متحدہ مجلس عمل نے کراچی کی تمام قومی و صوبائی نشستوں پر امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا

کراچی کو ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنایا جائے گا �ن کو پشاور، 28جون کو کراچی میں علماء کنونشن ، 29جون کو ملتان میں جلسہ ،یکم جولائی کو مولانا شاہ احمد نورانی کی برسی پر جلسہ اور 8جولائی کو کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کیا جائے گا،حافظ نعیم الرحمن سید حماد اللہ اور دیگر کا اجلاس سے خطاب

ہفتہ 23 جون 2018 22:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جون2018ء) متحدہ مجلس عمل نے کراچی کی تمام قومی و صوبائی نشستوں پر امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ کراچی کو ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنایا جائے گا۔ 24جون کو پشاور، 28جون کو کراچی میں علماء کنونشن ، 29جون کو ملتان میں جلسہ ،یکم جولائی کو مولانا شاہ احمد نورانی کی برسی پر جلسہ اور 8جولائی کو کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کیا جائے گا۔

اس بات کا اعلان مقامی ہوٹل میں کیا گیا۔تقریب سے جماعت اسلامی پاکستان و متحدہ مجلس عمل کے سیکریٹری لیاقت بلوچ،جماعت اسلامی کراچی کے امیر و متحدہ مجلس عمل کراچی کے صدر حافظ نعیم الرحمن،جمعیت علمائے اسلام کے سید حماد اللہ ،جمعیت علمائے پاکستان کے محمد مستقیم نورانی،اسلامی تحریک کے رہنما سرور علی اور دیگر نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر متحدہ مجلس عمل کے قومی و صوبائی نشستوں کے امیدواران،خواتین کی مخصوص نشستوں اور متحدہ مجلس عمل کی طرف سے صوبائی اسمبلی میں اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے لیے نامزد امیدواران بھی موجود تھے۔

اعلان نے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ236سے سوماربرفت،این ای237سے محمد اسلام ،این ای238سے محمد اسلام ،این ای239سے محمد حلیم خان غوری،این ای240سے عبد الجمیل خان،این ای241سے سلیم حسین،این ای242سے اسد اللہ بھٹو،این ای243سے اسامہ رضی ،این ای244سے زاہد سعید،این ای245سے سیف الدین،این اے 246سے مولانا نور الحق،این ای247سے محمد حسین محنتی،این ای248سے قاری محمد عثمان،این ای249سے سید عطا اللہ شاہ،این ای250سے حافظ نعیم الرحمٰن،این ای251سے محمد لئیق خان،این ای252سے عبد المجید خاصخیلی،این ای253سے منعم ظفرخان،این ای254سے راشد نسیم،این اے 255سے محمد مستقیم قریشی،اوراین ای256سے ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی امیدوار ہوں گے۔

صوبائی اسمبلی کے لیے پی ایس87سے حافظ حمد اللہ حقانی،پی ایس88محمد الطاف پٹنی،پی ایس89سے ممتاز حسین سہتو،پی ایس90سے پیراحسان اللہ،پی ایس91سے مولانا احسان اللہ ٹکروی،پی ایس92سے فاروق خلیل،پی ایس93سے توفیق الدین صدیقی،پی ایس 94سے محمد اسلم پرویزعباسی،پی ایس 95سے محمد ایوب عباسی،پی ایس96سے رجب علی عباسی،پی ایس 97سے منصورفیروز،پی ایس98سے مولانا عبدالحق عثمانی،پی ایس99سے مولانا محمد غیاث/لالا خان،پی ایس100سیمحمد یونس بارائی،پی ایس101 سے بابر قمر عالم،پی ایس 102سے سیدمحمد قطب،پی ایس103سے محمد جنید مکاتی،پی ایس 104سے ظہوراحمد جدون،پی ایس105سے سرور علی،پی ایس 106سے محمداسلم غوری،پی ایس107سے فضل الرحمٰن،پی ایس108سے سید عبد الرشید،پی ایس109سے فیصل عبد الغفار،پی ایس110سے عبد القادر،پی ایس111سے محمد سفیان دلاور،پی ایس112سے نیک امان اللہ خان،پی ایس113سے سجاد احمد،پی ایس114سے قاری محمد عثمان/اکبر شاہ ہاشمی،پی ایس115سے حافظ محمد نعیم ،پی ایس116سے مولانا عمر صادق،پی ایس117سے مدثر حسین انصاری،پی ایس118سے سید حیدر شاہ،پی ایس119سے عطاربی،پی ایس120سے عبد الرزاق،پی ایس121سے حبیب الرزاق،پی ایس122سے سید محمدرضوان شاہ،پی ایس123سے محمد یوسف،پی ایس124سے خالد صدیقی،پی ایس125سے عبدالباقی،پی ایس126سے فاروق نعمت اللہ،پی ایس127سے محمد صدیق راٹھور،پی ایس 128سے سید وجیہ حسن،پی ایس129سے حافظ نعیم الرحمٰن،اور پی ایس130سے محمد نسیم صدیقی متحدہ مجلس عمل کے امیدوار ہوں گے۔

جب کہ ام عطیہ ،کوثر ناصر،عزیزہ انجم،افشاں نوید،ذکیہ اورنگزیب،پروین خان اور مسفرہ جمال قومی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے ترجیحی امیدواروں ہوں گی۔علاوہ ازیں سوائیل نذیر ،سونیا کمارکتھری،کاشف پرویز،دلیپ کمار،ڈاکٹر شنکر لعل متحدہ مجلس عمل کی طرف سے صوبائی اسمبلی میں اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے لیے امیدوار ہوں گے۔

بعد ازاں خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہاکہ 2018کا انتخاب یقینی ہے، سیاسی جماعتیں بے یقینی کا مظاہرہ کرتی رہی ہیں کہ انتخاب نہیں ہوں گے مگر انتخابات اب نوشتہٴ دیوار ہے، بروقت انتخابات کے لیے تمام جماعتیں ایک پیج پر ہیں ،انتخاب پاکستان کے عوام کا جمہوری اور سیاسی حق ہے اب کوئی اس سے محروم نہیں کرسکتا،کراچی میں پورے عزم و یقین سے انتخابات کی تیاری کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ، دینی جماعتیں اب متحد ہوچکی ہیں حالات اب بدلنے والے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ماضی میں بھی متحدہ مجلس عمل نے ایک ویژن کے ساتھ کام کیا اور اب بھی کرے گی ، مشرف کے دور میں لندن میں ایک آل پارٹیز کانفرنس ہوئی تھی اس وقت ساری جماعتوں نے طے کیا کہ فوجی آمرکی موجودگی میں سیاسی جماعتیں انتخابات میں نہیں جائیں گیں مگر اگلے ہی دن پیپلز پارٹی نے اپنے مؤقف سے روگردانی کی اور نواز شریف بھی انتخابات کی جانب چلے گئے اس طرح مجلس عمل بھی غیر فعال ہوگئی مگر ہمارے درمیان محبت کا رشتہ قائم رہا ۔

انہوں نے کہاکہ مجلس عمل نے مختصر مدت میں اتفاق پیدا کیا ۔مرکزی ،صوبائی اور ضلعی قیادت کا انتخاب کیا ، منشور تشکیل دیاگیا ۔مجلس عمل نے کم وقت اور کم وسائل کے ساتھ مینار پاکستان میں تاریخی جلسہ کیا۔انہوں نے کہا کہ 24جون کو پشاور میں جلسہ ہوگا، 28جون کو کراچی میں علماء کنونشن ، 29جون کو ملتان میں جلسہ ہوگا ،یکم جولائی کو مولانا شاہ احمد نورانی کی برسی پر جلسہ ہوگااور 8جولائی کو کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کیا جائے گا۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ایم ایم اے کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ جہاں ہر طرف ٹکٹوں کے حصول کے لیے مظاہرے اور دھرنے کیے جارہے ہیں وہاں متحدہ مجلس عمل اپنے قومی و صوبائی اسمبلی کے نمائندوں کا پورے اعتماد کے ساتھ نام پیش کررہی ہے ، یہی اتحاد ہے کہ جس کے نتیجے میں کراچی کے عوام جو تذبذب کا شکار ہیں وہ متحدہ مجلس عمل کی قیادت کو کامیاب کرائیں گے ، سید حماد اللہ نے کہا کہ مجلس عمل حیران کن نتائج دے گی۔

محمد مستقیم نورانی نے کہاکہ متحدہ مجلس عمل نے سنجیدہ فکر کی حامل دینی ومذہبی قیادت قوم کو دی ہے۔ہم عزم و ہمت کے ساتھ انتخابات لڑیں گے اور کامیابی حاصل کریں گے تاکہ مذہبی شناخت رکھنے والے عظیم شہر کراچی پر دہشت گردی ، بھتہ خوری اور قتل و غارت گری کے داغ دھل سکیں ۔ سرور علی نے کہاکہ آج کا یہ اتحاد متحدہ مجلس عمل کی صورت میں خوبصورت گلدستہ کی صورت میں موجود ہے جس کی مثال پوری دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔#