ن لیگی رہنماء زعیم قادری نے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا

حمزہ شہباز کے بوٹ پالش نہیں کرسکتا، سید ہوں ، اولاد امام حسین ہوں ، جان دے سکتا ہوں ، عزت نہیں دونگا ، آج کلثو م نواز ہوتیں تو یہ نوبت نہ آتی انہوں نے بہت پیار دیا ، اللہ انہیں صحت دے پانچ سال پابند سلاسل بھی رہا،شہبازشریف نے 2008ء کے شروع میں فون پربتایا کہ صدرکو تمہاری شکل پسند نہیں اس لیے جنرل سیکرٹری کا عہدہ چھوڑ دومیں نے کوئی دوسرا سوال نہیں کیا، منحرف رہنما (ن)لیگ حمزہ شہباز سن لو لاہور تمہاری اور تمہارے باپ کی جاگیرنہیں ہے،تمہیں سیاست کرکے دکھاؤں گا،میں پنجاب کے ورکرزکے پاس جاؤں گااور آپ کیخلاف جنگ لڑوں گامیں پچھلے دس سالوں میں میرا کیا حال تھا یہ بھی بتادوں گا، پریس کانفرنس

جمعرات 21 جون 2018 20:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جون2018ء) رہنما (ن) لیگ زعیم قادری نے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا، ان کاکہنا تھاحمزہ شہبازشریف کے بوٹ پالش نہیں کرسکتا۔میں سید ہوں۔اولاد امام حسین ہوں۔جان دے سکتا ہوں عزت نہیں دوں گا،، آج کلثوم نواز ہوتیں توشاید نوبت یہاں تک نہ آتی،کلثوم نواز بہت اچھی خاتون ہیں، کلثوم نواز نے بہت پیار کیا،دعا ہے کہ اللہ ان کوصحتیابی عطافرمائے۔

انہوں نے مسلم لیگ ن کی قیادت سے ناراضگی کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں نے 8اکتوبر 1999ئ کو مسلم لیگ ن میں ایک ادنیٰ کارکن کی حیثیت سے عملی سیاست کا آغاز کیا۔اس کی بڑی وجہ میرے خون میں مسلم لیگ تھی ،ہے اور رہے گی۔تحریک پاکستان میں کارکردگی دکھانے پرتین گولڈمیڈلز سے نوازا۔

(جاری ہے)

میرے والد ،اور دادا نے قائد اعظم کے کہنے پراس خطاب کولینے سے انکار کردیا جوانگریز نے ان کا دیا تھا۔

یہ باتیں اس لیے کررہا ہوں کہ یہ باتیں میں نے کبھی بھی نہیں کیں۔انہوں نے کہاکہ میرے والد نے ایوب خان، یحیٰ خان ، ضیائ الحق اور ذوالفقار بھٹو کی سول آمریت میں جیلیں کاٹیں۔میں نے والد کے نقش قدم پرمسلم لیگ ن کے پلیٹ فورم سے سیاسی جدوجہد شروع کی۔۔مسلم لیگ ن کا ترجمان رہا،سیکرٹری اطلاعات بھی رہا۔جوآج عہدوں پربیٹھے ہیں وہ ہمیں تب بے وقوف کہتے تھے۔

کہ تم کس دیوار کے ساتھ ٹکر مار رہے ہو۔لیکن 2002ئ کے الیکشن میں محترمہ کلثوم نواز اور نوازشریف کا کورنگ امیدوار تھا۔لیکن میری جگہ کچھ اور لوگوں کوآگے کردیا گیا۔پانچ سال پابند سلاسل بھی رہا۔شہبازشریف نے 2008ئ کے شروع میں فون پربتایا کہ صدرکو تمہاری شکل پسند نہیں اس لیے جنرل سیکرٹری کا عہدہ چھوڑ دو۔میں نے کوئی دوسرا سوال نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے دس برس میں وہ لوگ جوپارٹی میں نہیں تھے ان کووزرائ بنایا گیا۔لیکن انہوں نے پارٹی کودفاع نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ میں نے روزپانچ گھنٹے ٹی وی پراپنی سیاست اور جماعت کودفاع کیا۔لوگوں سے برابھلا سنا لیکن کبھی اس بات کاذکر نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ میں حمزہ شہبازشریف کے بوٹ پالش نہیں کرسکتا۔میں سید ہوں۔اولاد امام حسین ہوں۔

جان دے سکتا ہوں عزت نہیں دوں گا۔لاہور تمہاری اور تمہارے باپ کی جاگیرنہیں ہے۔تمہیں سیاست کرکے دکھاؤں گا۔انہوں نے کہاکہ میں تمہاری نوکری نہیں کروں گا۔میں نوکری عوام کی کروں گا۔تم اپنے لاڈلوں ،بوٹ پالشیوں اور مالشیوں کولاؤ۔میرا الیکشن تمہارے ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹکٹ کی بات نہیں ہے۔بس آج میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگ جانتے ہیں کہ آپ دس سالوں میں کسی سے بھی نہیں ملے تھے۔

میں پنجاب کے ورکرزکے پاس جاؤں گا۔اور آپ کیخلاف جنگ لڑوں گا۔میں پچھلے دس سالوں میں میرا کیا حال تھا یہ بھی بتادوں گا۔انہوں نے کہا کہ این ای133سے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلا ن کرتا ہوں۔چیلنج کرتا ہوں کہ الیکشن جیت کردکھاؤں گا۔پی پی 167سے میراچھوٹا بھائی آصف بیگ امیدوار ہوگا۔انہوں نے کہا کہ زعیم حسین کی اہلیہ نے بھی مسلم لیگ ن کی مخصوص نشست کوچھوڑدیا ہے۔

انہوں نے ایک سال پرکہا کہ جاوید ہاشمی بڑے رہنمائ ہیں ایسے لوگوں کوضائع نہیں کرنا چاہیے۔جبکہ چوہدری نثار بڑے لیڈرہیں میں توچھوٹا آدمی ہوں۔انہوں نے کہا کہ پارٹیاں تبدیل کرنے والوں کومیں تسلیم نہیں کرتا۔میں مسلم لیگی ہوں ،اور ہمیشہ رہوں گا۔میری تین پشتوں میں مسلم لیگ ہے۔انہوں نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق میرے بڑے بھائی ہیں۔انہوں نے کوشش اس لیے کی ہے کہ میری اور ان کی ذات منسلک ہے۔کیونکہ میں اور وہ اکٹھے مار کھاتے رہے ہیں۔کلثوم نواز بہت اچھی عورت ہیں۔انہوں نے بہت پیار کیا۔اگر وہ یہاں ہوتیں توشاید یہ مرحلہ نہ آتا۔اللہ ان کوصحت دے۔۔