سپریم کورٹ نے جتنے ازخود نوٹس لئے وہ بنیادی حقوق سے منسلک تھے، یہ مفاد عامہ کے لئے ہے کوئی یہ نہ سمجھے ہم کسی کو شکار بنا رہے ہیں، چیف جسٹس

اسپتالوں کی صورتحال بہت خراب ہے، عوام کو صحت کی سہولتوں کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے اداروں میں خامیاں پائی گئیں، سپریم کورٹ کو مداخلت کرنا پڑی سندھ میں پانی کے مسئلے کے لئے عدلیہ جدوجہد کر رہی ہے، جوڈیشل ریفارمز کے لئے بہت کوششیں کر رہے ہیں، الیکشن قریب آ گئے ہیں کسی طرح کا سیاسی تاثر نہیں دینا چاہتا، سکھر میں تقریب سے خطاب

جمعہ 22 جون 2018 23:50

سپریم کورٹ نے جتنے ازخود نوٹس لئے وہ بنیادی حقوق سے منسلک تھے، یہ مفاد ..
سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جون2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے جتنے ازخود نوٹس لئے وہ بنیادی حقوق سے منسلک تھے۔ یہ مفاد عامہ کے لئے ہے کوئی یہ نہ سمجھے ہم کسی کو شکار بنا رہے ہیں۔ اسپتالوں کی صورتحال بہت خراب ہے۔ عوام کو صحت کی سہولتوں کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ اداروں میں خامیاں پائی گئیں۔

سپریم کورٹ کو مداخلت کرنا پڑی۔ سندھ میں پانی کے مسئلے کے لئے عدلیہ جدوجہد کر رہی ہے۔ جوڈیشل ریفارمز کے لئے بہت کوششیں کر رہے ہیں۔ الیکشن قریب آ گئے ہیں کسی طرح کا سیاسی تاثر نہیں دینا چاہتا۔ سکھر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ تمام سوموٹو ایکشن بنیادی حقوق پر لئے گئے ہیں ۔ کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہم کسی کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

عوام کو صحت کی سہولتیں دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی حقوق کی عدم فراہمی پر سپریم کورٹ کو مداخلت کرنا پڑی۔ ہسپتالوں کی صورتحال بہت خراب ہے اور ہسپتالوں سے متعلق بہت سی شکایات ملی ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پانی کی عدم فراہمی بہت بڑا مسئلہ ہے۔ منچھر جھیل کو درپیش مسائل حل ہو گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 3سی4ماہ میں امیر مسلم ہانی کے اقدامات کے نتائج سامنے آئیں گے۔ میں کوئی سیاسی بیان بازی اور سیاسی تاثر نہیں دینا چاہتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ریٹرننگ افسران کی عزت کی جائے نظام کو لوگوں کی ضروریات اور تقاضوں کے مطابق کرنے میں بار کردار ادا کرے۔۔