ہارلی اسٹریٹ کلینک کی حساس معلومات بھارتی مارکیٹ میں فروخت ہونے کا انکشاف

بھارتی مارکیٹ میں مریض کی ایک فائل 4 پاؤنڈ کے حساب سے فروخت ہوئی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 22 جون 2018 12:33

ہارلی اسٹریٹ کلینک کی حساس معلومات بھارتی مارکیٹ میں فروخت ہونے کا ..
لندن (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔22جون 2018ء) ہارلی اسٹریٹ کلینک کی حساس معلومات بھارتی مارکیٹ میں فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ہارلے اسٹریٹم کلینک کے مریضوں کی حساس معلومات بھارتی مارکیٹ میں 4پاؤنڈ فی فائل سے فروخت ہوئیں۔برطانوی میڈیا ہاؤس نے خفیہ تحقیقات کے بعد مریضوں کی معلومات فروخت ہونے کا پتہ لگا لیا ہے۔واضح ہے کہ سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز بھی ہارلی اسٹریٹ کلینک میں زیر علاج ہیں۔

بیگم کلثوم نواز کی بیماری اور ان کی وینٹیلیٹر پر اصل حالت سے متعلق شکوک وشبہات کا اظہار تقریبا ہر روز ٹی وی ٹاک شوز، اخبارات اور سوشل میڈیا پر ان کے شوہر نواز شریف کے سیاسی مخالفین کی جانب سے کیا جارہا ہے۔وہیں تحقیق سے یہ بات ثابت ہے کہ معروف برطانوی میڈیکل سہولیت فراہم کرنے والا ادارہ اپنے ہائی پروفائل مریضوں کی صحت سے متعلق تفصیلات جاری نہیں کرتا۔

(جاری ہے)

2009میں ہارلی اسٹریٹ کلینک کے ہزاروں مریضوں کی معلومات جن میں ان کی تاریخ پیدائش اور رہائش سمیت کئی اور معلومات بھی شامل تھیں۔ان فائلوں کو غیر قانونی طورپر بھارت کی بلیک مارکیٹ میں فی کس 4 پائونڈ کے حساب سے فروخت کردیا گیا تھا۔ معروف برطانوی میڈیا ہائوس ’’میل آن لائن‘‘ کے 18اکتوبر، 2009 کےایڈیشن کی رپورٹ کے مطابق مریضوں کا خفیہ میڈیکل ریکارڈ جن کا علاج برطانیہ کے ایک بڑے اسپتال میں ہوا تھا ، اسے غیر قانونی طور پر خفیہ تحقیقات کرنے والوں کو فروخت کردیا گیا۔

یہ فائلیں دو افراد نے فروخت کی تھیں۔بھارتی مارکیٹ میں یہ فائلیں 4 پاؤنڈ فی فائل کے حساب سے فروخت ہوئیں۔مریضوں کی فائلیں فروخت کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ انہوں نے بھارتی آئی ٹی کمپنیوں کے زریعے سے یہ معلومات حاصل کیں۔جہاں ہزاروں برطانوی میڈیکل ریکارڈز ہرسال کمپیوٹرائز کرنے کے لیے بھیجا جاتا ہے۔انہوں نے برطانوی مریضوں کے 100سے زائد ریکارڈز فراہم کیے۔تاہم دعویٰ کیا کہ وہ ہزاروں مزید معلومات فراہم کرسکتے ہیں۔اس حوالے سے ایک متاثرہ مریض کا کہنا تھا کہ یہ ایک بڑی واردات سے بھی سگین ہے جب کہ مریضوں کے ریکاڑد کی سیکیورٹی کے حوالے سے بھی کئی سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔