چیف جسٹس سے عوام لوٹی دولت واپس لانے کے لیے عملی اقدامات کرنے کا تقاضاکر رہے ہیں، سراج الحق

اب ہلکی پھلکی موسیقی سے بات نہیں بنے گی لٹیروں کے خلاف سخت ترین ایکشن لینا ہوگا ، پاکستان کے دو خاندانوں کے اربوں روپے باہر پڑے ہیں ، ان کو واپس لانے او ر ملک کو کرپشن فری بنانے کے لیے بڑا قدام اٹھاناپڑے گا ایم ایم اے کا ایجنڈا ملک میں نظام مصطفیؐ کا نفاذ ہے ، پرامن اسلامی انقلاب ہی ملکی مسائل کا حل ہے، سیاسی اور معاشی دہشتگردایٹم بم سے بھی زیادہ خطرناک ہیں قوم کو آستین کے ان سانپوں کا سرکچلنا ہوگا ، امیر جماعت اسلامی کا لاہو رمیں صحافیوں کے اعزاز میں عید ملن پارٹی سے خطاب

جمعہ 22 جون 2018 00:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جون2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ملک کی دگرگوں حالت پر چیف جسٹس کے تبصر ے کو پوری قوم نے سراہا ہے مگر واعظ اور تبصرہ کرنا بے اختیار لوگوں کا کام ہے ۔ چیف جسٹس سے عوام کرپشن کے خاتمے اور لوٹی دولت واپس لانے کے لیے عملی اقدامات کا تقاضا کر رہے ہیں ۔ اب ہلکی پھلکی موسیقی سے بات نہیں بنے گی لٹیروں کے خلاف سخت ترین ایکشن لینا ہوگا ۔

پاکستان کے دو خاندانوں کے اربوں روپے باہر پڑے ہیں ، ان کو واپس لانے او ر ملک کو کرپشن فری بنانے کے لیے بڑا قدام اٹھاناپڑے گا۔ انتخابات سر پر آگئے ہیں مگر ابھی تک عوام بے یقینی کی صورتحال سے دوچا ر ہیں اس لیے نگران حکومت اور الیکشن کمیشن کو انتخابات پر موجود گرد وغبار کو صاف کرنا اور قوم کو اعتماد دلانا ہوگا ۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن انتخابات میں اخراجات کی مقررہ حد اور 62-63 پر سختی سے عملدرآمد کروائے تاکہ کوئی کرپٹ اور لٹیرا دوبارہ عوام کی گردنوں پر سوار نہ ہوسکے ۔

ایم ایم اے کا ایجنڈا ملک میں نظام مصطفیؐ کا نفاذ ہے ۔ ہم سمجھتے ہیںکہ پرامن اسلامی انقلاب ہی ملکی مسائل کا حل ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے مقامی ہوٹل میں اپنی طرف سے صحافیوں کے اعزازمیں دی گئی عید ملن پارٹی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ترجمان جماعت اسلامی پاکستان امیر العظیم ، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور ابتسام الٰہی ظہیر بھی موجود تھے ۔

عید ملن پارٹی میں کالم نگاروں او رسینئر صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ستر سالوں میں عوام نے جرنیلوں ، سندھ اور پنجاب کے وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کو بار بار آزمایا ، مگر انہوںنے اپنی نااہلی سے نہ صرف پاکستان کو دولخت کردیا بلکہ باقی ماندہ پاکستان کو بھی مسائل کی دلدل میں پھنسا دیا ہے ۔ پاکستان اس وقت جن حالات اور انتشار سے دوچار ہے ، ان سے فوج اورکوئی لیڈر اسے نہیں نکال سکتا ۔

وفاق کومضبوط اور قوم کو متحد کرنے کے لیے نظام مصطفیؐ کا نفاذ انتہائی ضروری ہے ۔ یہ کسی مولوی یا پیر کا ایجنڈا نہیں یہ ملک و قوم کی بقا اور سلامتی کا ایجنڈا ہے جسے ایم ایم اے نے اپنے منشور کا مرکزی نقطہ قرار دیاہے ہم سمجھتے ہیں کہ جس طرح اللہ رب العالمین ہر عیب سے پاک اور لاشریک ہے ، اسی طرح اس کا دیا ہوا نظام بھی بے عیب ہے ۔ اسلامی شریعت کے مقابلے میں دوسرا کوئی نظام انسانیت کی ترقی و خوشحالی کی ضمانت نہیںدے سکتا ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اقتدار میں آنے کے بعد حکمران خاندانوں کے کارخانوں ، بنگلوں اور اندرون و بیرون ملک اثاثوں میں بے پناہ اضافہ ہواجبکہ عوام غربت ، جہالت ، مہنگائی اور بے روزگاری کی چکی میں پستے رہے ۔ یہ لوگ عوام کے کندھوں پر سوار ہوکر خدا بننے کی کوشش کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی اور معاشی دہشتگردایٹم بم سے بھی زیادہ خطرناک ہیں قوم کو آستین کے ان سانپوں کا سرکچلنا ہوگا جنہوںنے عالمی برادری میں نہ صرف ہمارا عزت و وقار نیلام کیا بلکہ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی ، ایمل کانسی اور یوسف رمزی کو دشمن کے حوالے کر کے دختر اور خواہر فروشی کی شرمناک مثال قائم کی ۔

انہوں نے کہاکہ بہنوں اور بیٹیوں کو دشمن کے ہاتھ بیچنے والوں سے کیا توقع کی جاسکتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مورچے بدل کر عوام کو دھوکہ دینے والوں کو سیاسی جماعتوں نے سینے سے لگا کر ثابت کردیا ہے کہ وہ محض اقتدار چاہتی ہیں ملک میں تبدیلی یا انقلاب ان کا ایجنڈا نہیں ۔ جن کی کرپشن کے قصے آسمانوں تک پہنچے ہوئے ہیں ان کا الٹرا سائونڈ اور آپریشن کرنے کی بجائے انہیں ٹکٹوں سے نوازنا قوم کے ساتھ بدترین مذاق ہے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ متحدہ مجلس عمل میں ٹکٹوں کی تقسیم پر کوئی اختلاف نہیں ۔ ایم ایم اے کی تمام جماعتوں میں اس حوالے سے مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے اور ہم نے ٹکٹوں کی تقسیم کا 95 فیصد کام بڑی خوش اسلوبی سے مکمل کرلیاہے ۔ انہوںنے کہاکہ ایم ایم اے اقتدار میں آکر سودی معیشت کا مکمل طور پر خاتمہ کردے گی ۔ سودی نظام کی وجہ سے معیشت تباہ ہوچکی ہے ۔

گزشتہ بجٹ میں 2221 ارب روپے سود کی ادائیگی کے لیے رکھے گئے، سود کی ادائیگی کے لیے مزید سودی قرضے لینے پڑتے ہیں ۔ ہم ان شاء اللہ زکوة کا پاکیزہ نظام قائم کریں گے اور ان ڈائریکٹر ٹیکسوں کاخاتمہ کر کے ڈائریکٹ ٹیکس کا سسٹم رائج کریں گے تاکہ اربوں کھربوں والوں کی طرح غریبوں کو بھی وہی ٹیکس نہ دینا پڑے ۔ انہوںنے کہاکہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ کرنے کے لیے دفاع کے بعد تعلیم پر سب سے زیادہ خرچ کرنا ہوگا ۔

ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت نے کہاکہ 2008 ء میں مشرف کی موجودگی میں الیکشن نہ لڑنے کا معاہدہ تمام سیاسی جماعتوں نے کیا مگر اس عہد پر صرف جماعت اسلامی قائم رہی جس کاہمیں نقصان بھی اٹھانا پڑا ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ چیف جسٹس اور سرا ج الحق دونوں اللہ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتے ۔ میں ملک میں خاموش انقلاب دیکھ رہاہوں۔ قوم نے اعتماد کیا تو ہم حکمران بننے کی بجائے قوم کے چوکیدار بنیں گے