سینیٹ قائمہ کمیٹی توانائی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس

وزارت توانائی کی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں تکنیکی نقصانات سمیت بجلی چوری پر بریفنگ کمیٹی نے اگلے اجلاس میں نیپرا کو طلب کرلیا

جمعرات 21 جون 2018 20:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جون2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر کمیٹی نعمان وزیر خٹک کی زیر صدارت پالیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا اجلاس میں وزارت توانائی کی جانب سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں تکنیکی نقصانات سمیت بجلی چوری پر بریفنگ دی گئی وزارت توانائی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ نیپرا میں مختلف بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو تکنیکی نقصانات کی مد میں 11فیصد سے 31 فیصد تک نقصانات کی اجازت دی ہے تھرڈ پارٹی سے نقصان کا جائزہ لیا گیا جس سے تکنیکی اور تقسیم کے نقصانات کی نشاندہی کی گئی ہے ،بجلی کے تکنیکی اور چوری کی وجہ سے نقصانات 17اعشاریہ 8 فیصد ہیںحکام نے کمیٹی کو بتایا کہ بجلی چوری کی مد مین سب سے زیادہ نقصان پیسکو میں 37.4 فیصد ہے، سیپکو میں 36.5 فیصد، حیسکو میں 30.1 فیصد ہے جولائی 2017 سے مئی 2018 تک 56 ارب روپے سے زائد کے تکنیکی اور چوری کے نقصانات ہیںہماری اتنی استعداد نہیں کہ ہم ایکچوئل نقصانات کا جائزہ لے سکیں تھرڈ پارٹی کے جائزہ رپورٹ کے حوالے سے کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ تھرڈ پارٹی کے جائزے پر وزارت نے دوبارہ اس رپورٹ کا جائزہ لیا یا نہیں تھرڈ پارٹی کی جانب سے کی گئی نشاندہی پر وزارت تفصیلی بریفنگ دے ہے انہوں نے کہا کہ اگلے اجلاس میں ڈسکوز کو دیئے گئے یونٹس کی تفصیلات سمیت گرڈ کی ایفیشنسی کی تفصیلات پیش کی جائیں کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ ہمیں مسائل کی نشاندہی کرنی ہوگی سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ کمیٹی کی سفارشات پر وزارت کو فیصلے کرنے میں آسانی ہوگی تکنیکی نقصانات میں سے کنڈا سسٹم سے کتنا نقصان ہوا ایم ڈی پیپکو نے کے الیکٹرک کے حوالے سے کمیٹی کوبتایا کہ کے الیکٹرک میں وزارت کا نمائندہ موجود ہے، مگر وہ نجی طور پر کام کرنے والی ہے کے الیکٹرک کی نجکاری کے وقت 35 فیصد تکنیکی اور ڈسٹری بیوشن کے نقصانات تھے اب کم ہو کر 25 فیصد رہ گئے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے جتنی بجلی فروخت کی اتنی وصولیاں نہیں کی جاسکیںکمیٹی نے تکنیکی نقصانات کے اعدادوشمار کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے اگلے اجلاس میں نیپرا کو طلب کرلیا�

(جاری ہے)

شاہد عباس