سرگودھا میں کئی قومی اور صوبائی حلقوں میں پارٹی ٹکٹوں میں اختلافات کے باعث الیکشن میں غضب کا رن پڑ سکتا ہے

ٹکٹ سے مایوس ہونے والے آزاد حیثیت سے الیکشن کے لئے عوامی رابطوں میں اپنی مہم کو تیز کئے جا رہے ہیں

اتوار 24 جون 2018 14:10

سرگودھا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2018ء) سرگودھا میں کئی قومی اور صوبائی حلقوں میں پارٹی ٹکٹوں میں اختلافات کے باعث الیکشن میں غضب کا رن پڑ سکتا ہے کیونکہ کہ ٹکٹ سے مایوس ہونے والے آزاد حیثیت سے الیکشن کے لئے عوامی رابطوں میں اپنی مہم کو تیز کئے جا رہے ہیں جبکہ سرگودھا شہر سمیت متعدد علاقوں میں حقیقی بھائی امیدوار ہیں۔

سرگودھا شہر کے قومی اور صوبائی حلقوں میں پارٹی ٹکٹوں میں اختلافات کے باعث حلقہ این اے 90 پر مسلم لیگ ن کے سابق ایم این اے چوہدری حامد حمید،سابق تحصیل ناظم ڈاکٹر لیاقت علی۔جبکہ پی ٹی آئی سے سابق ایم پی اے ڈاکٹر نادیہ عزیز،مہر منصور حیات لک،ممتاز اختر کاہلوں، حلقہ این اے 92 سے مسلم لیک ن کے سابق اراکین اسمبلی سردار شفقت حیات بلوچ،جاوید حسنین شاہ،شہر کے حلقہ پی پی 77 سے مسلم لیگ ن کے سابق ایم پی اے عبدالرزاق ڈھلوں ، مرزا محمد اسلام،ڈاکٹر لیاقت علی خان، پی ٹی آئی کے ممتاز اختر کاہلوں ،محمد اقبال،راو راحت علی خان ،حلقہ پی پی 78 سیمسلم لیگ ن کے ڈاکٹر لیاقت علی خان، خاتون عمارہ رضوان گل،اسی طرح حلقہ پی پی 80 اور حلقہ پی پی81 میں بھی مسلم لیگ ن کے امیدوروں میں حصول ٹکٹ کے لئے سرد جنگ جاری ہے۔

(جاری ہے)

سرگودھا بھائی امیدوروں میں حلقہ این اے 90 سے سابق ایم این اے تسنیم احمد قریشی اور ان کے حقیقی بھائی متین احمد قریشی حلقہ پی پی 77 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں ۔آستانہ عالیہ سیال شریف کے سابق ایم پی اے غلام نطام الدین سیالوی حلقہ این اے 92 اور ان کے بھائی نعیم الدین سیالوی حلقہ پی پی 80 سے امیدوار ہیں.اسی طرح صوبائی حلقہ پی پی 74 سے میاں مناطر علی رانجھا اور میاں مظہر علی رانجھا ،حلقہ پی پی 76 سے ذوالفقار علی، محمد سرور،قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 90 سے سابق ایم پی اے اعجاز احمد کاہلوں اور ممتاز احمد کاہلوں بھائی امیدوار ہیں ۔

اگر پارٹی ٹکٹ کے اختلافات والے حلقوں میں قیادت نے دانشمندانہ فیصلے نہ کئے تو اس کا نقصیان امیدوروں کو نہیں پارٹیوں کو اٹھانا پڑے گاکیونکہ اس صورتحال میں مخالف امیدواروں کے راستے کھل جائیں گے۔