سعودی عرب:غیر قانونی طور پر مقیم افراد سے متعلق مقدمات عدالتوں میں زیرِ سماعت نہیں آئیں گے

قانونی ماہرین کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کے اس فیصلے سے قانونی پیچیدگیاں جنم لیں گی

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 20 جون 2018 16:00

سعودی عرب:غیر قانونی طور پر مقیم افراد سے متعلق مقدمات عدالتوں میں ..
جدّہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20جُون 2018ء) سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے کے مطابق مملکت میں موجود عدالتیں غیر قانونی طور پر مقیم غیر مُلکیوں سے متعلقہ مقدمات کی سماعت نہیں کریں گی۔ تفصیلات کے مطابق مملکت کی ایک عدالت کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل استفسار کیا گیا تھا کہ ان مقدموں کا کیا کِیا جائے جن میں کوئی غیر قانونی طور پر مقیم غیر مُلکی مُدعی یا ملزم کے طور پرنامزد ہوا ہے۔

اس پر کونسل کی جانب سے تمام ماتحت عدالتوں کو حکم دیا گیا ہے کہ ایسے تمام کیسز نہ سُنے جائیں جو مملکت میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد سے متعلق ہوں۔ سابقہ جج اور وکیل محمد ال جِتھلانی نے کہا کہ اعلیٰ عدالت کی جانب سے اس حُکم کے بعد بہت ممکن ہے کہ مملکت میں غیر قانونی طور پرمقیم غیر مُلکیوں کا حوصلہ بڑھ جائے اور وہ یہ سوچ کر جرائم کا ارتکاب کرنے لگیں کہ عدالتیں اُن سے متعلق مقدمہ زیرِ سماعت نہیں لائیں گی۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ ’’ایک ایسا طریقہ کار وضع کرنا چاہیے جس کے تحت مُدعی ملزم کا شناختی نمبر حاصل کر سکے۔ پہلی صورت یہ ہوتی ہے کہ مُدعی مقدمہ درج کرنے کے لیے ملزم کا شناختی نمبر نہیں جانتا ۔ ایسی صورت میں مُدعی ملزم اور اس کے شہری سٹیٹس کے بارے میں پولیس اور میونسپلٹی کو رپورٹ کر کے جان سکے کہ ملزم کا شناختی نمبر کیا ہے تاکہ وہ اُس کے خلاف مقدمہ درج کروا سکے۔

جبکہ دُوسری صورت یہ ہے کہ اگر ملزم غیر قانونی طور پر مملکت میں مقیم ہے اور اُس نے مُدعی کو کسی بھی طرح سے نقصان پہنچایا ہے تو پھر مُدعی اپنے لیے انصاف کیسے حاصل کر سکے گا جب کہ عدالتیں غیر قانونی طور پر مقیم افراد سے متعلق مقدمہ سُننے کے لیے تیار نہیں ہوں گی۔ ‘‘ اعلیٰ عدلیہ کے سابقہ چیف جسٹس یاسر البلیوی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل ہر انسان کو کسی امتیاز کے بغیر انصاف کی فراہمی کا حق دیتی ہے۔ اس مسئلے کا حل یہ ہونا چاہیے کہ غیر قانونی طور پر مقیم افرادکو کسی مُقدمے میں بطور مُدعی اپنا حق لینے یا ملزم ہونے کی صورت میں مقدمے میں ملوث کرنے کے لیے ایک عارضی شناختی کارڈ مہیا کرنا چاہیے تاکہ انصاف کی فراہمی کا عمل متاثر نہ ہو۔