پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ،ْ

ٹیکسز سے متعلق کیس ،ْ ذمہ داریاں ایک دوسرے پر ڈالنے پر چیف جسٹس برہم عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت کے تناسب سے اوسط قیمت مقرر کی جاتی ہے ،ْپیٹرولیم مصنوعات پی ایس او سمیت 22 کمپنیاں خرید رہی ہیں ،ْایم ڈی پی ایس او آپ کی رپورٹ سے مطمئن نہیں، آپ کے ریکارڈ کی ماہرین سے تصدیق کرائیں گے اور اگر رپورٹس میں جھول ہوا تو کسی کو نہیں چھوڑیں گے ،ْ چیف جسٹس یہ تاثر غلط ہے کہ اوگرا پالیسیاں بناتا ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے طریقہ کار سے متعلق تمام پالیسیاں حکومت بناتی ہے ،ْاوگرا حکام

جمعہ 22 جون 2018 13:23

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ،ْ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جون2018ء) پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور ٹیکسز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ذمہ داریاں ایک دوسرے پر ڈالنے پر چیف جسٹس نے اوگرا اور ایم ڈی پی ایس او پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ جمعہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور ٹیکسز سے متعلق سماعت کی تو اس موقع پر ایم ڈی پی ایس او پیش ہوئے تاہم چیئرمین اوگرا کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔

سماعت کے دوران ایم ڈی پی ایس او نے عدالت کو بتایا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت کے تناسب سے اوسط قیمت مقرر کی جاتی ہے اور پیٹرولیم مصنوعات پی ایس او سمیت 22 کمپنیاں خرید رہی ہیں۔ایم ڈی پی ایس او کے مطابق مشترکہ اجلاس میں ہر کمپنی 3 ماہ کی ڈیمانڈ رکھتی ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کی رپورٹ سے مطمئن نہیں، آپ کے ریکارڈ کی ماہرین سے تصدیق کرائیں گے اور اگر رپورٹس میں جھول ہوا تو کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ لوگ بلک گئے ہر ماہ قیمتیں اوپر نیچے کر دیتے ہیں، لگتا ہے سیاسی وڈیروں نے پمپس کھول لیے ہیں۔ڈیلرز کے کمیشن کے تناسب میں فرق پر چیف جسٹس پاکستان نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ لگتا ہے یہ سب ڈیلرز اور اداروں کی اجارہ داری ہے، بتائیں کراچی والوں پر ٹرانسپورٹیشن چارجز کیوں لاگو کرتے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کراچی والوں سے ٹرانسپورٹیشن چارجز کیوں لے رہے ہیں، یہ پالیسیاں کون بنا رہا ہے جس پر ایم ڈی پی ایس او نے کہا کہ پالیسیاں اوگرا بناتا ہے۔

اس موقع پر عدالت میں موجود اوگرا حکام نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ اوگرا پالیسیاں بناتا ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے طریقہ کار سے متعلق تمام پالیسیاں حکومت بناتی ہے۔ذمے داریاں ایک دوسرے پر ڈالنے پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے شدید بریمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ہر ادارہ ایک دوسرے پر ذمے داری ڈال رہا ہے۔