آئل ٹینکرز منتقلی کے لئے سپریم کورٹ کی مہلت ختم ہونے پر عمل درآمد نہ ہوا تو کے ایم سی مشترکہ لائحہ عمل بنائے گی، میئر کراچی وسیم اختر

ٹرمینل کے فعال ہونے سے نہ صرف آئل ٹینکرز کی پارکنگ کا مسئلہ حل ہوگا بلکہ کے ایم سی کو مناسب ریونیو بھی ملے گا، سٹی کونسل کے اجلاس کی صدارت

جمعرات 21 جون 2018 21:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جون2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ ذوالفقار آباد آئل ٹینکرز پارکنگ ٹرمینل میں آئل ٹینکرز کی منتقلی کے لئے سپریم کورٹ کی طرف سے دی گئی مہلت پیر کے روز ختم ہونے کے باوجود حکم پر عملدرآمد نہ ہوا تو بلدیہ عظمیٰ کراچی اس حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل بنائے گی تاکہ متعلقہ اداروں اور افراد پر دبائو ڈال کر آئل ٹینکرز کی ذوالفقار آباد آئل ٹینکرز پارکنگ ٹرمینل منتقلی کو یقینی بنایا جائے گا، تمام کام مکمل کرکے 27 جولائی 2017 کو اس ٹرمینل کا افتتاح کردیا تھا مگر افسوس کہ حکومت وقت سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد نہ کراسکی، ٹرمینل کے فعال ہونے سے نہ صرف آئل ٹینکرز کی پارکنگ کا مسئلہ حل ہوگا بلکہ کے ایم سی کو مناسب ریونیو بھی ملے گا، سپریم کورٹ کی طرف سے پانچویں بار اس ٹرمینل کو آپریشنل بنانے کے حوالے سے فیصلہ آیا ہے جو ہمارے لئے خوش آئند ہے، پروجیکٹ کی اہمیت کے پیش نظر تمام امورکو شفاف طریقے سے مکمل کیا ہے، سپریم کورٹ نے اوگرا کی طرف سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران بحیثیت میئر کراچی میری اس دلیل سے اتفاق کیا ہے کہ کراچی کے لئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات شامل نہیں ہونے چاہئیںکیونکہ کراچی اور پشاور میں یکساں پیٹرولیم مصنوعات کے نرخ مقرر کرنا کراچی کے ساتھ ناانصافی ہے ، امید ہے کہ جلد ہی سپریم کورٹ اس حوالے سے کوئی بہتر فیصلہ سنائے گی جس سے کراچی کے لوگوں کو فائدہ پہنچے گا، پوری دنیا میں یہی نظام رائج ہے کہ جس جگہ سے پیٹرول کی فراہمی شروع ہوتی ہے وہاں ٹرانسپورٹیشن چارجز قیمتوں میں شامل نہیں کئے جاتے لہٰذا یہاں بھی اسی اصول کا اطلاق ہونا چاہئے، یہ بات انہوں نے جمعرات کی سہ پہر سٹی کونسل کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی جس کے دوران مجموعی طور پر 6 قراردادوں کو اتفاق رائے سے منظور کیا گیاجبکہ ایک قرارداد کو مزید نظر ثانی کے لئے متعلقہ کونسل کمیٹی کو بھیج دیا گیا، اجلاس کے آغاز میں عظیم مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی اور سابق سٹی کونسلر مظفر احمد ہاشمی اور دیگر کے انتقال پر کونسل نے رنج و غم کا اظہار کیا اور ان کے لئے دعائے مغفرت کی گئی ، اس موقع پر اظہارخیال کرتے ہوئے جناب حنیف سورتی، عارف خان ایڈوکیٹ، صاحب خان جسکانی، رفعت ایڈوکیٹ، تاج الدین صدیقی اور انجینئر محمد عامر نے مشتاق احمد یوسفی کی اردوادب کے لئے خدمات کے اعتراف میں کراچی کی کسی سڑک ، پارک، لائبریری، اسپتال یا ریسرچ سینٹر کو ان کے نام سے موسوم کرنے کی تجویز پیش کی، میئر کراچی وسیم اختر نے اس موقع پر افسوس کا اظہار کیا کہ مشتاق احمد یوسفی کی نماز جنازہ میں شرکت کے لئے حکومت کا کوئی نمائندہ یا افسر موجود نہیں تھا،بعدازیں اجلاس میں چیف جسٹس آف پاکستان اور میئر کراچی وسیم اختر کو آئل ٹینکرز کی شہر سے منتقلی پر خراج تحسین پیش کرنے کے لئے اتفاق رائے سے منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ کراچی کے شہری ایک طویل عرصے سے اس بات کے خواہش مند تھے کہ آئل ٹینکرز کو شہر سے باہر منتقل کیا جائے مگر گزشتہ دس سال سے حکومت نے اس مسئلے کو نظر انداز کئے رکھا اور شیریں جناح کالونی اور دیگر جگہوں پر پارک کئے گئے آئل ٹینکرز کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، قرارداد میں کہا گیا کہ میئر کراچی وسیم اختر نے اس مسئلے کی طرف سپریم کورٹ کی توجہ مبذول کرانے میں اپنا موثر کردار ادا کرکے کراچی کے ایک دیرینہ مسئلے کو حل کرکے کراچی کا حق ادا کردیا، اجلاس نے فریئر ہال کی دیکھ بھال اور تاریخی ورثے کی حفاظت کے لئے بلدیہ عظمیٰ کراچی اور گارجین بورڈ کے درمیان ہونے والے معاہدے اور نہر خیام پروجیکٹ کی ترقی ، دیکھ بھال اور انتظام و انصرام کے لئے بلدیہ عظمیٰ کراچی اور P.A.N.I کے درمیان معاہدے پر مبنی قراردادوں کی بھی اتفاق رائے سے منظوری دی ، میئر کراچی وسیم اختر نے ان قراردادوں کے حوالے سے کہا کہ معاہدوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے سندھ حکومت کے سیکریٹری اور واٹر بورڈ کے نمائندے کو بھی شامل کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ نہر خیام انگریزوں کے دور میں تعمیر ہوئی تھی تاہم بعد میں یہ سیوریج نالے کی شکل اختیار کرگئی اور اطراف کے مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا تھا لہٰذا بلدیہ عظمیٰ کراچی نے صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے کام شروع کیا اور بعد میں چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی اس معاملے کا نوٹس لیا، انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کا فائدہ شہر کو ہوگا اور اس پر ہمارا کوئی پیسہ نہیں لگے گا، میئر کراچی نے اس موقع پر اپوزیشن رکن کی درخواست پر انہیں گارجین بورڈ میں شامل کرنے سے اتفاق کیا، محکمہ چارجڈ پارکنگ کے تحت شہر کے 24 مقامات پر چارجڈ پارکنگ فیس کی وصولی برائے سال 2018-19 کے ٹھیکے کی ڈسٹرکٹ کی سطح پر منظوری کے حوالے سے پیش کی گئی قرارداد اپوزیشن اراکین کے اعتراض کے بعد چارجڈ پارکنگ کمیٹی کو اس ہدایت کے ساتھ ارسال کردی گئی کہ ایک ماہ میں اس پر اپنی رپورٹ کونسل میں پیش کرے، اجلاس کے دوران میزانیہ برائے سال 2016-17 اور 2017-18 کے دوران اب تک مکمل کئے جانے والے منصوبوں اور معاہدات کی توثیق و تائید کے علاوہ مختلف محکمہ جات کے 50 لاکھ اور اس سے زائد منظور کی جانے والی رقوم کی منظوری دی گئی جبکہ میئر کراچی کے احکامات کے تحت مختلف مدات میں کی جانے والی ضروری ردوبدل کی بھی منظوری دی گئی، اجلاس میں پروجیکٹ ڈائریکٹریٹ ٹرمینلز کے روزمرہ اخراجات کے لئے ایمپریسٹ اکائونٹ سے متعلق معاملے پر مالیات کمیٹی / محکمہ مالیات سے رائے حاصل کرکے اس کی روشنی میں معاملہ کونسل کے روبرو پیش کرنے کی ہدایت کے ساتھ متعلقہ محکمے کو واپس ارسال کرنے کی منظوری مبنی قرارداد کی بھی اتفاق رائے سے بھی منظوری دی گئی�

(جاری ہے)