نے غیر مشروط معافی مانگ لی۔

میں رات دو بجے آپ لوگوں کیلئے نکلا مگر آپ لوگوں نے توہین عدالت کی۔ آپ لوگوں نے پولیس اہلکار پر ہاتھ کیسے اٹھایا چیف جسٹس نے تمام درخواستوں پر کارروائی کا ہدایت کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لاپتا افراد کے لئے خصوصی سیل قائم کرنے کا حکم دے دیا۔ کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔