سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی پورٹ پر کوئلے کی درآمد سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی سے متعلق سماعت

کوئلے کی درآمد سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے جسکے باعث لوگ گلے اور سینے کے سرطان کا شکار ہورہے ہیں لہذا چیرمین کے پی ٹی ایک ہفتے کے اندر اندر اسکا حل تلاش کریں ، چیف جسٹس ثاقب نثار

بدھ 20 جون 2018 21:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 جون2018ء) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی پورٹ پر کوئلے کی درآمد سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی سے متعلق سماعت کے موقع پر عدالت کے روبرو چیرمین کے پی ٹی، وائس ایڈمرل جمیل اختر اور سیکرٹری پورٹ اینڈ شیپنگ سید ممتاز شاہ پیش ہوئے۔بدھ کو سماعت کے موقع پر عدالت نے معاملے پر ریماکس دیئے کہ کوئلے کی درآمد سے ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے جسکے باعث لوگ گلے اور سینے کے سرطان کا شکار ہورہے ہیں لہذا چیرمین کے پی ٹی ایک ہفتے کے اندر اندر اسکا حل تلاش کریں۔

عدالت کارروائی کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیرمین کے پی ٹی سے استفسار کیا کہ آپ کتنے دنوں کے اندر بندرگاہ سے کوئلے کو صاف کرینگے۔عدالتی استفسار پر چیرمین کے پی ٹی نے بتایا کہ پچھلے 3 ماہ سے درآمد کنندگان سے ملاقاتیں جاری ہیں تاکہ مسئلے کا حل تلاش کیا جاسکے۔

(جاری ہے)

میں چاہتا ہوں کہ یہ کاروبار کراچی کی بندگاہ سے ختم کیا جائے کیونکہ اسکی وجہ سے مجھ پر الزام آتا ہے کہ چیرمین بک گیا ہے۔

چیرمین کے پی ٹی کا مزید کہنا تھا کہ تاجر برادری کہتی ہے کہ کے پی ٹی سے کاروبار آپ پورٹ قاسم منتقل کررہے ہیں اور ہمارے پاس کوئلہ رکھنے کے لئے معقول انتظام نہیں ہے۔دوران سماعت عدالت چیرمین کے پی ٹی نے بتایا کہ وہ تمام اقدامات سندھ ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں کررہے ہیں۔ہم پیسہ کمانے کے بجائے کاروباری سرگرمیوں کو فوقیت دے رہے ہیں۔

چیرمین کے پی ٹی کے جواب پر چیف جسٹس نے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری حکم امتناعی کو معطل کرتے ہوئے ریماکس دیئے کہ کاروباری سرگرمیوں کو فوقیت دینے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ لوگوں کی جانوں سے کھیلیں۔یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی میں آتا ہے لہزا آپ ہمیں دو دن میں مسئلے کا حل تلاش کرکے دیں۔عدالت نے چیرمین کے پی ٹی سمیت درآمدکنندگان کو شام 5 بجے دوبارہ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔#