ملازِم خواتین کا تحفظ ، سیاسی جماعتیں منشور میں ترجیحی نکتے کے طورپر شامل کریں،سیکریٹری قومی کمیشن برائے وقار نسواں کا مطالبہ

حکومتی سطح پر قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے سے خواتین پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے، طریقہ کار موثر بنایاجائے،ثمینہ حسن گزشتہ برس کی نسبت رواں سال خواتین کے خلاف تشدد کی وارداتوں میں خطرناک حد تک اضافہ پریشان کن ہے قومی کمیشن برائے وقار نسواں کاانسانی حقوق کارکن آسیہ اکبر اوربس سروس کی ملازمہ مہوش کے قتل کی شدید مذمت

جمعرات 21 جون 2018 21:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جون2018ء) قومی کمشن برائے وقار نسواں نے ملک میں خواتین کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے سیاسی جماعتوں اورانتخابی امیدواروں پر زوردیا ہے کہ ملازمت کرنے والی خواتین پر تشدد رکوانے اور دوران نوکری اٴْن کے تحفظ کو یقینی بنانے کے اقدامات اپنے منشور میں ترجیحی نکتے کے طورپر شامل کریں۔

سماجی کارکن آسیہ اکبر اوربس سروس کی ملازمہ مہوش کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کمشن کی سیکریٹری محترمہ ثمینہ حسن نے بیان میں مطالبہ کیا کہ ملازم خواتین کو دوران نوکری تحفظ فراہم کرنے کے لئے قانون پر عمل درآمدیقینی بنایا جائے اور حکومتی طریقہ کار موثرطور پر لاگو کیاجائے۔ انہوں نے گہری تشویش ظاہر کی کہ گزشتہ برس کی نسبت رواں سال کے دوران خواتین کے خلاف تشدد کی وارداتوں میںخطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے جو پریشان کن ہے۔

(جاری ہے)

بیان میں کہاگیا کہ اس مسئلہ کے تدارک کے لئے اگرچہ قانون سازی پر توجہ مرکوز رہی ہے لیکن عملدرآمد کا پہلو کمزوری کا شکار ہے۔ یہی وہ بنیادی وجہ ہے جس کی بنائ پر خواتین تشدد کا شکار ہورہی ہیں اور معاشرے میں خواتین کے خلاف منفی سوچ کی حوصلہ شکنی میں خاطرخواہ تبدیلی نہیں آرہی۔ اس ضمن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نااہلی بھی افسوسناک ہے۔ کمشن کی سیکریٹری محترمہ ثمینہ حسن نے کہاکہ متاثرہ خاندانوں کو قانونی معاونت کی فراہمی کے لئے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں۔

متعلقہ عنوان :