ْمسئلہ کشمیر کسی گروہ یا جماعت کا نہیں بلکہ ایک قومی مسئلہ ہے،ایوان کارکنان تحریک پاکستان

مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج کا نفاذ بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ وادی میں کشمیری عوام کے مقابلے میں پسپائی اور شکست تسلیم کرنے کے اعلان کے مترادف ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی تشدد پسند حکومت نے کشمیری عوام کے جذبہٴ حریت کو کچلنے کی خاطر وہاں گورنر راج نافذ کیا ۔ کشمیری عوام کی استقامت اور قربانیوں نے بھارت کے آرمی چیف کو بھی یہ کہنے پر مجبور کر دیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے مسائل کو عسکری انداز میں حل کرنے کی بجائے بات چیت کا راستہ اختیار کیا جائے، مقررین

جمعرات 21 جون 2018 20:00

�اہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جون2018ء) مسئلہ کشمیر کسی گروہ یا جماعت کا نہیں بلکہ ایک قومی مسئلہ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج کا نفاذ بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ وادی میں کشمیری عوام کے مقابلے میں پسپائی اور شکست تسلیم کرنے کے اعلان کے مترادف ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی تشدد پسند حکومت نے کشمیری عوام کے جذبہٴ حریت کو کچلنے کی خاطر وہاں گورنر راج نافذ کیا ۔

کشمیری عوام کی استقامت اور قربانیوں نے بھارت کے آرمی چیف کو بھی یہ کہنے پر مجبور کر دیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے مسائل کو عسکری انداز میں حل کرنے کی بجائے بات چیت کا راستہ اختیار کیا جائے۔ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت کے ظالمانہ اقدامات کو ہر عالمی فورم پر اُٹھائے ‘ کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی بھر پور وکالت کرے ۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی حالیہ رپورٹ کی روشنی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیق کیلئے ایک انکوائری کمیشن کے قیام کی کوشش کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ، لاہور میں منعقدہ فکری نشست بعنوان ’’مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج ۔ بھارت کی ایک اور پسپائی‘‘کے دوران کیا۔

اس نشست کا اہتمام نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیاتھا۔ نشست کی صدارت سابق چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت و چیئرمین تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد نے کی جبکہ اس موقع پر تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن اور وائس چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، چیف ایڈیٹر روزنامہ پاکستان مجیب الرحمن شامی، ڈپٹی ایڈیٹر روزنامہ نوائے وقت سعید آسی، گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر روزنامہ دنیا سلمان غنی ، دفاعی تجزیہ کار میجر جنرل(ر) راحت لطیف، صدر نظریہٴ پاکستان فورم آزاد کشمیر مولانا محمد شفیع جوش،کالم نگار ودانشور سلمان عابد، کشمیری رہنما غلام عباس میر، فاروق خان آزاد، پروفیسر محمد یوسف عرفان، حامد ولید سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات بڑی تعداد میں موجود تھے۔

تقریب کاباقاعدہ آغاز تلاوتِ کلامِ پاک‘ نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانہ سے ہوا۔شاہد کمال صدیقی نے تلاوتِ کلامِ پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ الحاج اخترحسین قریشی نے بارگاہِ رسالت مآبؐ میں نذرانہٴ عقیدت پیش کیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیئے۔ تحریک پاکستان کے مخلص کارکن ‘سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج کے نفاذ کا فیصلہ پہلے سے طے شدہ ہے۔

دراصل مقبوضہ کشمیر میں تعینات7لاکھ سے زائد بھارتی فوج کا جبر و تشدد وہاں جاری آزادی کی لہر کو سرد کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد اُٹھنے والی یہ لہر بھارتی فوج کے انسانیت سوز مظالم کے باوجودروز بروز توانا ہوتی جارہی ہے۔ پیلٹ گنوں کے اندھا دھند استعمال اور کشمیری خواتین کی آبرو ریزی کو بطور ایک جنگی ہتھیار استعمال کرنے کے باوجود مقبوضہ وادی’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘اور ’’پاکستان سے رشتہ کیا…لا الٰہ الااللہ‘‘ کے فلک شگاف نعروں سے گونج رہی ہے۔

اس صورتحال کے باعث خود بھارت کے اندر سے بھی مودی سرکار کی کشمیر پالیسی کو شدید تنقیدکا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس پر مستزاد اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متعلق چند روز قبل جاری کردہ رپورٹ ہے جس نے برسہا برس سے خوابیدہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ گورنر راج کے اس اقدام کا مقصد اس کے سواکچھ نہیںکہ مقبوضہ کشمیر کے معاملات کو براہ راست نئی دہلی سے کنٹرول کیا جائے اور جبر وتشدد کو مزید بڑھاوا دیا جائے۔

بھارتی حکومت کو گورنر راج کے ذریعے کشمیری عوام کے خلاف طاقت کے بے محابا استعمال کی کھلی چھٹی مل گئی ہے تاہم مجھے اُمید ہے کہ جس طرح گزشتہ 70سال سے کشمیری عوام بھارتی فوج کا پامردی سے مقابلہ کررہے ہیں‘وہ دنیا کی دیگر مظلوم و مقہور اقوام کیلئے ایک حیات بخش پیغام ہے۔ چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد نے کہا کہ بھا رتی حکومت کے ظلم و ستم کے باوجود کشمیری مسلمانوں کا جذبہٴ حریت روزبروز تقویت حاصل کررہا ہے۔

تحریک آزادئ کشمیر فیصلہ کن مرحلہ میں داخل ہو چکی ہے اور مجھے یقین ہے کہ کشمیر بہت جلد پاکستان کا حصہ بنے گا۔ کشمیریوں نے قربانیوں کے ذریعے تحریک آزادی کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ اب نعروں کی بجائے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر ظلم وستم کے پہاڑ ڈھا رہا ہے اور ہمیں بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا چاہئے۔

پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ کشمیر مذہبی‘ جغرافیائی‘ تہذیبی‘ ثقافتی غرضیکہ ہر لحاظ سے پاکستان کا حصہ ہے‘ وہاں کے عوام کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور وہ پاکستان کے ساتھ الحاق کے خواہش مند ہیں۔ پاکستان کا قیام دو قومی نظریے کا مرہونِ منت تھا اور آج کشمیری مسلمان بھی اسی دوقومی نظریے کی بنیاد پر بھارتی جبر و استبداد کے خلاف برسرپیکار ہیں۔

مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے ۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دیا جائے۔ مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ پاکستان میں کشمیر کا مسئلہ کسی گروہ یا جماعت کا نہیں بلکہ ایک قومی مسئلہ ہے۔ قیام پاکستان سے لیکر آج تک مسئلہ کشمیر کوہر حکومت میں اولین ترجیح حاصل رہی ہے۔ہر حکومت نے اپنے اپنے انداز میں کشمیریوں اور ان کی جدوجہد آزادی کی حمایت کی ۔

اس مسئلہ کو حل کرنے کیلئے مختلف تدابیر اختیار کی گئیںلیکن ابھی تک یہ تحریک کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکی ہے ۔ انہوں نے کہا پوری دنیا میں کوئی ایک بھی ایسا ملک نہیں ہے جو کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ سمجھتا ہو ، ہر ایک اس کو متنازعہ علاقہ تصور کرتا ہے اور یہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہے۔کشمیر کی اندرونی سیاست میں ایک طرف حریت قیادت ہے جنہوں نے ہمیشہ انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہے، مگر جو جماعتیں الیکشن میں حصہ لیتی ہیں وہ بھی مسئلہ کشمیر کو مذکرات سے حل کرنے پر زور دیتی ہیں۔

مقبوضہ کشمیرمیں نام نہاد حکومت کے خاتمہ کے بعد وہاں گورنر راج نافذ کیا گیا ہے جس سے اب وہ براہ راست نئی دہلی کے کنٹرول میں چلا گیا ہے۔اس اقدام سے آئندہ آنیوالے دنوں میں وہاں بھارتی فوج کے مظالم میں شدت آنے کا امکان ہے اور اس کے نتیجہ میں تحریک آزادی میں بھی شدت آئے گی۔آج انڈیا سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ یہ مسئلہ مذاکرات سے حل کیا جائے۔

کشمیری بھارت سے مکمل لا تعلقی کا اعلان کر رہے ہیں اور وہاں کوئی ایک جماعت بھی ایسی نہیں جو یہ کہے کہ ہم انڈیا کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ جنگیں مسائل کا حل نہیں ہیں، ہمیں ڈپلومیٹک محاذ پر تیزی لاتے ہوئے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرنا اور ان کی تحریک کو آگے بڑھانا ہے۔انہوں نے کہا پاکستان میں موجود بعض طاقتیں آئندہ انتخابات میں اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنا چاہ رہی ہیں ، میں ان سے یہ کہنا چاہوں گا کہ وہ ہمارے اور کشمیریوں کے حال پر رحم کریں۔

ایک مضبوط جمہوری حکومت کا قیام ہی کشمیریوں کی تحریک آزادی کیلئے معاون ثابت ہو گا۔ پاکستان میں ہر قیمت پر شفاف اور منصفانہ انتخابات منعقد کیے جائیں ، اگر ایسا نہ ہوا اور میڈیا کا گلہ دبا کر مرضی کے نتائج حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تو ایسا کر نا کشمیرکی منزل کو بھی کھوٹی کرنے کے مترادف ہو گا۔مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پیج پر آنا چاہئے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کو زیادہ سے زیادہ اختیارات دیے جائیں۔

سعید آسی نے کہا کہ اس وقت تحریک آزادئ کشمیر میں نوجوانوں کا جوش وجذبہ عروج پر ہے مگر افسوس کہ ہمارے ہاں حکومتی یا غیر حکومتی سطح پر ان کی بھرپور حمایت نہیں کی جا رہی ہے۔ نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ مبارکباد کا مستحق ہے کہ وہ کشمیریوں کی آواز کو ہر سطح پر بلند کر رہا ہے۔آج پوری دنیا یہ بات سمجھ چکی ہے کہ کشمیری اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

اقوام متحدہ میں کشمیریوں کے حق میں درجن سے زائد قراردادیں منظور ہو چکی ہیں لیکن ابھی تک کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت نہیں ملا ۔ بھارت میں نریندر مودی کی حکومت آنے کے بعد کشمیریوں پر مظالم میں اضافہ ہوا ہے لیکن کشمیریوں کا جذبہ ماند پڑنے کے بجائے مزید ابھر رہا ہے۔ نریندر مودی نے کشمیریوں کا آزادی کی طرف جانیوالا راستہ آسان بنا دیا ہے۔

ہمیں کشمیریوں سے بھرپور اظہار یکجہتی کرنا چاہئے۔ کشمیریوں نے قیام پاکستان سے قبل ہی اپنا مستقبل پاکستان کے ساتھ وابستہ کر لیا تھااور وہ آج بھی اس منزل کی جانب رواں دواں ہیں،کشمیریوں کی منزل اب قریب ہے۔سلمان غنی نے کہا کہ کشمیر کسی جگہ یا حکومت کا تنازع نہیں بلکہ برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈہ ہے۔بھارت مسئلہ کشمیر کو خود اقوام متحدہ میں لیکر گیااور کشمیریوں کے حق میں 18قراردادیں منظور ہو چکی ہیں لیکن آج تک ان پر عملدرآمد نہیں ہو سکا ۔

یہ بات یاد رکھیں کہ آزادی کی تحریکوں کو بزور طاقت نہیں دبایا جا سکتا ۔ 80سالہ بزرگ سید علی گیلانی کشمیریوں کی توانا آواز ہیں۔ کشمیرمیں جاری تحریک آزادی آج بھی پوری شدت کے ساتھ جاری ہے۔ برہان وانی کی شہادت نے اس تحریک میں نئی روح پھونکی اور آج نوجوان اس تحریک کا ہراول دستہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں آٹھویں بار گورنر راج لگایا گیا ہے ، وہاں کٹھ پتلی حکومت کی کوئی رٹ نہیں ہے بلکہ دلوں میں بسنے والی کشمیری حریت قیادت کی حکومت ہے۔

میجر جنرل(ر) راحت لطیف نے کہا کہ تقسیم ہند سے لیکر آج تک کشمیریوں کا مقبول عام نعرہ ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج لگا دیا گیا ہے اور اب وہاں گولیوں کی بجائے راکٹ چلنے کی خبریں آرہی ہیں۔ کشمیری گولیوں کا مقابلہ پتھروں سے کر رہے ہیں ۔ انڈین فوج پیلٹ گنوں کا استعمال کر کے کشمیریوں کو بینائی سے محروم کر رہے ہیں۔

مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے۔سلمان عابد نے کہا بھارت کشمیریوں کے ساتھ جو ناروا سلوک کر رہا ہے اس کیخلاف بھارت کے سنجیدہ حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے اور احتجاج بھی ہو رہا ہے۔انڈیا کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے مظاہرے کیے جا رہے ہیںاور ان میں نہ صرف مسلمان بلکہ ہندو اوردیگر غیر مسلم بھی حصہ لے رہے ہیں۔

کشمیریوں کی نئی نسل نے تحریک آزادئ کشمیر کو جلا بخشی ہے ۔ مولانا محمد شفیع جوش نے کہا کہ علامہ محمد اقبالؒ کشمیریوں کے پشتیبان تھے۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ آج بھی کشمیریوں کے بابائے قوم ہیں۔1947ء سے لیکر 1951ء تک پاکستان اور کشمیر میں سول حکومتیں قائم تھیں تو تحریک آزادئ کشمیر عروج پر تھی۔ بعدازاں پاکستان میں آمرانہ حکومتیں قائم ہوئیں تو کشمیریوں کی تحریک بھی ماند پڑ تی گئی۔

ایک مضبوط سول جمہوری حکومت کا قیام بہت ضروری ہے۔فاروق خان آزاد نے کہا کہ بھارت میں انتہاپسند نریندر مودی کی حکومت کے آنے سے کشمیریوں پر مظالم میں اضافہ ہوا ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ بھارت اپنی انتہاپسندی کے بوجھ تلے دب کر خود ہی ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا۔کشمیریوں کے حق خودارادیت کو دبانے کے تمام بھارتی حربے ناکام ہو چکے ہیں اور کشمیرآزاد ہو کر رہے گا۔

غلام عباس میر نے کہا کہ نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے ہمیشہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت کی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج کا نفاذ بدترین آمریت کی مثال ہے۔پروفیسر محمد یوسف عرفان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان کی موت وحیات کا مسئلہ ہے۔ اس خطہ میں یہودی لابی کام کر رہی ہے اور اگر مقبوضہ کشمیر کا پاکستان سے الحاق نہ ہوا تو منظر نامہ بڑا خطرناک ہو گا۔

حامد ولید نے کہا کہ کشمیریوں پر ہونیوالے مظالم پر اقوام متحدہ کی رپورٹ پر ایک انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے ، اس سلسلے میں ایک مہم بھی چلی ہے ہمیں اس میں بھرپور حصہ لینا چاہئے۔شاہد رشید نے کہا کہ بھارتی فوج کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے لیکن کشمیریوں کے جذبات ماند نہیں پڑے ہیں۔ کشمیر کی فضائیں ’’پاکستان زندہ باد‘‘ اور ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کے نعروں سے گونج رہی ہیں ۔اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق نوے ہزار سے زائد کشمیر اپنی بینائی سے محروم اور لاکھوں کشمیری شہید ہو چکے ہیں ۔ ہم کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی میں ان کے ساتھ بھرپور اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں۔ پروگرام کے آخر میں مولانا محمد شفیع جوش نے شہدائے کشمیر کیلئے دعا کروائی۔